دارالحکومت برلن سمیت جرمنی کے چند شہروں میں پیر 22 نومبر سے کرسمس مارکیٹس شائقین کے لیے کھول دی گئی ہیں۔ مگر بہت سے شہروں میں کرسمس کی رونق کورونا وبا کے سبب ماند پڑی ہوئی ہے۔
اشتہار
قریب دو سالوں سے رومانوی کشش اور انوکھی خوشیوں کا سبب بننے والی کرسمس مارکیٹیں تقریباً بند پڑی تھیں۔ 2021 ء کے ماہِ دسمبر سے قبل بہت سے مغربی ممالک کورونا کے خلاف ویکسینیشن میں تیز رفتاری اور دیگر ضروری احتیاطی تدابیر کرتے ہوئے یہ کوشش کر رہے تھے کہ اس سال ان کے شہریوں کو اپنے اس سب سے اہم اور بڑے تہوار کو روایتی انداز میں منانے کا موقع مل سکے۔
بد قسمتی سے کورونا کی تازہ ترین لہر نے یورپ کےقریب تمام بڑے شہروں کو پھر بری طرح متاثر کیا ہے۔ کرسمس مارکیٹ کے حوالے سے جرمنی سمیت یورپ کے دیگر ممالک کے چند شہروں کو بہت زیادہ شہرت حاصل ہے۔ ویانا، پراگ، پیرس، برلن، سالسبرگ، میونخ اور کولون جیسے شہروں میں لگنے والی کرسمس مارکیٹس کی رونقیں بھی کچھ کم نہیں ہوا کرتی تھیں تاہم تاریخی شہر نیورمبرگ کی کرسمس مارکیٹ کو جرمنی کی قدیم ترین اور سب سے مشہور مارکیٹ مانا جاتا ہے۔
گزشتہ دو سالوں سے کرسمس کا تہوار کورونا وبا کے سائے میں اداسی کا شکار گزرا۔ اب اس سال ہر طرف اُمید کی جا رہی تھی کہ اس بار ہر کوئی اپنے اس پسندیدہ تہوار کو دوبارہ بھرپور طریقے سے منا سکے گا۔ کورونا کی وبا اور اس سے پیدا ہونے والی مہلک بیماری کووڈ انیس پر مکمل طور پر ابھی تک قابو نہیں پایا جا سکا اور اس کے سبب یورپی شہریوں میں کافی حد تک مایوسی پائی جاتی ہے۔
برلن کرسمس مارکیٹ
جرمن دارالحکومت برلن کے ایک انتہائی مشہور اور تاریخی مقام 'جنڈامن مارکٹ‘ پر ایک دلکش کرسمس مارکیٹ کو آج 22 نومبر سے عوام کےلیے کھول دیا گیا ہے۔ کورونا قواعد و ضوابط کے تحت دروازے پر ہی کورونا کی ویکسینیشن یا کووڈ انیس سے صحتیابی کے سرٹیفیکٹ کو چیک کرنے کے بعد شائقین کو اندر جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ مارکیٹ کے اندر شائقین کی غیر معمولی دلچسپی کا باعث آرٹ اور دستکاری کے نمونوں سے سجے رنگ برنگے اور انواع و اقسام کی خوبصورت اشیاء کی فروخت کے لیے اسٹالز پر کھڑے ہونے کے لیے ماسک پہننا لازمی ہےویانا کی کرسمس مارکیٹ کی خصوصیت۔
برلن کے چند دیگر مقام پر سجنے والے مارکیٹوں میں کورونا ضوابط کے حوالے سے نسبتاً نرمی دیکھی جا رہی ہے۔ مثال کے طور پر برلن کے 'ریڈ ٹاؤن ہال‘ یا 'میموریل چرچ‘ کے نچلے حصے میں لگنے والے بازار میں داخلے کے لیے ویکسینیشن کے سرٹیفیکیٹ دکھانا ضروری نہیں ہے مگر شائقین کو اپنے ساتھ کورونا ٹیسٹ کی نیگیٹیو رپورٹ یا کووڈ انیس سے صحتیابی کی رپورٹ لانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ کھلی فضا میں یا' آؤٹ ڈور‘ بھی ماسک پہننا لازمی ہے۔
جرمنی میں روایتی طور پر 25 دسمبر یسوع مسیح کے یوم پیدائش سے چار ہفتے قبل ، ہر اتوار کو آمدِ مسیح کی تیاریوں کا خصوصی جشن منایا جاتا ہے اور اسے ' ایڈوینٹ اتوار‘ کہا جاتا ہے۔ اسی روایت کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ پہلے 'ایڈوینٹ اتوار‘ سے قبل پیر کو کرسمس مارکیٹوں کا افتتاح کیا جاتا ہے۔ اسی مناسبت سے جرمنی کے مالیاتی مرکز فرینکفرٹ، بندرگاہی شہر ہیمبرگ اور تاریخی اہمیت کے حامل شہر پوٹسڈام میں 22 نومبر پیر سے کرسمس مارکیٹس کھول دی گئی ہیں۔
جنوبی جرمن صوبے باویریا کو بہت سی ثقافتی سرگرمیوں کا گڑھ مانا جاتا ہے اور ہر سال کرسمس کی آمد سے پہلے اس کے دارالحکومت میونخ کو دُلہن کی طرح سجایا جاتا ہے۔ اس صوبے کے ایک اور شہر نیورمبرگ میں مشہورِ زمانہ اور جرمنی کی سب سے قدیمی کرسمس مارکیٹ لگائی جاتی ہے۔ اسی طرح صوبے سیکسنی کے دارالحکومت ڈریسڈن کی کرسمس مارکیٹ کو بھی غیر معمولی دلچسپی کا باعث سمجھا جاتا ہے۔ اس سال باویریا اور سیکسنی کے ان شہروں میں کرسمس مارکیٹوں کا اہتمام تو کیا گیا تھا تاہم کورونا وبا کے پھیلاؤ، کووڈ انیس کے کیسز اور ہلاکتوں میں غیر معمولی اضافے کے سبب آخری لمحات میں ان شہروں کی کرسمس مارکیٹوں کو منسوخ کر دیا گیا۔ ان صوبوں کے شہریوں کو لگاتار دو سالوں سے کرسمس کے موسم میں جس مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا وہ اب بھی نظر آ رہی ہے۔
جرمنی میں کرسمس کی روایات
کرسمس کے موقع پر مذہبی سروس، شام ڈھلے تحائف کا تبادلہ اور پھر دوست احباب کے ساتھ کسی پَب میں جا کر پینا پلانا اور گپ شپ لگانا کرسمس کی شام جرمن روایات کا لازمی حصہ ہوتا ہے تاہم وقت کے ساتھ ساتھ روایات بدل بھی رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
چمکتی دمکتی اَشیاء سے سجا کرسمس ٹری
ایک زمانے میں کرسمس ٹری چھت سے لٹکا ہوتا تھا جبکہ آج کل اسے کمرے کے ایک کونے میں رکھا جاتا ہے۔ کرسمس ٹری کو اس تہوار کی سجاوٹ میں مرکزی اہمیت حاصل ہوتی ہے۔
تصویر: Fotolia/megakunstfoto
سادہ کھانا
چوبیس دسمبر کو صبح کے وقت لوگ باقی ماندہ تحائف خریدنے کے لیے بازار کا رخ کرتے ہیں، دوپہر کو کرسمس ٹری کو سجاتے ہیں اور سہ پہر کو مذہبی سروس میں شرکت کے لیے چرچ جاتے ہیں۔ چونکہ زیادہ تر کنبوں کے لیے یہ دن مصروفیات سے پُر ہوتا ہے، اس لیے شام کا کھانا سادہ ہی ہوتا ہے، یعنی آلو کا سلاد اور قیمہ بھری آنت۔ بطخ کے گوشت کا مرغن کھانا کرسمس کے باقی دنوں کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔
تصویر: imago
کرسمس بازاروں کی رونق
دیکھا جائے تو کرسمس بازار کرسمس کا لازمی حصہ نہیں ہوتے اور بہت سے مقامات پر چوبیس دسمبر سے پہلے ہی یہ بازار بند ہو جاتے ہیں تاہم بہت سے مقامی باشندوں کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے آنے والے ہزاروں سیاح بھی آخر وقت تک نیورمبرگ اور ڈریسڈن جیسے شہروں کے مشہور کرسمس بازاروں کو ضرور دیکھنے کے لیے جاتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Broll
کرسمس کی داستان، مجسموں کی شکل میں
کرسمس کے دنوں میں بہت سے جرمن شہری اپنے گھروں کو حضرتِ عیسیٰ اور اُن کی والدہ حضرت مریم کے لکڑی کے بنے مجسموں سے سجاتے ہیں۔ یہ روایت صدیوں سے چلی آ رہی ہے۔ ایک دور میں اس طرح کے مجسمے اُن عقیدت مندوں کے لیے بنائے جاتے تھے، جو پڑھے لکھے نہ ہونے کی وجہ سے مسیحیت کے ابتدائی دنوں کی داستان پڑھنے سے قاصر ہوا کرتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
شمالی جرمن ثقافتی روایات
ایک زمانے میں کرسمس سے پہلے کے ہفتوں میں روزے رکھنے کا رواج تھا اور خاص طور پر بچوں کو یہ بتانے کے لیے کہ روزے ختم ہونے میں ابھی کتنے ہفتے باقی ہیں، اُنیس ویں صدی میں شمالی جرمنی میں چار بڑی موم بتیوں کی روایت شروع کی گئی۔ ہر نئے ہفتے کے آغاز پر ایک نئی موم بتی جلائی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
تحائف کا تبادلہ چوبیس دسمبر کو ہی
جرمنی میں تحائف کے منتظر بے صبرے افراد کو کرسمس کے دن تک کے لیے انتظار نہیں کرنا پڑتا۔ روایت یہ ہے کہ کرسمس سے ایک شام قبل ہی یہ تحائف تقسیم کر دیے جاتے ہیں۔ یہ تحائف عموماً بہت زیادہ مہنگے نہیں ہوتے بلکہ ایک سروے کے مطابق تو تقریباً ایک تہائی جرمن شہریوں کے لیے اپنے قریبی عزیزوں اور دوستوں کے ساتھ مل کر گزارا گیا وقت مثلاً سیر و تفریح ہی کافی ہوتا ہے اور ان کے لیے بہت زیادہ خوشی کا باعث بنتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
دستکاری کے خصوصی نمونے
جرمن صوبے سیکسنی کے علاقے اَیرس ماؤنٹینز کی لکڑی کو تراش کر بنائی گئی دستکاری مصنوعات جرمنی ہی نہیں پوری دنیا میں مشہور ہیں۔ لوگ دسمبر کے اوائل ہی سے انہیں گھروں کی زینت بنانا شروع کر دیتے ہیں تاہم بہت سے جرمن گھرانوں میں امریکا سے آئی ہوئی مصنوعات مثلاً پلاسٹک کے سانتا کلاز یا پھر برقی قمقموں کے استعمال کا بھی رجحان بڑھ رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کرسمس کی خصوصی مٹھائیاں
اس مسیحی تہوار کے موقع پر دیگر مٹھائیوں کے ساتھ ساتھ یہ خصوصی کیک بھی شوق سے کھایا جاتا ہے۔ اس میں بادام اور کشمش وغیرہ ڈالے جاتے ہیں۔ جرمن شہر ڈریسڈن کے کرسمس کیک خاص طور پر مشہور ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کرسمس سے ایک روز پہلے کی لمبی شام
جب چوبیس دسمبر کو تحائف کا تبادلہ مکمل ہو جاتا ہے اور رات کا کھانا بھی کھا لیا جاتا ہے تو بہت سے نوجوان لڑکے لڑکیاں شہر میں سیر و تفریح کے لیے نکل جاتے ہیں۔ تب کیفے ہاؤسز اور ریستورانوں میں اسکول کے دور کے پرانے دوستوں سے ملاقاتیں کی جاتی ہیں۔ ایک سروے کے مطابق ہر چھٹا جرمن شہری چوبیس دسمبر کی شام ایسے ہی گزارتا ہے۔
تصویر: DW/M. Mohseni
سوئٹزرلینڈ سے درآمدہ نئی روایت
بطخ کا بھنا ہوا گوشت، اُبلے ہوئے آلو یا آٹے کے پیڑے جنہیں بھاپ میں پکایا جاتا ہے اور سرخ رنگ کی بند گوبھی، کرسمس کی شام کا یہ کھانا بہت سے جرمنوں میں بچپن کی یادیں تازہ کر دیتا ہے۔ گزشتہ چند برسوں سے سوئٹزرلینڈ سے آئی ہوئی اور پنیر سے بنی ہوئی ایک روایتی ڈِش جرمن باورچی خانوں میں پہنچ چکی ہے اور کرسمس کے موقع پر شوق سے کھائی جاتی ہے۔