1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ثقافتجرمنی

جرمنی کے کرسمس بازار کورونا کے سائے میں

22 نومبر 2021

دارالحکومت برلن سمیت جرمنی کے چند شہروں میں پیر 22 نومبر سے کرسمس مارکیٹس شائقین کے لیے کھول دی گئی ہیں۔ مگر بہت سے شہروں میں کرسمس کی رونق کورونا وبا کے سبب ماند پڑی ہوئی ہے۔

Deutschland Weihnachtsmärkte in Berlin, Gendarmenmarkt
تصویر: Reuters/F. Bensch

 

قریب دو سالوں سے رومانوی کشش اور انوکھی خوشیوں کا سبب بننے والی کرسمس مارکیٹیں تقریباً بند پڑی تھیں۔ 2021 ء کے ماہِ دسمبر سے قبل بہت سے مغربی ممالک کورونا کے خلاف ویکسینیشن میں تیز رفتاری اور دیگر ضروری احتیاطی تدابیر کرتے ہوئے یہ کوشش کر رہے تھے کہ اس سال ان کے شہریوں کو اپنے اس سب سے اہم اور بڑے تہوار کو روایتی انداز میں منانے کا موقع مل سکے۔

بد قسمتی سے کورونا کی تازہ ترین لہر نے یورپ کےقریب تمام بڑے شہروں کو پھر بری طرح متاثر کیا ہے۔ کرسمس مارکیٹ کے حوالے سے جرمنی سمیت یورپ کے دیگر ممالک کے چند شہروں کو بہت زیادہ شہرت حاصل ہے۔ ویانا، پراگ، پیرس، برلن، سالسبرگ، میونخ اور کولون جیسے شہروں میں لگنے والی کرسمس مارکیٹس کی رونقیں بھی کچھ کم نہیں ہوا کرتی تھیں تاہم  تاریخی شہر نیورمبرگ کی کرسمس مارکیٹ کو جرمنی کی قدیم ترین اور سب سے مشہور مارکیٹ مانا جاتا ہے۔

نازی دور میں کرسمس کا تہوار، تلخ حقیقت کی ایک نمائش

اٹلی میں بھی کرسمس کی خوشیاں ماند

'جنڈامن مارکٹ‘ برلن کی کرسمس مارکیٹتصویر: Imago Images/C. Spicker

گزشتہ دو سالوں سے کرسمس کا تہوار کورونا وبا کے سائے میں اداسی کا شکار گزرا۔ اب اس سال ہر طرف اُمید کی جا رہی تھی کہ اس بار ہر کوئی اپنے اس پسندیدہ تہوار کو دوبارہ بھرپور طریقے سے منا سکے گا۔ کورونا کی وبا اور اس سے پیدا ہونے والی مہلک بیماری کووڈ انیس پر مکمل طور پر ابھی تک قابو نہیں پایا جا سکا اور اس کے سبب یورپی شہریوں میں کافی حد تک مایوسی پائی جاتی ہے۔

برلن کرسمس مارکیٹ

 جرمن دارالحکومت برلن کے ایک انتہائی مشہور اور تاریخی مقام 'جنڈامن مارکٹ‘ پر ایک دلکش کرسمس مارکیٹ کو آج 22 نومبر سے عوام کےلیے کھول دیا گیا ہے۔ کورونا قواعد و ضوابط کے تحت دروازے پر ہی کورونا کی ویکسینیشن یا کووڈ انیس سے صحتیابی کے سرٹیفیکٹ کو چیک کرنے کے بعد شائقین کو اندر جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ مارکیٹ کے اندر شائقین کی غیر معمولی دلچسپی کا باعث آرٹ اور دستکاری کے نمونوں سے سجے رنگ برنگے اور انواع و اقسام کی خوبصورت اشیاء کی فروخت کے لیے اسٹالز پر کھڑے ہونے کے لیے ماسک پہننا لازمی ہےویانا کی کرسمس مارکیٹ کی خصوصیت۔

 

برلن کے ہر بڑے علاقے میں کرسمس مارکیٹ لگا کرتی ہےتصویر: imago images/Müller-Stauffenberg

برلن کے چند دیگر مقام پر سجنے والے مارکیٹوں میں کورونا ضوابط کے حوالے سے نسبتاً نرمی دیکھی جا رہی ہے۔ مثال کے طور پر برلن کے 'ریڈ ٹاؤن ہال‘ یا 'میموریل چرچ‘ کے نچلے حصے میں لگنے والے بازار میں داخلے کے لیے ویکسینیشن کے سرٹیفیکیٹ دکھانا ضروری نہیں ہے مگر شائقین کو اپنے ساتھ کورونا ٹیسٹ کی نیگیٹیو رپورٹ یا کووڈ انیس سے صحتیابی کی رپورٹ لانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ کھلی فضا میں یا' آؤٹ ڈور‘ بھی ماسک پہننا لازمی ہے۔

کرسمس کی خوشیاں اور جوش و خروش پاکستان میں بھی

فرینکفرٹ کی کرسمس مارکیٹتصویر: Michael Probst/AP Photo/picture alliance

دیگر شہروں کا منظر

جرمنی میں روایتی طور پر 25 دسمبر یسوع مسیح کے یوم پیدائش سے چار ہفتے قبل ، ہر اتوار کو آمدِ مسیح کی تیاریوں کا خصوصی جشن منایا جاتا ہے اور اسے ' ایڈوینٹ اتوار‘ کہا جاتا ہے۔ اسی روایت کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ پہلے 'ایڈوینٹ اتوار‘ سے قبل پیر کو کرسمس مارکیٹوں کا افتتاح کیا جاتا ہے۔ اسی مناسبت سے جرمنی کے مالیاتی مرکز فرینکفرٹ، بندرگاہی شہر ہیمبرگ اور تاریخی اہمیت کے حامل شہر پوٹسڈام میں 22 نومبر پیر سے کرسمس مارکیٹس کھول دی گئی ہیں۔ 

کرسمس پر ’کے ایف سی‘ کھانا جاپانیوں کا پسندیدہ مشغلہ

شہر نیورمبرگ کی کرسمس مارکیٹ کو جرمنی کی قدیم ترین مارکیٹ کہا جاتا ہےتصویر: Juergen Held/picture alliance

 

باویریا میں اداسی

جنوبی جرمن صوبے باویریا کو بہت سی ثقافتی سرگرمیوں کا گڑھ مانا جاتا ہے اور ہر سال کرسمس کی آمد سے پہلے اس کے دارالحکومت میونخ کو دُلہن کی طرح سجایا جاتا ہے۔ اس صوبے کے ایک اور شہر نیورمبرگ میں مشہورِ زمانہ اور جرمنی کی سب سے قدیمی کرسمس مارکیٹ لگائی جاتی ہے۔ اسی طرح صوبے سیکسنی کے دارالحکومت ڈریسڈن کی کرسمس مارکیٹ کو بھی غیر معمولی دلچسپی کا باعث سمجھا جاتا ہے۔ اس سال باویریا اور سیکسنی کے ان شہروں میں کرسمس مارکیٹوں کا اہتمام تو کیا گیا تھا تاہم کورونا وبا کے پھیلاؤ، کووڈ انیس کے کیسز اور ہلاکتوں میں غیر معمولی اضافے کے سبب آخری لمحات میں ان شہروں کی کرسمس مارکیٹوں کو منسوخ کر دیا گیا۔ ان صوبوں کے شہریوں کو لگاتار دو سالوں سے کرسمس کے موسم میں جس مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا وہ اب بھی نظر آ رہی ہے۔

 

ک م/ ع ح ) ڈی پی اے( 

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں