1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کو پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے، یوآخم گاؤک

ندیم گِل22 فروری 2014

جرمن صدر یوآخم گاؤک نے کہا ہے کہ جرمنی کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہییں۔ ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہ اگر ناگزیر ہو تو ان کے ملک کو فوجیوں کی تعیناتی پر بھی تیار رہنا چاہیے۔

تصویر: Bundespresseamt/Jesco Denzel

یوآخم گاؤک نے یہ باتیں جمعے کو ڈی ڈبلیو کے برلن اسٹوڈیو کی سربراہ ڈاگمار اینگَیل سے باتیں کرتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی کو اپنی ذمہ داریاں سمجھنے کی ضرورت ہے۔

جرمن صدر نے کہا کہ ہنگامی حالات میں ذمہ داری کا مطلب افواج کی تعیناتی کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مشاورت کرنا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذمہ دار جرمنی جمہوریت اور استحکام کی ضمانت ہے اور اسے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔

یوآخم گاؤک کے مطابق گو کہ بات چیت کے برعکس بندوقوں کا استعمال اچھا نہیں ہے لیکن اگر امن کے رکھوالے اپنے ہتھیار چھپا لیں اور بدامنی پھیلانے والوں کو کھلی چھُوٹ دے دی جائے تو یہ اور بھی زیادہ بری بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ سربرینکا اور روانڈا میں جو کچھ ہوا، اس سے واضح ہو چکا ہے کہ مداخلت نہ کی جائے تو حالات کیا رُخ اختیار کر سکتے ہیں۔ صدر نے کہا کہ ایسا کرنا جرمنی کی جانب سے طاقت کا مظاہرہ نہیں بلکہ یکجہتی کا اظہار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں وہ خود کو ایک جرمن شہری کے طور پر بھی دیکھنا نہیں چاہتے تھے۔ جرمن صدر نے کہا کہ اس کی وجہ وہ جرائم تھے جو ان کے اجداد کی نسلوں نے کیے۔ انہوں نے کہا کہ دھیرے دھیرے جرمنی بدل گیا ہے اور اس میں پختگی آ چکی ہے۔

ڈی ڈبلیو نے صدر یوآخم گاؤک کے ساتھ یہ انٹرویو جمعے کو کیاتصویر: Bundespresseamt/Jesco Denzel

جرمن صدر نے کہا: ’’جنگوں کے دَور کے برعکس جرمنی اب بالکل ایک مختلف ملک ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ انہیں اپنے ملک کی جمہوری ساکھ میں کوئی کمی دکھائی نہیں دیتی اور یہ دیگر یورپی ملکوں کے مقابل کھڑا ہے۔ گاؤک نے کہا کہ جرمنی میں قانون کی حکمرانی ہے اور سماجی توازن برقرار ہے اور انہی باتوں نے جرمنی کو دوسرے ملکوں کے سامنے جمہوریت کا نمونہ بنا کر پیش کیا ہے۔

جرمن صدر نے کہا کہ ان تبدیلیوں کے نتیجے میں کچھ ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں جن سے جرمنی کو آگاہ رہنا چاہیے۔ یوکرائن کے پرتشدد بحران کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یورپ کے سب سے بڑے ملک کے طور پر جرمنی محض نرم رویے تک ہی محدود نہیں رہ سکتا بلکہ اسے دیگر یورپی ملکوں کے ساتھ مل کر بحران کے حل کے لیے ثالث کا کردار بھی نبھانا چاہیے۔

جرمن صدر نے کہا کہ بالخصوص نسلی فسادات کے تناظر میں کسی بحران کو روکنا ذمہ دارانہ خارجہ پالیسی کا ایک اہم پہلو ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی کو محض یوکرائن کے بارے میں ہی نہیں بلکہ بحیرہ روم اور دنیا کے دیگر خطوں میں جاری تنازعات کے حوالے سے بھی آنکھیں کھلی رکھنے کی ضروت ہے۔ یوآخم گاؤک کے مطابق اس حوالے سے جرمنی کو خود سے یہ سوال کرنا چاہیے کہ آیا وہ ایسے حالات میں ثالث کا کردار ادا کر سکتا ہے؟

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جرمنی کو دنیا کے دُور دراز خطوں میں ماحولیاتی تحفظ اور قابلِ تجدید توانائی کے فروغ میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ جرمن صدر نے اس بات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ بعض جرمن شہری تارکینِ وطن سے خوفزدہ ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں