1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی کی ایٹمی توانائی کی جانب واپسی 'منطقی' ہے، رافیل گروسی

14 نومبر 2024

عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وہ جرمنی میں جوہری توانائی کے مراکز کو واپس لانے کی بحث سے 'حیران نہیں' ہیں۔ جرمنی واحد ملک ہے جس نے اپنے جوہری پلانٹس کو مکمل طور پر بند کر دیا تھا۔

جرمن جوہری پلانٹ
جرمنی میں سن 1969میں ملک کا پہلا جوہری پاور پلانٹ شروع ہوا تھا، تاہم اس کے آغاز کے بعد سے ہی جرمنی میں ایٹمی توانائی مخالف تحریک چلتی رہی ہےتصویر: Wolfgang Maria Weber/IMAGO

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل گروسی نے بدھ کے روز ایک انٹرویو میں کہا کہ جرمنی نے گرچہ سن 2023 میں ہی جوہری توانائی کے پلانٹس کو مرحلہ وار بند کرنے کا کام مکمل کر لیا تھا، تاہم اب ملک کا پھر سے جوہری توانائی کی جانب واپس آنا ایک "منطقی" بات ہے۔

رافیل گروسی نے جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کے ساتھ بات چیت میں اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ جرمنی دنیا کا واحد ملک ہے جس نے جوہری توانائی کو مکمل طور پر ختم کر دیا تھا، تاہم اب یہ واپسی، "میرے خیال میں ایک منطقی بات ہے۔ یہ ایک عقلی موقف ہے۔"

جرمنی میں جوہری توانائی کی کہانی ختم ہو چکی ہے، جرمن چانسلر

آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں ماحولیات سے متعلق اقوام متحدہ کی عالمی کانفرنس سی او پی29 سے خطاب کرتے ہوئے گروسی نے مزید کہا: "آپ سوچ سکتے ہیں: باقی دنیا چیزوں کو مختلف انداز میں کیوں دیکھتی ہے۔۔۔۔ میں جرمن سیاست کا احترام کرتا ہوں اور یہ کہ آپ ایک بہت ہی پیچیدہ مرحلے سے گزر رہے ہیں، اس لیے ہم دیکھیں گے۔"

جرمنی کے باقی ماندہ جوہری پلانٹس کی بندش

انہوں نے کہا کہ جوہری توانائی کی طرف واپسی کے بارے میں جرمنی میں ہونے والی نئی بحث سے وہ "حیران نہیں ہیں"، کیونکہ یہ توانائی تقریباً کوئی بھی گرین ہاؤس گیسیں خارج نہیں کرتی۔

انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ "جو ممالک جوہری طاقت رکھتے ہیں وہ مزید جوہری ہونا چاہتے ہیں۔ کئی ممالک جن کے پاس جوہری پاور نہیں ہے، وہ بھی جوہری ہونا چاہتے ہیں۔"

گروسی نے زور دیا کہ تاہم، جرمنی کو پہلے اس بات کی سخت تشخیص کی ضرورت ہوگی کہ آیا اس کے پلانٹس کے احیا ممکن ہے کہ نہیں۔

جرمن وزیر گیس بحران سے نمٹنے کے لیے جوہری توانائی کے حامی

گروسی نے تاہم اس بات پر زور دیا کہ جرمنی کو پہلے اس بات کی سخت تشخیص کی ضرورت ہوگی کہ آیا اس کے پلانٹس کا احیا ممکن ہے یا نہیں۔تصویر: Tasnim

جرمنی نے ایٹمی پلانٹس کیوں بند کیے؟

جرمنی میں سن 1969میں ملک کا پہلا جوہری پاور پلانٹ شروع ہوا تھا، تاہم اس کے آغاز کے بعد سے ہی جرمنی میں ایٹمی توانائی مخالف تحریک چلتی رہی ہے۔ اس کی قیادت کرنے والوں کو جوہری پلانٹس کے ممکنہ طور پر پگھلنے کے سبب تباہ کن نتائج کے بارے میں تشویش ہے۔

سن 1986 میں چرنوبل اور پھر 2011 میں فوکوشیما جیسی جوہری آفات نے ملک کے جوہری پلانٹس کو بند کرنے کی مہم کو مزید ہوا دی۔

جاپان میں 2011 کی تباہی کے بعد جوہری توانائی کی شدید مخالفت کا سامنا کرتے ہوئے، سابق چانسلر انگیلا میرکل نے ایٹمی پلانٹس سے مکمل طور پر باہر ہونے کے مرحلے کا آغاز کیا تھا۔

جرمنی میں مزید تین جوہری ری ایکٹر بند کر دیے گئے

اس پر عمل شروع ہونے سے پہلے تک ملک کی توانائی کا تقریباً 13.3فیصد جوہری توانائی پر منحصر تھا۔ نیوکلیئر سے دور ہونے اور سستی روسی گیس پر زیادہ سے زیادہ انحصار کرنے کے سبب جب سن 2022 میں یوکرین پر روس نے حملہ کیا تو ماسکو کی ایندھن کمپنیوں کے خلاف پابندیوں کے بعد ملک میں توانائی کا بحران پیدا ہوا۔

کرسچن ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھنے والی قدامت پسند میرکل نے ہی جوہری توانائی سے مرحلہ وار باہر ہونے کا آغاز کیا تھا۔ تاہم گزشتہ ہفتے پارلیمان میں اسی جماعت نے اس عمل کو فوری طور پر نہ روکنے پر موجودہ حکومت پر شدید تنقید کی۔ 

جرمنی میں جوہری بجلی گھروں کی مدت استعمال میں توسیع

انٹرنیشنل جرنل آف سسٹین ایبل انرجی میں 2024 کے ایک مضمون کے مطابق، اگر جرمنی جوہری توانائی کو مسترد کرنے کے بجائے اسے اپنا لیتا تو وہ سینکڑوں بلین یورو بچانے کے ساتھ ہی کاربن کے اخراج کو 70 فیصد تک کم بھی کر سکتا تھا۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، ڈی ڈبلیو ذرائع)

جوہری فضلے کو محفوظ بنانے کی کوشش

03:45

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں