جرمنی کی اسپیشل ایلیٹ فورس بھی نیو نازی اسکینڈل کا شکار
1 دسمبر 2019
جرمن فوج اپنی ایلیٹ ملٹری یونٹ کے ایک افسر کو دائیں بازو کے انتہا پسندوں سے مبینہ روابط کے الزام میں معطل کرنے والی ہے جب کہ اس کے دیگر دو ساتھی فوجیوں پر ’نازی سیلوٹ‘ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
اشتہار
جرمن فوج میں ایک نیا 'نیو نازی اسکینڈل‘ سامنے آیا ہے اور اب کی بار اس کا نشانہ ملکی فوج کی ایلیٹ یونٹ بنی ہے۔ کثیرالاشاعتی جرمن اخبار 'بلڈ‘ کے مطابق اسپیشل فورسز کمانڈ (کے ایس کے) کے ایک افسر کے بارے شدید شبہات پائے جاتے ہیں کہ اس کے روابط دائیں بازو کے انتہا پسندوں سے ہیں۔
فوج کے اس افسر پر شبہ ہونے کے بعد فوجی خفیہ ادارے 'ملٹری کاؤنٹر انٹیلی جنس سروس‘ (ایم اے ڈی) نے کئی ماہ تک خفیہ طور پر چھان بین شروع کر دی تھی۔ مذکورہ افسر کا نام نہیں بتایا گیا تاہم بلڈ اخبار کے مطابق وہ کئی مرتبہ افغانستان میں تعینات رہ چکا ہے۔
ایم اے ڈی نے خفیہ معلومات جمع کرنے کے بعد فوجی حکام کو تجویز دی کہ مذکورہ افسر کو فوری طور پر اسپیشل فورسز کمانڈ سے ہٹا دیا جائے اور فوج سے بھی معطل کر دیا جائے۔ رپورٹوں کے مطابق اسے رواں ہفتے اس کے عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔
جرمن وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے بھی نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ایلیٹ فورس کے ایک افسر کے بارے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
'ہٹلر سیلوٹ‘ کا الزام
جرمن فوج میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی موجودگی کے بارے میں جاری تفتیش کے دوران ایلیٹ فورس کے دو دیگر اہلکار بھی خفیہ ادارے کی نظر میں آئے۔
ان دونوں اہلکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے کے ایس کے کے مذکورہ بالا افسر کے گھر میں منعقدہ ایک نجی پارٹی کے دوران 'نازی سیلوٹ‘ کیا تھا۔ جرمنی میں نازی سیلوٹ یا نازیوں سے متعلق کسی دوسری علامت کو استعمال کیے جانے پر پابندی ہے۔
جرمنی کے مقامی میڈیا کے مطابق ان دونوں اہلکاروں میں سے ایک کو معطل کیا جا چکا ہے جب کہ دوسرے کے خلاف ابھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
جرمن فوج میں حالیہ مہینوں کے دوران دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی موجودگی کے واقعات سامنے آنے کے بعد فوج پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ 'ملٹری کاؤنٹر انٹیلی جنس سروس‘ کے سربراہ نے گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ کم از کم بیس فوجی اہلکاروں کے خلاف دائیں بازو کے شدت پسندوں سے مبینہ روابط کے حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
ش ح / ا ا (ر س/ ڈی پی اے)
کیمنِٹس کے انتہائی دائیں بازو اور نازی سیلیوٹ کرتا بھیڑیا
جرمنی میں کئی مقامات پر تانبے سے بنے بھیڑیے کے ایسے مجسمے نصب کیے گئے ہیں جو نازی دور کے سیلیوٹ کے حامل ہیں۔ اب ان مجسموں کو مشرقی شہر کیمنٹس میں بھی نصب کیا گیا ہے، جہاں ان دنوں اجانب دشمنی کی وجہ سے خوف پایا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’بھیڑیوں کی واپسی‘
جرمنی میں تانبے کے 66 مجسموں کی ایک سیریز تخلیق کی گئی، یہ نازی سیلیوٹ کا انداز بھی اپنائے ہوئے ہیں، یہ جرمنی میں ممنوع ہے۔ مجسمہ ساز رائنر اوپولکا کے بقول یہ تخلیق نسل پرستی کے خطرے کی علامت ہے۔ تاہم انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے ہمدرد خود کو بھیڑیے سے تشبیہ دینے لگے ہیں۔ مہاجرت مخالف AFD کے رہنما ہوئکے نے کہا ہے کہ ہٹلر کے پراپیگنڈا وزیر گوئبلز نے 1928ء میں بھیڑیے کی اصطلاح استعمال کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
کیمنٹس میں دس بھیڑیے
فنکار رائنر اوپولکا نے اپنے یہ مجسمے ایسے مقامات پر لگائے ہیں جہاں اجانب دشمنی اور نسل پرستانہ رویے پائے جاتے ہیں۔ ان کو ڈریسڈن میں پیگیڈا تحریک کی ریلیوں کے دوران نصب کیا گیا تھا۔ میونخ کی عدالت کے باہر بھی یہ مجسمے اُس وقت نصب کیے گئے تھے جب انتہائی دائیں بازو کی خاتون بیاٹے شاپے کو قتل کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ شاپے نیو نازی گروپ این ایس یو کے دہشت گردانہ سیل کی رکن تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
انتہائی دائیں بازو کے بھیڑیے
کیمنٹس شہر میں گزشتہ جمعے کو انتہائی دائیں بازو کی ایک نئی ریلی کا انتظام کارل مارکس کے مجسمے اور تانبے کے بھیڑیے کے سامنے کیا گیا۔ اس ریلی میں انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں نے بھیڑیے کے پہناوے میں جارح رویہ اپنا رکھا تھا اور بعض نے آنکھوں کو چھپا رکھا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’کیمنٹس میں جرأت ہے‘
رواں برس ماہِ ستمبر کے اوائل میں انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں کی وجہ سے کیمنٹس کے تشخص پر انگلیاں بھی اٹھیں۔ اس دوران مرکزِ شہر میں نسل پرستی اور قوم پرستی کی مذمت کے جہاں بینر لگائے گئے وہاں ایک بڑے میوزیکل کنسرٹ کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اس کنسرٹ میں 65 ہزار افراد نے شرکت کر کے واضح کیا کہ اُن کی تعداد دائیں بازو کے قوم پرستوں سے زیادہ ہے۔
تصویر: Reuters/T. Schle
شہر کے تشخص پر نشان
کیمنِٹس کی شہری انتظامیہ نے انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان سے فاصلہ اختیار کر رکھا ہے۔ سٹی ایڈمنسٹریشن کے کئی اہلکاروں کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں سے کیمنِٹس کا تشخص مستقلاً مسخ ہو سکتا ہے۔ شہری انتظامیہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے انتہا پسندوں کے خلاف عدالتی عمل کو سرعت کے ساتھ مکمل کیا جائے جنہوں نے نفرت کو فروغ دے کر تشدد اور مظاہروں کو ہوا دی تھی۔