1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: کھیتوں میں اتنا بڑا دھماکا کیسے ہوا؟

26 جون 2019

اس دھماکے کی آواز اس قدر شدید تھی کہ مقامی رہائشی نیند سے بیدار ہو گئے۔ وہ سمجھ رہے تھے کہ ان کے علاقے میں کوئی شہاب ثاقب آ کر گرا ہے لیکن جرمن حکام ایک دوسرے نتیجے پر پہنچے ہیں۔

BdTD Deutschland Weltkriegsbombe explodiert auf Acker
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler

مقامی میڈیا کے مطابق جرمنی کے مغربی علاقے لمبورگ میں نصف رات کو ہونے والے اس دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ ایک اعشاریہ سات شدت کا معمولی زلزلہ بھی ریکارڈ کیا گیا۔ اس دھماکے کے نتیجے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا لیکن دھماکے کی جگہ پر تینتیس فٹ چوڑا اور بارہ فٹ گہرا گھڑا پڑ گیا ہے۔

مقامی رہائشیوں کا خیال تھا کہ ان کے علاقے میں کوئی شہاب ثاقب آ کر گرا ہے لیکن جائے وقوعہ پر پہنچنے والے بم ماہرین نے بتایا ہے کہ یہ دوسری عالمی جنگ کا کوئی بم ہو سکتا ہے، جو ابھی تک زیر زمین تھا۔ دوسری جانب یورپین اسپیس ایجنسی نے بھی اس امکان کو رد کر دیا ہے کہ یہ کوئی شہاب ثاقب تھا۔ اس ادارے سے وابستہ روڈیگر جین کا کہنا تھا، ''اگر کوئی یہ شہاب ثاقب زمین سے ٹکرائے تو توانائی بڑی مقدار میں خارج ہوتی ہے لیکن اس دھماکے میں ایسا نہیں ہوا۔‘‘

تصویر: picture-alliance/dpa/Polizeipräsidium Westhessen/PD Limburg-Weilburg

ایک غیرمعمولی دھماکا

لی گئی تصاویر سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ بم کم از کم چار میٹر زیر زمین تھا۔ ماہرین کے مطابق اس کا وزن دو سو پچاس کلوگرام تھا اور یہ بغیر کسی بیرونی محرک کے خود بخود پھٹا ہے۔ جرمن شہر کوٹبوس کی برانڈن برگ یونیورسٹی کے پروفیسر وولفگانگ سپرا کا کہنا تھا، ''دوسری عالمی جنگ کے بموں کے خود بخود پھٹنے کے واقعات شاذو نادر ہی ہوتے ہیں۔ ایسا کوئی واقعہ سال میں کوئی ایک یا دو مرتبہ ہی رونما ہوتا ہے۔‘‘ ان کا ڈی ڈبلیو کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''بعض بموں میں کیمیکل ڈیٹونیٹرز لگے ہوئے ہوتے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ پگھلنا شروع ہو جاتے ہیں۔‘‘

جرمن حکام کے مطابق اسی طرح کے ایک ڈیٹونیٹر میں موجود کیمیلز کی وجہ سے یہ دھماکا ہوا۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران لمبورگ شہر پر شدید بمباری کی گئی تھی اور یہی وجہ ہے کہ اس علاقے میں پہلے بھی کئی بم برآمد ہو چکے ہیں، جو اس وقت نہیں پھٹے تھے۔

دوسری عالمی جنگ کو ختم ہوئے ستر برس بیت چکے ہیں لیکن جرمنی میں تواتر سے ایسے بم ملتے رہتے ہیں، جو اس وقت نہیں پھٹے تھے۔ سن انیس سو چالیس سے انیس سو پینتالیس کے درمیان امریکی اور برطانوی فورسز نے یورپ پر دو اعشاریہ سات ملین ٹن بم پھینکے تھے اور ان میں سے نصف صرف جرمنی پر گرائے گئے تھے۔

ا ا / ع ا (ڈٰی ڈبلیو)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں