1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی کو روس کی طرف سے غلط فہمیاں پھیلانے کا خطرہ

18 ستمبر 2022

توانائی کے بحران کے تناظر میں روس بڑھتی ہوئی قیمتوں اور گیس کی قلت کے خدشات سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے جرمنی میں سماجی بے چینی کو ہوا دے سکتا ہے۔

DW Akademie | Grafik Disarming Disinformation

جرمن حکام نے خبردار کیا ہے کہ توانائی کے بحران اور گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے جرمن معاشرے میں پیدا ہونے والے انتشار کو مزید ہوا دے کر روس جرمنی میں سماجی بے چینی کو پھیلانے کا حربہ استعمال کر سکتا ہے۔ خاص طور پر ایک ایسے وقت میں جب موسم سرما کی آمد قریب ہے۔ اس کے لیے روس آن لائن ''ڈس انفارمیشن‘‘ کا سہارا لے رہا ہے۔ ریسرچرز نے بھی کہا ہے کہ جرمن حکام کا اس بارے میں خبردار کرنا منطقی ہے کیونکہ ان کے پاس ایسا کرنے کی ٹھوس وجوہات موجود ہیں۔

اس بارے میں وفاقی جرمن پارلیمان کے ایک نگراں پینل، جو جرمنی کی قومی خفیہ سروسز کے کاموں کی نگرانی بھی کرتا ہے کے سربراہ کونسٹانٹین فان نوٹس نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ بات چیت میں کہا، ''حالات بہت سنگین ہیں۔‘‘ کونسٹانٹین ماحول پسند گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان ہیں۔ گرین پارٹی کے سیاستدانوں، اعتدال پسند بائیں بازو کے سوشل ڈیموکریٹ لیڈر اور موجودہ چانسلر اولاف شولس نے لبرل فری ڈیموکریٹس کے ساتھ مل کر جرمنی کی حکمران مخلوط حکومت تشکیل دی ہے۔ 

پاکستان: فیک نیوز کون بنا رہا ہے، کون چلا رہا ہے

کونسٹانٹین فان نوٹس نے کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات نے ایک بار پھر ظاہر کر دیا ہے کہ جرمنی روسی اثر و رسوخ کی حامل کارروائیوں کے سلسلے میں نہایت حساس ہے۔ ان کی طرف سے یہ انتباہی بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جرمنی کے عوام توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات کو محسوس کر رہے ہیں، خاص طور سے ماسکو کی طرف سے اُس پر لگنے والی مغربی پابندیوں کے جواب میں جرمنی کے لیے گیس کی سپلائی میں کمی کے فیصلے کے بعد سے۔  کونسٹانٹین فان نوٹس کے ساتھ ساتھ بہت سے ماہرین اور محققین کا بھی ماننا ہے کہ جیسے ہی موسم سرما شروع ہوگا روس اپنے خلاف مغربی اقدامات پر رد عمل کا مظاہرہ کرنے کے لیے یورپ کی سب سے بڑی معیشت میں خوراک اور گیس کی قلت کے خدشات کو اجاگر کرنے کی بھرپور کوشش کرے گا۔ نوٹس کے بقول، ''ہماری خفیہ سروسز ایک طویل عرصے سے یہ مشاہدہ کر رہی ہیں کہ روس نواز سوشل میڈیا کے سرکرہ عناصر ٹیلی گرام جیسے سوشل نیٹ ورکس پر عوامی مباحثوں کو زہر آلود کرنے اور ہمارے معاشرے کو تقسیم کرنے کے مقصد سے مہمات کا اہتمام کرتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے جرمنی کو موجودہ صورتحال پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس کے ارد گرد یہ تمام بحث جاری ہے۔

سوشل میڈیا پر نام، فون نمبر اصلی: صدر نے نیا قانون رد کر دیا

جرمنی میں فیک نیوز کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیںتصویر: M. Gann/picture alliance/blickwinkel/McPHOTO

