1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی، کووڈ انیس کے مریضوں میں تیزی سے اضافے کا خدشہ

22 جولائی 2021

جرمن وزیر صحت نے ملکی عوام کو متنبہ کیا ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں کیونکہ کورونا انفیکشن کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ جرمنی میں گزشتہ دو ماہ انفیکشن کی شرح کم رہی تھی لیکن اب دوبارہ اس میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

Symbolbild Ende Maskenpflicht
تصویر: Frank Hoermann/Sven Simon/imago images

جرمنی کے وزیر صحت ژینس اشپاہن نے ملکی عوام کو متنبہ کیا ہے کہ کووڈ انیس کے مریضوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے اور برلن حکومت نے صورت حال کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر انفیکشن کو کنٹرول میں نہ لایا گیا تو پابندیاں نافذ کرنا لازم ہو جائے گا۔

کورونا ویکسین کے بارے میں بڑھتے شکوک و شبہات

کورونا مریضوں کی تعداد بڑھتی ہوئی

جرمنی میں دو ماہ بعد پچھلے دو ہفتوں سے کورونا انفیکشن کی شرح میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بدھ اکیس جولائی کو جرمنی کے متعدی و وبائی امراض پر نگاہ رکھنے والے قومی ادارے روبرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق ملک میں انفیکشن کی شرح ایک لاکھ افراد میں 11.4 ہو گئی ہے۔

جرمن وزیر صحت نے عام لوگوں کو سماجی فاصلہ اور انڈور یا عمارتوں کے اندر ماسک پہننے کو اہم قرار دیاتصویر: Ying Tang/NurPhoto/picture alliance

منگل اور بدھ کو کووڈ انیس وائرس کی لپیٹ میں آنے والے انیس افراد کی موت ہوئی اور اندراج کیے گئے مریضوں کی تعداد دو ہزار دو سو تئیس تھی۔ میرکل حکومت کے وزیر صحت ژینس شپاہن کا کہنا ہے کہ بظاہر انفیکشن کی سطح ابھی تک کم ہے لیکن اس میں اضافہ بہت تیزی سے ہو سکتا ہے اور پھر صورت حال قابو سے باہر ہو جائے گی۔

جرمنی: بھارت اور برطانیہ پر عائد سفری پابندیوں میں نرمی

ستمبر میں گھمبیر صورت حال

ژینس شپاہن نے یہ بھی کہا کہ جس شرح سے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ستمبر میں انفیکشن کی شرح چار سو سے زیادہ اور اکتوبر میں آٹھ سو سے زیادہ ہو جائے گا۔ انہوں نے لوگوں سے پوچھا ہے کہ کیا ایسا ہونے دیا جائے؟ ان کے مطابق ابھی سے حکومتی حلقے ستمبر کی ممکنہ صورت حال پر پریشانی سے نگاہیں جمائے ہوئے ہیں۔

جرمنی کے وزیر صحت ژینس اشپاہنتصویر: Michele Tantussi/AFP/Getty Images

جرمن وزیر صحت نے عام لوگوں کو انڈور یا عمارتوں کے اندر ماسک پہننے کو اہم قرار دیا اور یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ کورونا ٹیسٹ بھی وقفے وقفے سے کراتے رہیں۔ شپاہن نے لوگوں کو تلقین کی کہ وہ ویکسین لگوانے سے گریز مت کریں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انفیکشن کی سطح کم رہنے سے رواں برس موسم سرما میں اسکول اور ڈے کیئر سینٹرز بھی کھلے رہیں گے، بصورتِ دیگر کچھ اور فیصلہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

بيرونی ممالک میں تعطیلات گزار کر جرمنی لوٹنے والوں پر کڑی نظر

ویکسینیشن میں تیزی

رواں برس جرمن حکومت نے شرح انفیکشن پچاس ہونے پر ابتدائی پابندیوں کے نفاذ کو معیار بنایا تھا۔ اس سطح سے بلند ہونے کی صورت میں لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا جا سکتا ہے۔ جرمن وزیر صحت کا کہنا ہے کہ ویکسینیشن سے ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد کم اور انتہائی نگہداشت کے مراکز پر بھی دباؤ کم ہو گا اور یہ صرف اسی صورت میں ہو سکتا ہے اگر لوگ تعاون کریں اور احتیاط کا دامن نہ چھوڑیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ پابندیوں کے لیے انفیکشن کی بنیادی سطح بلند کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے اور لوگ اپنا مثبت کردار ادا کرنے کو اپنی اپنی زندگیوں میں فوقیت دیں۔

یورپ میں سب سے زیادہ کورونا ویکسین جرمنی ہی میں لگائی جا چکی ہےتصویر: CHRISTOF STACHE AFP via Getty Images

وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ملک ویکسینیشن کے حوالے سے درست سمت پر گامزن ہے اور یورپ میں سب سے زیادہ ویکسین جرمنی ہی میں لگائی جا چکی ہے۔

انہوں نے ان لوگوں سے اپیل کی ہے، جنہوں نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی کہ وہ آگے بڑھیں اور صحت پر کوئی سمجھوتہ مت کریں۔ دوسری جانب جرمنی نے ہائی رسک والے ممالک سے آنے والے افراد کے لیے قرنطینہ کی مدت وسط ستمبر تک بڑھا دی گئی ہے۔

ع ح / ا ا (ڈی پی اے، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں