جرمنی: کیا بلیو کارڈ اسکیم ہنر مندوں کی کمی دور کر پائے گی؟
صائمہ حیدر
10 جنوری 2018
جرمنی کو مختلف شعبوں میں ہنر مند کارکنوں کی ضرورت ہے۔ اندازوں کے مطابق مستقبل میں ہزارہا آسامیاں خالی رہ جائیں گے۔ کیا ایسے میں ’بلیو کارڈ‘ اسکیم مددگار ثابت ہو گی؟
اشتہار
یورپی یونین کی متعارف کردہ بلیو کارڈ اسکیم کو اگرچہ بہت مقبولیت حاصل ہوئی ہے تاہم اس کے ذریعے یورپ آنے والے افرد کی تعداد اب بھی بہت کم ہے۔ جرمنی میں بلیو کارڈ اسکیم پانچ برس قبل سن دو ہزار بارہ میں شروع کی گئی تھی۔ امریکا کے گرین کارڈ سے قابل موازنہ بلیو کارڈ، جیسا کہ اس کے سرکاری نام سے بھی ظاہر ہے، غیر یورپی یونین ممالک کے باشندوں کو یورپی یونین کے اندر ملازمت اور اِس ملازمت کی بنیاد پر رہائش کی اجازت دیتا ہے۔
بلیو کارڈ کیا ہے؟
یہ دستاویز بتاتی ہے کہ بلیو کارڈ کے لیے درخواست دینے والے فرد کو کونسی شرائط پر پورا اترنا چاہیے۔ اس اسکیم کے مطابق بلیو کارڈ کے درخواست گزار کو یونیورسٹی ڈگری کا حامل ہونا چاہیے۔ علاوہ ازیں اُس کے پاس یورپی یونین میں ایسی ملازمت کی پیشکش کا ثبوت ہونا چاہیے جس سے وہ سالانہ پچاس ہزار آٹھ سو یورو کی آمدنی حاصل کر سکے۔
مسئلہ یہ ہے کہ جرمنی میں جن شعبوں میں ہنر مند افرادی قوت کی کمی ہے اُن میں تنخواہ کی سالانہ حد انتالیس ہزار چھ سو چوبیس یورو ہے۔ ان شعبہ جات کے لیے جن پیشہ ور افراد کی ضرورت ہے اُن میں ریاضی دان، آئی ٹی اسپیشلسٹ، سائنسدان، ماحولیات کے ماہر افراد اور تکنیکی ماہرین کے علاوہ فزیشن اور دانتوں کے ڈاکٹر بھی شامل ہیں۔
بڑھتی مقبولیت
یورپی یونین میں بلیو کارڈ اسکیم کے ذریعے ملازمت اور رہائش حاصل کرنے والے افراد سے متعلق حالیہ اعداد وشمار دستیاب نہیں تاہم جرمنی میں سال دو ہزار سترہ کی پہلی ششماہی میں گیارہ ہزار چونتیس افراد نے بلیو کارڈ منصوبے کے تحت ملازمتیں حاصل کیں۔ یہ اعداد و شمار جرمن دفتر برائے مہاجرت کی جانب سے فراہم کیے گئے ہیں۔
وفاقی جرمن ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق بلیو کارڈ کی مقبولیت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے کیونکہ بارہ ماہ قبل یہ تعداد سترہ ہزار تین سو باسٹھ تھی۔ غیر یورپی یونین ممالک سے بلیو کارڈ حاصل کرنے والے افراد کی تعداد پچیس فیصد زیادہ ہوئی ہے۔ جرمنی میں سن 2013 میں گیارہ ہزار دو سو نوے افراد کو بلیو کارڈ جاری کیے گئے تھے۔
حوصلہ افزا رپورٹ
سن دو ہزار سولہ میں ’بامف‘ نے ایک سروے کیا جس میں بلیو کارڈ کے حوالے سے رپورٹ بہت حوصلہ افزا تھی۔ وفاقی جرمن ادارہ برائے مہاجرت کے سابق سربراہ فرانک یورگن وائزے نے اس رپورٹ کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا،’’ اس جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ جرمنی اہل اور قابل افراد کے لیے امیگریشن کے انتہائی پُرکشش مواقع فراہم کرتا ہے۔‘‘
جرمن اخبار’رائنشے پوسٹ‘ نے بامف کے حوالے سے لکھا ہے کہ جرمنی میں بھارتی باشندوں کو سب سے زیادہ یعنی بائیس اعشاریہ آٹھ فیصد بلیو کارڈ ملے۔ اس کے بعد جن ممالک کے شہریوں کو یہ کارڈز دیے گئے اُن میں چین، روس، یوکرائن اور شام شامل ہیں۔
بلیو کارڈ: پیشہ ور افراد کے لیے یورپ کا دروازہ
بلیو کارڈ جرمنی اور یورپ میں قیام کا وہ اجازت نامہ ہے، جس کے تحت یورپی یونین سے باہر کے اعلیٰ تعلیم یافتہ غیر ملکیوں کو یورپی یونین کے رکن ممالک میں ملازمت اور رہائش کی اجازت دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/chromorange
