آپ نے کبھی یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ جرمنی کی اقتصادی ترقی کا راز کیا ہے؟ جرمنی کی چھوٹی اور درمیانے درجے کی انڈسٹری ایسی ضروری اشیا تیار کرنے میں مہارت رکھتی ہے جنہیں عام طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
اشتہار
جرمن کاروں اور ٹیکنالوجی کی صنعت دنیا بھر میں شہرت رکھتی ہے۔ ڈی ڈبلیو کی نمائندہ کیٹ فرگوسن کے مطابق تاہم اس ملک کی تیزی سے ترقی کرتی معیشت کے پچھے صرف بڑی صنعتیں نہیں بلکہ معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت درمیانے اور چھوٹے درجے کے کاروباروں کو حاصل ہے۔
'آپ کیا کرتے ہیں؟‘
ڈنر پارٹیوں کے دوران جب یہ سوال پوچھا جاتا ہے تو ہم میں سے اکثر اپنے بیزار کن کام کو بھی دلچسپ بنا کر پیش کرتے ہیں۔ برلن میں ایسی ہی ایک پارٹی کے دوران میں نے اسٹیفان لانگے سے یہی سوال پوچھا تو وہ کہنے لگا کہ وہ برلنر شراؤبن (برلن پیچ) نامی ایک کمپنی میں برانچ مینیجر ہے۔ لانگے نے بتایا، ’’نام ہی میں سب بات واضح ہے۔ ہم کہاں سے ہیں، برلن سے۔ کرتے کیا ہیں؟ پیچ بناتے ہیں۔‘‘
بعد ازاں معلوم ہوا کہ بات اتنی چھوٹی بھی نہیں۔ یہ کمپنی پیچ بھی بناتی ہے اور پائپوں کے جوڑ اور دیگر متعلقہ اشیا بھی۔
جرمن کار سازی کی صنعت
جرمنی کو عالمی سطح پر بھاری ٹیکنالوجی کے حوالے سے ایک خاص شہرت حاصل ہے۔ اس ملک کی کاروں کو اقوام عالم میں پسند کیا جاتا ہے اور اس کی بنیادی وجہ گاڑیوں کا پائیدار انجن خیال کیا جاتا ہے۔
تصویر: Gou Yige/AFP/Getty Images
جرمن کاروں کی مقبولیت
جرمنی کی کارساز صنعت کے مختلف برانڈز ہیں، جنہیں مختلف ممالک کے لوگ بہت پسند کرتے ہیں۔ ان میں مرسیڈیز، بی ایم ڈبلیو، پورشے، آؤڈی، فولکس ویگن خاص طور پر بہت اہمیت کے حامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
نوجوان نسل آؤڈی کو زیادہ پسند کرتی ہے
کسی دور میں جرمن عوام میں مرسیڈیز گاڑی کو اعلیٰ مقام حاصل تھا، ایسا آج بھی ہے لیکن حالیہ کچھ عرصے میں نوجوان نسل کو آؤڈی گاڑی نے اپنا دیوانہ بنا لیا ہے۔
تصویر: J. Eisele/AFP/Getty Images
پورشے
جرمن ساختہ پورشے کو لگژری کاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے مختلف ماڈل دنیا بھر کی اشرفیہ میں خاص طور پر مقبول ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
ڈیزل گیٹ اسکینڈل
تقریباً دو برس قبل فوکس ویگن کاروں سے دھوئیں کے اخراج کا اسکینڈل سامنے آیا۔ یہ اسکینڈل عالمی سطح پر ڈیزل گیٹ اسکینڈل کے نام سے مشہور ہوا۔ اس دوران اس کی لپیٹ میں کئی کار ساز ادارے آ چکے ہیں۔
سن 2016 اور سن 2017 میں کاروں کی عالمی امپورٹ میں جرمنی کا حصہ بائیس فیصد تھا۔ یہ کاریں بنانے والے تمام ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S.Simon
مرسیڈیز: جرمنی کی پہچان
جرمنی سمیت دنیا بھر میں مرسیڈیز گاڑی کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ مرسیڈیز موٹر کار کو جرمنی کی ایک پہچان بھی سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Wang Zhao/AFP/Getty Images
چینی باشندے جرمن گاڑیوں کے دیوانے
