ایک تازہ مطالعے کے مطابق جرمنی کو اپنی اقتصادی ترقی اور خوشحال معیشت کو برقرار رکھنے کے لیے غیر ملکی ہنر مند افراد کی ضرورت ہے۔ مستقبل میں نان یورپی یونین کے شہریوں کو جرمنی میں کام کرنے کے زیادہ مواقع میسر آ سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/J. Koch
اشتہار
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ایک تازہ مطالعاتی رپورٹ کے نتائج کے حوالے سے بدھ کے دن بتایا ہے کہ جرمنی میں زیادہ ہنرمند افراد کی ضرورت ہے۔ جرمن اکنامک انسٹی ٹیوٹ (آئی ڈبلیو) کی طرف سے مرتب کردہ اس رپورٹ کے مطابق امیگریشن کے بغیر جرمن لیبر مارکیٹ میں استحکام رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔
جرمن معاشرے و روزگار کی منڈی ميں مہاجرين کا انضمام، رکاوٹيں کيا ہيں؟
01:27
This browser does not support the video element.
حالیہ برسوں کے دوران جرمن لیبر مارکیٹ میں ہنر مند افراد کا خلاء پُر کرنے کے لیے بڑی تعداد میں غیر ملکیوں کو ملازمتوں کے مواقع ملے ہیں۔
اس رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق جون سن دو ہزار بارہ تا جون دو ہزار سترہ کے عرصے کے دوران جرمنی میں ملازمت کرنے والے غیر ملکی افراد کی تعداد میں 1.3 ملین کا اضافہ ہوا ہے۔ اسی عرصے کے دوران لیبر مارکیٹ میں جرمن باشندوں کی تعداد میں اضافے کا تناسب 1.6 ملین بنتا ہے۔
جرمن اکنامک انسٹی ٹیوٹ کے مطابق جرمنی میں کام کی غرض سے آنے والے ان نئے غیر ملکیوں میں زیادہ تعداد یورپی یونین کے رکن ممالک سے ہے۔
بتایا گیا ہے کہ جرمن میں ملازمت حاصل کرنے والے تین لاکھ چھیاسی ہزار غیر ملکیوں کا تعلق ایسے ممالک سے ہے، جو یورپی یونین کا حصہ نہیں ہیں۔ ان اعدادوشمار کی روشنی کے تناظر میں اس رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ آئندہ چند برسوں کے دوران جرمن شہریوں میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ بھی ممکن ہے۔
اس رپورٹ میں یہ پیشن گوئی بھی کی گئی ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جرمنی اپنی لیبر مارکیٹ کے حوالے سے نان یورپی یونین ممالک پر زیادہ انحصار کرنے لگے گا کیونکہ مستقبل میں جرمنی کے علاوہ یورپی یونین کے دیگر ممالک میں ہنر مند افراد کے عمر رسیدہ ہو جانے کے باعث نوجوان نسل کو اپنے ہی ممالک کی لیبر مارکیٹ کا خلاء پُر کرنے کا کہا جائے گا۔
یورپی یونین میں ان مسائل کی ایک وجہ شرح پیدائش میں کمی اور نوجوان ہنر مند افراد کی تعداد میں میں کمی قرار دی جاتی ہے۔
ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے
روزگار اور پیشے
جرمن نوجوان سب سے زیادہ بزنس ایجوکیشن کی تربیت حاصل کرنے میں دلچسپی لیتے ہیں۔ لیکن اس کے علاوہ بھی بہت سے شعبے ایسے ہیں، جن میں تربیت حاصل کرنے کا ایک مزہ بھی ہے اور یہ فائدہ مند بھی ہو سکتی ہے۔ ان میں سے کچھ کی تفصیلات
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen
کُوپر یا شراب کے ڈرم بنانے والا ’کپی گر‘
شراب کے ڈرم بنانا سیکھنا ایک غیر معمولی کام ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران جرمنی میں بہت کم ہی نوجوانوں نے اس تربیت میں دلچسپی لی ہے۔ اس دوران لکڑیوں کی مختلف اقسام سے شراب محفوظ کرنے کے لیے ڈرم بنانا اور بالٹیاں تیار کرنا سکھایا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lösel