غیر ملکیوں کا آسان انضمام
بلیو کارڈ اسکیم کو 2012ء میں متعارف کرایا گیا تھا۔ بلیو کارڈ لینے والے کے لیے یورپی یونین کے کسی بھی ملک میں کام کرنے کے مواقع کھل جاتے ہیں۔ اس کے لیے یورپی یونین کے باہر کا کوئی بھی شخص درخواست دے سکتا ہے۔ کسی جرمن یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والے طالب علم بھی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 18 ماہ تک جرمنی میں رہ کر کام کی تلاش کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پورے یورپی یونین میں کہیں بھی
بلیو كارڈ کے حامل فرد کو ڈنمارک، آئر لینڈ اور برطانیہ کو چھوڑ کر یورپی یونین کے کسی بھی ملک میں کام کرنے کی اجازت مل جاتی ہے۔ شرط یہ ہے کہ اس شخص نے یورپ سے باہر کسی ملک میں کالج کی تعلیم مکمل کی ہو اور اس کے پاس جرمنی کی کسی کمپنی کی طرف سے سالانہ کم از کم 48,400 یورو تنخواہ کی ملازمت کا كنٹریکٹ موجود ہو۔ ڈاکٹرز اور انجینئرز کے لیے سالانہ 37,725 یورو تنخواہ کا کنٹریکٹ بھی قابل قبول ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Rehder
خاص شعبوں میں زیادہ امکانات
جرمنی کے کئی علاقوں میں کچھ شعبوں کے ماہرین کی کافی کمی ہے جیسے کہ مكینیكل انجینئرز، ڈاکٹرز اور نرسز وغیرہ۔ اس کے علاوہ کئی شعبوں میں ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ یعنی تحقیق و ترقی کا کام کرنے والوں کی بھی کمی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 2020ء تک جرمنی میں قریب دو لاکھ چالیس ہزار انجینئرز کی ضرورت ہوگی۔ ان علاقوں میں تربیت یافتہ لوگوں کو بلیوكارڈ ملنا زیادہ آسان ہے۔
تصویر: Sergey Nivens - Fotolia.com
بلیو کارڈ کے بارے میں تفصیلی معلومات
جرمن حکومت نے بلیو کارڈ کے بارے میں تفصیلی معلومات کی فراہمی کے لیے ایک ویب پورٹل بنا رکھا ہے http://www.make-it-in-germany.com ۔ یہاں آپ جرمنی سے متعلق تمام موضوعات پر معلومات مل سکتی ہیں۔
تصویر: make-it-in-germany.com
خاندان کی رہائش بھی ساتھ
صرف 2014ء میں ہی تقریباﹰ 12,000 لوگوں کو بلیو کارڈ دیا گیا۔ بلیو کارڈ ہولڈر اپنے کنبے کو بھی جرمنی لا سکتا ہے۔ اس کے لیے اُس کے اہلِ خانہ کی جرمن زبان سے واقفیت ہونے کی شرط بھی نہیں ہوتی۔ بلیو کارڈ ہولڈرز کے پارٹنر کو بھی کام کرنے کی اجازت مل سکتی ہے ۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Frank Leonhardt
سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے لیے بھی بلیو کارڈ کا مطالبہ
روزگار کی وفاقی جرمن ایجنسی نے اب مطالبہ کیا ہے کہ سیاسی پناہ کے متلاشی ایسے افراد کو بھی بلیو کارڈ کی سہولت دی جائے، جو اعلیٰ تعلیمی قابلیت کے حامل ہوں اور مخصوص شعبوں میں مہارت رکھتے ہوں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
تشہیری مہم کی ضرورت
بعض جرمن ماہرین اس بات کے قائل ہیں کہ بلیو کارڈ کو دیگر ممالک میں متعارف کرانے کے لیے ایک جارحانہ تشہیری مہم کی بھی ضرورت ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی کی 1250 سے زائد کمپنیوں نے کھلے عام یہ کہہ رکھا ہے کہ وہ غیر ملکی ہنر مند افراد کو ملازمتیں فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