جرمن کار صنعت کے لیے چین بھی اب بہت اہم ہو کر رہ گیا ہے۔ چین میں تیس فیصد کاریں جرمنی سے امپورٹ کی جاتی ہیں۔ چینی خریداروں میں کم اخراج کی حامل گاڑیوں کو بہت زیادہ پسند کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
تصویر: picture alliance
ماحول دوست کاری سازی
جرمنی میں بتدریج ماحول دوست کاروں کو پسندیدگی حاصل ہو رہی ہے۔ جرمن ادارہ ڈوئچے پوسٹ نے ترسیل کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال بڑھا دیا ہے۔
تصویر: Deutsche Post AG
8 تصاویر1 | 8
’چھپے رستم‘
جرمنی کی معاشی ترقی کے پچھے برلنر شراؤبن جیسی چھوٹی اور درمیانے درجے کی کمپنیوں (ایس ایم ایز) کا بڑا ہاتھ ہے۔ سمال اینڈ میڈیم انڈسٹری (ایس ایم ای) سے مراد ایسی صنعتیں ہیں جن کے ملازمین کی تعداد پانچ سو سے کم اور سالانہ آمدن پچاس ملین یورو سے کم ہو۔
جرمنی میں ایسی چھوٹی صنعتوں کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ وہ کسی ایک خاص پراڈکٹ پر توجہ مرکوز رکھتی ہیں اور تیزی سے کاروبار پھیلانے کی بجائے بتدریج پھیلاؤ کو ترجیح دیتی ہیں۔ لانگے کے بقول، ’’پروفیشنل ازم کا مطلب یہ ہے کہ آپ وہ کام کریں جس پر آپ کو عبور حاصل ہے۔‘‘
جرمنی میں ہر دس میں سے چھ افراد ایسی ہی چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں میں ملازمت کرتے ہیں اور ملکی معیشت میں ایسی صنعتوں کا حصہ پچاس فیصد سے بھی زائد ہے۔
جرمنی میں عوام کی بڑھتی عمر کے باعث تاہم ایسی صنعتوں کو بھی ہنر مند افراد کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جسے تارکین وطن بھرتی کر کے پورا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ش ح / ع ب (کیٹ فرگوسن)
جرمن دفاتر ميں ملازمت کرنے والوں کی خصوصی عادات
دنيا کے ہر ملک ميں کارپوريٹ سيکٹر کا اپنا ہی کلچر ہوتا ہے۔ جرمنی ميں بھی دفاتر ميں کام کرنے والوں کی اپنی ہی ايک دنيا ہے، جس ميں بہت سی منفرد عادات و روايات پائی جاتی ہيں۔ آئيے جانتے ہيں کہ وہ کيا ہيں۔
تصویر: picture alliance/PhotoAlto/S. Olsson
وقت پر ہر کام کرنا ’انتہائی اہم‘
جرمنی ميں نو بجے کا مطلب نو بجے نہيں، بلکہ نو بجنے سے پانچ منٹ قبل ہوتا ہے۔ اور اگر آپ کی آمد دس منٹ قبل ہو گئی، تو يہ بہت زيادہ پہلے ہے۔ دفاتر ميں چند لوگوں پر اوقات کی بندش نہيں ہوتی تاہم بقيہ ديگر کو اس وقت پر آنا ہوتا ہے، جب ان کے لیے مقرر ہو۔
تصویر: Stauke - Fotolia.com
ايليويٹر يا لفٹ ميں گفت و شنيد
اونچی اونچی عمارات ميں اپنے دفتر تک پہنچنے کے ليے لفٹ يا ’ايليويٹر‘ کی ضرورت پڑتی ہے۔ جرمن شہريوں کی عادت ہے کہ لفٹ ميں ايک دوسرے کو خوش آمديد يا باہر نکلتے وقت ان سے رخصت ضروری لی جاتی ہے۔ صبح کے وقت جب آپ لفٹ ميں قدم رکھيں، تو يہ ايک روايت سی ہے۔
تصویر: Imago/Westend61
کافی کی اہميت
ملازمت کے پہلے روز، جب آپ کا آپ کے سب ساتھیوں سے تعارف کرايا جائے گا، تو اس وقت يہ بھی لازمی ہی ہے کہ آپ کو کافی مشين دکھائی جائے۔ کافی جرمنی ميں زندگی کا ايک اہم حصہ ہے، خواہ وہ گھر ہو يا دفتر۔ اسی ليےکافی کی سہولت بھی ہر چھوٹے بڑے دفتر ميں دستياب ہوتی ہے۔ ہاں البتہ اس بات کا خيال ضرور رکھيں کہ کافی مشين کا استعمال کن قوائد و ضوابط کے تحت ہوتا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Klose
