جرمنی کو دہشت گردی کے مسئلے کا سامنا ہے، جرمن وزیر خارجہ
22 جون 2019
جرمن وزیر خارجہ ماس کے بقول تحفظ ماحول کے احتجاج 'فرائیڈیز فار فیوچر‘ کی طرح دائیں بازو کی شدت پسندی کے خلاف بھی ہفتہ وار ریلی نکالی جانی چاہیے۔ ماس کے مطابق دائیں بازو کی دہشت گردی کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
اشتہار
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں دائیں بازو کی شدت پسندی کے خلاف بھی مظاہرے کیے جائیں۔ بلڈ اخبار کے لیے اپنے اداریے میں انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ جرمنی کو دہشت گردی کے مسئلے کا سامنا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے حال ہی میں ایک جرمن ضلعی صدر والٹر لؤبکے کے قتل اور کولون شہر کی مہاجر دوست میئر ہینریئٹے ریکر اور پلٹینا کے میئر آندریاس ہولسٹائن کو قتل کرنے کی دھمکیوں کا ذکر کیا۔
دو جون کو جرمن شہر کاسل کے علاقائی کونسل کے سربراہ لؤبکے اپنے گھر میں مردہ پائے گئے تھے۔ پولیس نے اس واقعے کے دو ہفتے بعد اس قتل میں ملوث ہونے کے شبے ایک پینتالیس سالہ شخص کو حراست میں لیا اور پولیس کا قیاس ہے کہ لؤبکے کو سیاسی وجوہات کی بنا پر نشانہ بنایا گیا تھا۔
ماس کے بقول، ''دوسری عالمی جنگ کے اسی سال بعد سیاست دان دائیں بازو کی دہشت گردی سے متاثر ہو رہے ہیں۔ وہ بھی اپنے نظریے اور سوچ کی وجہ سے۔ اور ملک سے کیے گئے اپنے وعدوں اور عزم کی وجہ سے۔‘‘
جرمن وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ تشدد کو نظر انداز کرنا بہت خطرنک ہو سکتا ہے، '' دائیں بازو کے شدت پسندی کے اکثر واقعات کو انفرادی یا اندھا دھند فائرنگ کا ایک واقعہ قرار دیا جاتا ہے۔ دہشت گردی دہشت گردی ہوتی ہے اور دہشت گردانہ کارروائیوں کا کسی بھی طرح جواز نہیں پیش کیا جا سکتا اور انہیں جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘‘
جرمنی میں دہشت گردی کے منصوبے، جو ناکام بنا دیے گئے
گزشتہ اٹھارہ ماہ سے جرمن پولیس نے دہشت گردی کے متعدد منصوبے ناکام بنا دیے ہیں، جو بظاہر جہادیوں کی طرف سے بنائے گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sohn
لائپزگ، اکتوبر سن دو ہزار سولہ
جرمن شہر لائپزگ کی پولیس نے بائیس سالہ شامی مہاجر جابر البکر کو دو دن کی تلاش کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ وہ برلن کے ہوائی اڈے کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ اس مشتبہ جہادی کے گھر سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔ تاہم گرفتاری کے دو دن بعد ہی اس نے دوران حراست خودکشی کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Willnow
آنسباخ، جولائی سن دو ہزار سولہ
جولائی میں پناہ کے متلاشی ایک شامی مہاجر نے آنسباخ میں ہونے والے ایک میوزک کنسرٹ میں حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اگرچہ اسے کنسرٹ کے مقام پر جانے سے روک دیا گیا تھا تاہم اس نے قریب ہی خودکش حملہ کر دیا تھا، جس میں پندرہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس کارروائی میں وہ خود بھی مارا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/D. Karmann
وُرسبُرگ، جولائی سن دو ہزار سولہ
اکتوبر میں ہی جرمن شہر وُرسبُرگ میں ایک سترہ سالہ مہاجر نے خنجر اور کلہاڑی سے حملہ کرتے ہوئے ایک ٹرین میں چار سیاحوں کو شدید زخمی کر دیا تھا۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں یہ حملہ آور بھی ہلاک ہو گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Hildenbrand
ڈوسلڈورف، مئی سن دو ہزار سولہ
مئی میں جرمن پولیس نے تین مختلف صوبوں میں چھاپے مارتے ہوئے داعش کے تین مستبہ شدت پسندوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس کے مطابق ان میں سے دو جہادی ڈوسلڈوف میں خود کش حملہ کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitij
ایسن، اپریل سن دو ہزار سولہ
رواں برس اپریل میں جرمن شہر ایسن میں تین مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک سکھ ٹیمپل پر بم حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kusch
ہینوور، فروری سن دو ہزار سولہ
جرمنی کے شمالی شہر میں پولیس نے مراکشی نژاد جرمن صافیہ ایس پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے پولیس کے ایک اہلکار پر چاقو سے حملہ کرتے ہوئے اسے زخمی کر دیا تھا۔ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اس سولہ سالہ لڑکی نے دراصل داعش کے ممبران کی طرف سے دباؤ کے نتیجے میں یہ کارروائی کی تھی۔
تصویر: Polizei
برلن، فروری دو ہزار سولہ
جرمن بھر میں مختلف چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران پولیس نے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا، جن پر الزام تھا کہ وہ برلن میں دہشت گردانہ کارروائی کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ ان مشتبہ افراد کو تعلق الجزائر سے تھا اور ان پر شبہ تھا کہ وہ داعش کے رکن ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
اوبراُرزل، اپریل سن دو ہزار پندرہ
گزشتہ برس فروری میں فرینکفرٹ میں ایک سائیکل ریس کو منسوخ کر دیا گیا تھا کیونکہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ اس دوران شدت پسند حملہ کر سکتے ہیں۔ تب پولیس نے ایک ترک نژاد جرمن اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کیا تھا، جن کے گھر سےبم بنانے والا دھماکا خیز مواد برآمد ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert
8 تصاویر1 | 8
ماس کے بقول یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ بہت سے لوگوں نے ابھی بھی اپنی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ تحفظ ماحول کے لیے فرائیڈز فار فیچر نامی ریلی کی طرح ہر جمعرات کو جمہوریت کے لیے بھی جرمن شہریوں کو باہر نکلنا چاہیے، جس کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ جرمن دائیں بازو کی شدت پسندی، سامیت دشمنی اور معاشرے کو تقسیم کرنے والوں کے خلاف ہیں۔
ہائیکو ماس نے دعوی کیا کہ جرمنی میں دائیں بازو کے بارہ ہزار سے زائد شدت پسند ہیں، جن میں سے ساڑھے چار سو کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں اور وہ فی الحال مفرور ہیں۔