جرمنی کو اب پلاسٹک بیگ پر پابندی لگا دینی چاہیے، تبصرہ
3 جولائی 2019
جرمنی میں ایسے مطالبے میں شدت پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے کہ پلاسٹک بیگ کے استعمال پر پابندی لگا دی جائے۔ سن 2016 سے دوکانوں میں شاپر مفت فراہم کرنے پر پہلے ہی پابندی لگائی جا چکی ہے۔
تصویر: DW/S. Khamis
اشتہار
جرمنی کی وزارت ماحولیات نے ایک اسکیم کے تحت تمام مارکیٹوں اور دوکانوں کو پابند کر رکھا ہے کہ وہ پلاسٹک بیگ يا شاپر مفت فراہم کرنے کے بجائے ایک معمولی سی رقم اپنے گاہک سے وصول کریں۔ اس کا مقصد پلاسٹک بیگ خریدنے کی حوصلہ شکنی ہے۔ صرف ایک مرتبہ استعمال ہونے والے پلاسٹک بیگ (شاپر) پر بھی مکمل پابندی کی آوازیں شدید تر ہوتی جا رہی ہیں۔
ماحولیات پسندوں کے مطابق سالانہ بنیاد پر ہر جرمن شہری تقریباً دو سو بیس کلو پلاسٹک کوڑے دانوں میں پھینکتا ہے۔ اس میں سے نصف کو دوبارہ استعمال سے قبل ہی تلف کر دیا جاتا ہے بقیہ کو ایک نئے انداز میں استعمال کرنے کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ مجموعی طور پر اب یہ کہنا بجا ہے کہ پلاسٹک کا ہر قسم کا استعمال مسلسل مسائل پیدا کر رہا ہے۔
پلاسٹک بیگ زمین سے نکلنے والے تیل کی ایک پراڈکٹ ہے۔ اس کو تلف کرنا اب پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ ماحول کی آلودگی کا باعث کئی برسوں سے بن رہا ہے، بھلے اس کو ایک مرتبہ ہی کیوں نہ استعمال میں لایا جائے۔ پلاسٹک بیگز کے بدستور استعمال سے کئی دیگر ملکوں کی طرح جرمنی کے ماحول کو بہتر بنانے کا خواب شرمندہٴ تعبیر نہیں ہو پا رہا۔
پلاسٹک بیگ کے مقابلے میں متعارف کرائے گئے متبادل تھیلے ماحول کو بہت حد تک کم آلودہ کرتے ہیںتصویر: DW/T. Walker
جرمنی میں پلاسٹک کے تھیلوں کے متبادل کے طور پر کاغذ اور کپڑے کے تھیلوں کو متعارف کرانے کا سلسلہ جاری ہے۔ بظاہر پلاسٹک بیگ کے مقابلے میں متعارف کرائے گئے متبادل تھیلے ماحول کو بہت حد تک کم آلودہ کرتے ہیں لیکن اِن کے بھی منفی اثرات موجود ہیں۔
ایک سوال یہ بھی ہے کہ پلاسٹک بیگ یا دوسرے کاغذ اور کپڑے کے تھیلوں کو بار بار استعمال کرنے میں قباحت کیا ہے۔ ان کو ہزار مرتبہ استعمال کرنے میں برائی کیا ہے؟ یہ کوئی مشکل امر نہیں ہے۔
پرانے وقتوں میں ہماری دادیاں اور نانیاں بھی پلاسٹک بیگز کے بغیر ہی خریداری کیا کرتی تھیں۔ میری طرح آپ بھی اپنے پاس کپڑے کے تھیلے ہر وقت رکھیں، جانے کہاں انہیں استعمال کرنا پڑ جائے۔ ان کو مناسب انداز میں تہہ کر کے اپنے بیگ میں رکھنا ایک اچھی عادت ہو سکتی ہے۔
ٹامزین کیٹ والکر (عابد حسین)
ماحول دوست شاپنگ بیگز کی دنیا
ایک نئے یورپی ضابطے کے تحت پلاسٹک کے کیریئر بیگز کا استعمال 80 فیصد تک کم کیا جا سکے گا۔ صرف ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کے شاپنگ بیگز کی جگہ کپڑے اور کاغذ کے تھیلے بار بار استعمال ہو سکتے ہیں۔
تصویر: Imago/B. Strenske
ضروری نہیں کہ پلاسٹک ہی ہو
آپ چند کیلے خریدیں، یا چند سیب، فوراً ہی آپ کا ہاتھ پلاسٹک کے شاپر کی طرف جائے گا۔ ہر جرمن شہری سالانہ اوسطاً 71 پلاسٹک بیگز استعمال کرتا ہے۔ تاہم سو فیصد پلاسٹک سے بنے شاپنگ بیگز کی بجائے اور کئی طرح کے بیگز استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/pizzicati