شراب کا ماہر
یہ تربیت مکمل کرنے والے کو شراب کشید کرنے کا ماہر کہا جاتا ہے۔ اس دوران یہ الکوحل کی مختلف اقسام کو تیار کرتے ہیں۔ انہیں علم ہوتا ہے کہ کس مائع کو کتنے درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ لوگ زیادہ تر ایسی کمپنیوں میں کام کرتے ہیں، جہاں شراب تیار کی جاتی ہے۔ 2012ء سے اب تک اس شعبے میں صرف بارہ نوجوانوں نے دلچسپی ظاہر کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. von Erichsen
فولادی گھنٹیاں بنانے والا
پندرہ نوجوانوں نے ایک ہی سال میں فولادی گھنٹیاں بنانے کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔ اس دوران انہیں سکھایا گیا کہ کس طرح مختلف اجزاء اور استعمال شدہ اشیاء کو دھات میں تبدیل کیا جاتا ہے، انہیں ٹھیک کس طرح کیا جاتا ہے اور انہیں دوبارہ قابل استعمال کس طرح بنایا جاتا ہے۔ یہ نوجوان گرجوں کی گھنٹیاں ہی نہیں بناتے بلکہ بحری جہازوں میں استعمال کی جانے والی گھنٹیاں بھی بناتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/K.-D. Gabbert
موسیقی پر اداکاری
اسٹیج کا پردہ ہٹا اور سرچ لائٹ آپ پر پڑی۔ اس دوران آپ نے گانا شروع کیا اور دیکھنے والوں نے تالیوں کی گونج میں داد دی۔ لیکن اسٹیج پر کھڑے ہو کر ایسی پرفارمنس دینا کوئی آسان کام نہیں اور یہاں تک پہنچنے کے لیے کئی مرحلے طے کرنے ہوتے ہیں۔ موسیقی پر اداکاری کے گر سیکھنے کے لیے تین سال کی تربیت حاصل کرنا پڑتی ہے۔ اس دوران گانا اور رقص سیکھنا پڑتا ہے اور دوران تربیت کوئی معاوضہ بھی نہیں دیا جاتا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Perrey
شہد کی مکھیاں پالنا
اس پیشے کو اختیار کرنے والے نوجوانوں کو شہد کی مکھیوں کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی جاتی ہیں کہ وہ کس طرح رہتی ہیں؟ ان کی بناوٹ اور ان کی نفسیات کےبارے میں بھی بتایا جاتا ہے۔ اکثر طالب علم انٹرمیڈیٹ کے بعد یہ تربیت شروع کرتے ہیں حالانکہ اس کے لیے انہیں انٹرمیڈیٹ کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen
وائلن گر
پیشہ ورانہ ترییت کے اس اسکول میں طالب علموں کو ریاضی اور طبیعات جیسے موضوعات میں سر کھپانا نہیں پڑنا بلکہ انہیں سیدھے سیدھے ان مادوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے جن کی مدد سے وہ ایک وائلن تیار کر سکتے ہیں۔ وائلن کو جن مادوں کی مدد سے چمکایا جاتا ہے، وہ ہر وائلن ساز کے ہاں الگ الگ ہوتی ہیں۔ یہی مادے اس ساز سے نکلنے والی آواز کو منفرد بناتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/PAP/J. Kacmarczyk
پتھر کا کام کرنے والے
یادگاروں کی تجدید ہو یا کوئی کتبہ بنانا ہو یا پھر پتھروں سے فرش بچھانا ہو پتھر کا کام سیکھنے والوں کے لیے یہ بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ اس تربیت کے دوران قدرتی اور مصنوعی کے علاوہ ہر قسم کے پتھر کے ساتھ کام کرنا سکھایا جاتا ہے۔ یہ لوگ فواروں اور مجسمے بنانےکے بھی ماہر ہوتے ہیں۔