جرمنی کی تمام زمینی سرحدوں کی نگرانی میں چھ ماہ کی توسیع
12 فروری 2025![جرمن صوبے باویریا میں ایک پولیس اہلکار آسٹریا سے جرمنی آنے والے افراد کی چیکنگ کے لیے ایک شاہراہ پر ایک گاڑی کو روکتے ہوئے](https://static.dw.com/image/71584621_800.webp)
وفاقی دارالحکومت برلن سے بدھ 12 فروری کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق چانسلر اولاف شولس نے اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ زمینی سرحدوں کی نگرانی کے عمل میں مزید چھ ماہ کے لیے توسیع اس لیے کی گئی ہے کہ ملک میں غیر قانونی طریقے سے آنے والے تارکین وطن کی آمد کو مزید کم کیا جا سکے۔
جرمنی: مستقل سرحدی نگرانی، غیر قانونی افراد کی آمد میں کمی
چانسلر اولاف شولس کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک تحریری بیان میں کہا گیا، ''جیسا کہ تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہے، قومی سرحدوں پر نگرانی کے عمل سے ہم بےقاعدہ ترک وطن کے نتیجے میں مہاجرین کی جرمنی آمد کے عمل کا مؤثر طور پر رخ موڑ رہے ہیں۔‘‘
وفاقی وزیر داخلہ کا موقف
وفاقی جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے سرحدی نگرانی کے عمل میں مزید چھ ماہ کی توسیع کے حکومتی فیصلے کے تناظر میں کہا، ''ہم انسانوں کے ان اسمگلروں کو روک رہے ہیں، جو انسانوں کو بڑی بےرحمی سے ایک اقتصادی جنس بنا کر انہیں اسمگل کرتے ہوئے ہماری قومی سرحدوں کے اندر تک پہنچاتے ہیں۔ اس طرح ہم جرائم پیشہ افراد اور انتہا پسندوں کے خلاف بھی بند باندھ رہے ہیں۔‘‘
جرمنی نے مہاجرت کنٹرول کرنے کے لیے سرحدوں پر سختی کردی
جرمنی کے لیے قومی اور یورپی یونین دونوں سطحوں پر ملکی سرحدوں کی نگرانی کا معاملہ اس لیے بہت اہم ہے کہ یورپی یونین کا یہ سب سے زیادہ آبادی والا رکن ملک اس بلاک کے انسانوں کی آزادانہ نقل و حرکت کے شینگن معاہدے کا رکن بھی ہے اور اصولی طور پر جرمن سرحدوں کے آر پار کوئی بھی انسان کسی بھی طرح کی چیکنگ یا روک ٹوک کے بغیر آ جا سکتا ہے۔
دوبارہ سرحدی نگرانی پہلی بار 2015ء میں شروع ہوئی
قریب ایک دہائی پہلے برلن کی وفاقی حکومت نے شینگن زون کے کلیدی رکن ملک کے طور پر جرمنی میں پہلی مرتبہ سرحدی نگرانی کا عمل عارضی طور پر دوبارہ متعارف کرایا تھا۔
تب یہ نگرانی 2015ء میں جرمنی اور آسٹریا کے مابین زمینی سرحد پر شروع کی گئی تھی اور اس کا مقصد آسٹریا کے راستے قانونی دستاویزات کے بغیر آنے والے تارکین وطن کی آمد کو روکنا تھا۔
جرمنی: تمام زمینی سرحدوں پر عارضی چیکنگ کی مدت میں توسیع
کئی سال بعد 2023ء میں جرمنی نے اپنی قومی سرحدوں کی دوبارہ نگرانی کا یہ عمل بڑھا کر اس میں اپنی پولینڈ، سوئٹزرلینڈ اور چیک جمہوریہ کے ساتھ ملنے والی قومی سرحدوں کو بھی شامل کر دیا تھا۔
اس کے بعد ستمبر 2024ء میں جرمن حکومت نے بارڈر کنٹرول کا یہی عمل ملک کی تمام زمینی سرحدوں پر نافذ کر دیا تھا۔
سوشل ڈیموکریٹ چانسلر اولاف شولس کی حکومت کی طرف سے اس کی وجہ بےقاعدہ مہاجرت، دہشت گردوں اور شدت پسند مسلمانوں کی آمد اور قومی سرحدوں کے آر پار جرائم کی روک تھام کی حکومتی کوشش بتائی گئی تھی۔
اب اسی بارڈر کنٹرول کی مدت میں برلن حکومت نے ایک بار پھر مزید چھ ماہ کی توسیع کر دی ہے۔
م م / ا ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)