پلاسٹک کے شاپرز سے بچیں
پلاسٹک کے ایک ہی بار استعمال ہونے والے شاپرز عام طور پر ایک سو فیصد کیمیائی مادے پولی تھین سے بنے ہوتے ہیں، جسے معدنی خام تیل سے حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ بیگز ماحول کے لیے بے حد ضرر رساں ہوتے ہیں۔ انہیں گل سڑ کر مکمل طور پر تلف ہونے کے لیے چار سو تا پانچ سو سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔
تصویر: picture alliance/ZB
بائیو شاپر بیگز بھی ہمیشہ اچھے نہیں ہوتے
پلاسٹک سے بنے کچھ شاپنگ بیگز ایسے ہوتے ہیں، جنہیں قابل تجدید کہا جاتا ہے۔ انہیں 70 فیصد خام تیل اور 30 فیصد قابل تجدید خام مادوں سے تیار کیا جاتا ہے۔ انہیں محدود پیمانے پر ہی ری سائیکل کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب توانائی کے حصول کے لیے مخصوص زرعی فصلوں کی کاشت بھی ایک مشکل عمل ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZB
ری سائیکل ہونے والے شاپرز کوڑے میں
ایسے شاپرز بھی ہوتے ہیں، جو 70 فیصد تک ری سائیکل کی گئی پولی تھین سے بنے ہوتے ہیں۔ ایسے شاپرز ایک ہی بار استعمال ہونے والے دیگر شاپرز کے مقابلے میں زیادہ ماحول دوست ہوتے ہیں۔ تاہم مسئلہ یہ ہے کہ جرمنی میں زیادہ تر پلاسٹک بیگز ری سائیکلنگ کے عمل سے نہیں گزارے جاتے بلکہ عام کوڑے کرکٹ کے ساتھ پھینک دیے جاتےہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کاغذ سے بنے شاپرز کے مسائل
ایک اعتبار سے دیکھا جائے تو کاغذ سے بنے شاپرز بھی پلاسٹک بیگز سے کچھ زیادہ بہتر نہیں ہیں کیونکہ اُن کی تیاری کے لیے خاص طور پر لمبے اور مضبوط ریشے درکار ہوتے ہیں، جنہیں پہلے کیمیائی مادوں سے دھویا جاتا ہے۔ ایسے شاپرز تب ماحول دوست ہوتے ہیں، جب اِنہیں ری سائیکل شُدہ کاغذ سے تیار کیا گیا ہو۔
تصویر: PA/dpa
وہاں بھی نقصان، جہاں توقع نہیں ہوتی
سوتی کپڑے، درختوں کی چھال کے ریشوں یا فلیکس سے بنے بیگز مضبوط ہوتے ہیں، ایک سے زیادہ مرتبہ استعمال ہو سکتے ہیں اور یوں ماحول دوست ہوتے ہیں تاہم ا یک ہی بار استعمال ہونے والے شاپرز کے مقابلے میں ان کے لیے زیادہ مواد اور زیادہ توانائی کی ضرورت پڑتی ہے۔ ویسے بھی ان کے لیے درکار پودے بہت سا پانی اور وسائل خرچ کرتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/Robert Kneschke
پولی پروپین والے شاپرز پھر بھی بہتر
کیمیائی مادوں پولی پروپین یا پولیسٹر سے بنے ہوئے شاپنگ بیگز، جو ایک سے زیادہ مرتبہ استعمال ہو سکتے ہیں، کپڑے سے بنے شاپرز سے بُرے ہرگز نہیں ہیں۔ پولی پروپین سے بنا شاپر تین بار کے استعمال کے بعد ہی پولی تھین کے کسی ایسے شاپر کے مقابلے میں زیادہ ماحول دوست بن جاتا ہے، جسے ایک ہی بار استعمال کر کے پھینک دیا جاتا ہے۔
تصویر: DUH
تو کون سا شاپر جیتا ...
پولیسٹر سے تیار کیے گئے ایسے شاپر کو ماحول دوست کہا جا سکتا ہے، جسے ایک سے زیادہ بار استعمال کیا جا سکتا ہو اور جسے تہہ کیا جائے تو وہ ایک ہتھیلی میں پورا آ جاتا ہے۔ اپنے تقریباً تیس گرام وزن کے ساتھ یہ ایک بار استعمال ہونے والے بہت سے پلاسٹک شاپرز سے ہلکا بھی ہوتا ہے، پھر بھی یہ دَس کلوگرام تک وزن اٹھا سکتا ہے۔