گفتگو کے آداب
جرمن زبان ميں يہ کافی اہم کہ آپ کو کس طرح مخاطب کيا جائے۔ عموماً رسمی گفتگو ميں احترامً دوسروں کو ’زی‘ یعنی آپ کہہ کر پکارا جاتا ہے جبکہ غير رسمی گفتگو ميں ’دُو‘ یعنی تم کہا جاتا ہے۔ کسی بھی نئے شخص سے گفتگو کا آغاز عام طور پر ’زی‘ سے ہی کيا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Denkou Images
کاغذ کی اہميت
ہر جرمن شہری ايک سال ميں اوسطاً ڈھائی سو کلو کاغذ استعمال کرتا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ کاغذ کے استعمال ميں جرمنی سرفہرست ممالک ميں شامل ہے۔ بات در اصل يہ ہے کہ جرمنی ميں ہر چيز کا تحريری ريکارڈ رکھنا ايک روايت بھی ہے اور لازمی بھی۔ اس ليے کسی بھی معاملے کو کاغذ پر لانا انتہائی اہم تصور کيا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Eisenhuth
کھانے کے وقفے
جرمن دفاتر ميں عموماً سہ پہر کے وقت کھانے کے وقفے چھوٹے ہوتے ہيں۔ بحيرہ روم سے جڑے ممالک ميں اگر ايسے وقفوں کا دورانيہ دو، ذو گھنٹوں پر محيط ہوتا ہے تو جرمنی ميں يہ آدھے گھنٹے کے لگ بھگ ہوا کرتے ہيں۔
تصویر: Picture alliance/dpa/C. Seidel
کيک، جرمنی طرز کا زندگی کا اہم جزو
جرمنی ميں کيک کھانا ايک عام سی بات ہے۔ گھر ہو، کوئی تقريب يا دفتر، مختلف مواقع پر کيک کھانا ايک روايت سی ہے۔ کوئی شخص ملازمت شروع کرے، کسی اچھی خبر کے موقع پر، ترقی ملنے پر اور ديگر کئی مواقع پر دفاتر ميں کيک پيش کيا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/chromorange/B. Jürgens
اسپارکلنگ وائن يا شيمپين پينا بھی روايت
کيک کے ساتھ اکثر اسپارکلنگ وائن يا شيمپين پيش کی جاتی ہے۔ جی ہاں دفاتر ميں بھی۔ ليکن يہ خيال رکھنا بھی لازمی ہوتا ہے کہ اس کی مقدار زيادہ نہ ہو۔ جرمن دفاتر ميں ہر خوشی کے موقع پر اس طرح اسپارکلنگ وائن يا شيمپين پينا عام سی بات ہے مگر صرف ايک آدھ گلاس۔
تصویر: Fotolia
دفتر کے اندر جانے کے آداب
آگر آپ کی کسی کے ساتھ کوئی خاص ملاقات طے ہے، تو آپ اس شخص کے دروازے پر کھٹکھٹا کر اندر جا سکتے ہيں۔ آپ سے يہ توقع کی جاتی ہے کہ آپ دوسرے شخص کی جانب سے ’ہاں، اندر آ جائيں‘ کہے جانے سے پہلے خود ہی دروازہ کھٹکھٹا کر اندر جا سکتے ہيں۔
تصویر: imago/Westend61
سير و تفريح کا بندوبست
تفريح کے ليے دفتر کے ساتھيوں کے ساتھ کسی مقام پر جانا يا سير کرنا بھی جرمن کارپوريٹ کلچر کا حصہ ہے۔ تفريح کے ليے ايسے ايونٹس اکثر منعقد کيے جاتے ہيں۔ اس سے دفتر کا ماحول بہتر کرنے اور ملازمين کو ذہنی سکون فراہم کرنے ميں مدد ملتی ہے۔
تصویر: picture alliance/Sputnik/dpa/A. Kudenko
جمعے کے وقت دفتر جلدی خالی
جرمنوں کی يہ خصوصيت ہے کہ وہ اپنا ’ويک اينڈ‘ دل کھول کر مناتے ہيں۔ اس کے ليے باقاعدہ منصوبہ بندی کی جاتی ہے اور قريب ہر شخص کے ليے يہ کافی اہم ہوتا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ جمعے کے وقت اکثر اوقات دفاتر وغيرہ جلد بند ہو جاتے ہيں اور ملازمين جلد ہی گھروں کا رخ کرتے ہيں۔