یہی وجہ ہے کہ، جس صورت حال میں ہم ہیں، ہمیں اس پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں  اور اینالینا بیئربوک کی ویڈیو کے ارد گرد گھومتی کہانی اس کی وضاحت کرتی ہے۔

بیئربوک کیس

اگست کے آخر میں، جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے پراگ میں ایک پینل ڈسکشن کے دوران کہا کہ وہ محاصرہ زدہ یوکرین کی حمایت جاری رکھیں گی، ''چاہے اُن کے جرمن ووٹرز کچھ بھی سوچیں۔‘‘

بیئربوک کا یہ بیان ان کے ایک طویل جواب کا حصہ تھا، جس میں انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کی حکومت جرمنی میں لوگوں کی زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات سے نمٹنے میں مدد کرے گی۔

فیکٹ چیک: روس اور یوکرین کی جنگ میں فیک نیوز کا تجزیہ

لیکن چند گھنٹوں کے اندر، روس کے حامی ٹیلی گرام کے اکاؤنٹس رکھنے والے صارفین نے ایسی ویڈیو کلپس پوسٹ کرنا شروع کر دیں، جس میں اکثر گمراہ کن ٹکڑوں یا ناقص سرخیوں کو شامل کیا گیا جس نے اصل معنی کو مسخ کر دیا۔ اس کا ایک جائزہ یورپ میں قائم محققین کے اتحاد 'ڈس انفارمیشن سیچویشن سینٹر‘ نے کیا اور اسے ڈی ڈبلیو کے ساتھ شیئر کیا۔

انتشار پھیلانے کی غرض سے ان ویڈیو کلپس کو فیس بُک، ٹویٹر، انسٹاگرام اور یو ٹیوب جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پھیلا دیا گیا جہاں سے اس مواد کو جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت ''آلٹر نیٹیو فار جرمنی‘‘ یا اے ایف ڈی اور بائیں بازو کی سوشلسٹ پارٹی کے اراکین کےساتھ ساتھ دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے اکاؤنٹس سے بھی شیئر کیا گیا۔

فیک نیوز پھیلانے والوں کو متنبع کیا جا رہا ہے کہ وہ اس عمل سے باز رہیںتصویر: picture alliance/blickwinkel/McPHOTO

محققین کے مطابق یہ ویڈیو کلپس جرمن صارفین تک پہنچیں اور جرمن وزیر خارجہ بیئربوک کے ان بیانات کے ایک روز بعد جرمن زبان کے ٹویٹر پر ایک ہیش ٹیگ ٹرینڈ نظر آیا جس میں جرمن وزیر خارجہ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

 روس کی 'ڈس انفارمیشن‘ پالیسی کی تاریخ

کریملن کی طرف سے یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی میں رائے عامہ کو متاثر کرنے کی کوششیں نئی نہیں۔ سرد جنگ کے زمانے سے اب تک جرمنی سابقہ سویت اور موجودہ روس کی خفیہ معلومات کا استعمال کرتے ہوئے ایسی کارروائیوں کا اہم ہدف رہا ہے۔ پچھلے دس سالوں میں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے عروج نے اس رجحان کو مزید تقویت دی۔  2015 ء اور سن 2021  کے درمیان، محققین نے جرمنی کو نشانہ بنانے والی 700 روسی مہموں کا سراغ لگایا۔ انہوں نے امیگریشن سے لے کر انسانی حقوق تک کے درجنوں مختلف مسائل پر جھوٹی یا گمراہ کن معلومات پھیلانے کے ان گنت واقعات کا تعاقب کیا۔ ان کارروائیوں کا مقصد معاشرے میں پائی جانے والی موجودہ تقسیم کو گہرا کرنا اور اس سے جڑے نئے مسائل  پیدا کرنا رہا ہے۔

 

ڈکلر ژانوش (ک م/ا ب ا)

  

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں