1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کو سالانہ چارلاکھ تارکین وطن کی ضرورت

24 اگست 2021

جرمنی کی وفاقی ایجنسی برائے روزگار کے بورڈ کے چیئرمین ڈیٹلیف شیلے نے برلن حکومت سے ایک فوری اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ تارکین وطن کی ایک واضح بڑی تعداد کو ملک میں لانے کا فوری بندوبست کرنا ہو گا۔

BdT Deutschland Arbeitsagentur veröffentlicht Arbeitsmarktzahlen
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Rehder

جرمن روزنامہ ''زؤئڈ ڈوئیچے سائٹُنگ‘‘ کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے جرمنی کی ایجنسی برائے روزگار کے چیئرمین ڈیٹلیف شیلے کا کہنا تھا، ''جرمنی میں کارکنوں کی شدید کمی پیدا ہوتی جا رہی ہے۔ جرمنی کی آبادیاتی صورتحال کے سبب رواں برس مخصوص پیشہ ورانہ عمر کے افراد کی تعداد میں ڈیڑھ لاکھ کمی آئی ہے اور آئندہ برس اس میں مزید ڈرامائی کمی دیکھنے میں آئے گی۔‘‘’دس برس بعد جرمنی میں ساٹھ لاکھ ہنر مند درکار ہوں گے‘

 

شیلے کا ماننا ہے کہ جرمنی کے لیے اس مسئلے کا واحد حل یہی ہے کہ یہاں غیر ہنر مند کارکنوں کی تربیت کا انتظام کیا جائے۔ اس سلسلے میں غیر رضاکارانہ طور پر پارٹ ٹائم یعنی ' جز وقتی‘ اور زیادہ گھنٹوں تک کام کرنے والی خواتین کو تربیت دی جائے۔

جرمنی ایک صنعتی ترقی یافتہ ملک ہے اور یہاں ہنر مند کارکنوں کی کمی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/A. Heinl

سب سے بڑھ کر غیر ملکی تارکین وطن کو جرمنی لانے اور جرمن روزگار کی منڈی میں افراد قوت کی کمی کو پورا کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ جرمنی کی نئی وفاقی حکومت کو اس بڑے چیلنج سے نمٹنا ہوگا۔جرمنی میں مہاجرین کے لیے ’نوکریوں کا بندوبست‘

پہلے سے کہیں زیادہ

ڈیٹلیف شیلے نے زور دے کر کہا ہے، ''جرمنی کو سالانہ چار لاکھ تارکین وطن کی ضرورت ہے جو کہ پچھلے برسوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔‘‘ گزشتہ کچھ دنوں میں شیلے متعدد بار جرمنی کی روز گار کی منڈی کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کر چُکے ہیں۔

جرمنی میں مہاجرین کو روزگار کی فراہمی، اقوام متحدہ بھی کوشاں

بہت سی تارکین وطن خواتین روزگار کی تلاش میں ہیں تاہم آجرین تک ان کی رسائی نہیں ہےتصویر: picture-alliance/dpa/B. Wüstneck

شیلے کا کہنا تھا، ''بہت سے تربیت یافتہ افراد تک آجرین کی رسائی نہیں ہے۔‘‘  ان کے بقول یہ ٹرینڈ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ ڈیٹلیف شیلے کی طرف سے پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ''31 فیصد روزگار کے رجسٹرڈ درخواست کنندگان کو اب تک نوکریاں نہیں ملی ہیں جبکہ 40 فیصد تربیتی مواقع یا آسامیاں اب بھی دستیاب ہیں۔‘‘ 

ک م / ع ب )رائٹرز، اے ایف پی(

                                                       

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں