1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی کی لیبیا سے غیر ملکی جنگجوؤں کو نکالنے کی اپیل

23 جون 2021

ہائیکو ماس نے برلن میں مجوزہ لیبیا کانفرنس سے قبل امید افزا توقعات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے لیبیا میں غیر ملکی جنگجوؤں سے ہتھیار ڈالنے اور ملک چھوڑنے کی اپیل کا اعادہ بھی کیا۔

Abdul Hamid Dbeibeh - Heiko Mass
تصویر: byan Prime Ministry Press Office/AA/picture alliance

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے بدھ کے روز شروع ہونے والے برلن کانفرنس سے قبل اپنے ایک بیان میں لیبیا میں پرامن منتقلی کے لیے غیر ملکی جنگجووں سے ملک چھوڑ دینے کی اپیل کی۔

ماس نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ برلن میں لیبیا سے متعلق ہونے والی عالمی برادری کی طرف سے حمایت یافتہ اس دوسری بات چیت سے عبوری حکومت کومزید تقویت حاصل ہوگی اور اس سے لیبیا کے عوام کو ”اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنے‘‘ میں مدد ملے گی۔

جرمن وزیر خارجہ نے یہ بات بھی واضح کی کہ اس برس 24 دسمبر کو ہونے والے مجوزہ انتخابات اپنے وقت پر ہونے چاہئیں۔ ماس کا کہنا تھا، ”ہم لیبیا کی حکومت او راقوام متحدہ کے ساتھ مل کر ان کے لیے مہم جاری رکھیں گے۔"

شمالی افریقی ملک کی صورت حال پر تبادلہ خیال کے لیے جرمن دارالحکومت برلن میں ہونے والی اس دوسری میٹنگ میں امریکا، روس، چین، ترکی اور مصر کے وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع ہے۔

لیبیا میں سن 2011 ملک کے صدر معمر قذافی کی اقتدار سے معزولی کے بعد سے ہی خانہ جنگی جاری ہے۔تصویر: Livio Anticoli/dpa/picture-alliance

پیش رفت کے تئیں پرامید

اس سے قبل گزشتہ برس جنوری میں ہونے والی بات چیت میں بھی لیبیا سے غیر ملکی فوجیوں اور ہتھیاروں کو نکالنے پر زور دیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کے اعدادو شمار کے مطابق لیبیا میں اب بھی بیس ہزار سے زیادہ بیرونی فورسز اور جنگجو موجود ہیں۔ اس میں ترکی، روس، سوڈان اور چاڈ جیسے ممالک کے فورسز اور جنگجو شامل ہیں۔

ماس نے امید افزا لہجے میں بتایا کہ لیبیا کی عبوری حکومت اور اقو ام متحدہ کے درمیان تعاون کی وجہ سے زیادہ بڑی تباہی کو ٹالنے میں مدد ملی ہے۔

جرمن وزیر خارجہ نے کہا،”تقریباً دو برس قبل لیبیا میں تشدد برپا تھا اور وہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا تھا۔"

لیبیا میں سن 2011 سے ہی خانہ جنگی جاری ہے۔ ملک کے صدر ڈکٹیٹر معمر قذافی کی اقتدار سے معزولی کے بعد ملک میں پیدا ہونے کے اقتدار کے خلاء کو پر کرنے کے لیے مختلف سیاسی گروپ ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرا ہیں۔

برلن میں عالمی طاقتوں کی ملاقات

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن برلن کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ وہ لیبیا کے حوالے سے منعقدہ برلن کانفرنس میں حصہ لینے والے اعلی ترین امریکی عہدیدار ہیں۔

جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ اہم غیرملکی طاقتوں کے علاوہ لیبیا کے نمائندوں کو بھی بات چیت کے اس نئے مرحلے میں شرکت کی اجازت ہوگی  جہاں وہ ”نہ صرف لیبیا کی صورت حال کے بارے میں اظہار خیال کریں گے بلکہ اپنے ملک کے مستقبل کے حوالے سے بھی بات کریں گے۔"

ہائیکو ماس نے کانفرنس میں شرکت کے لیے برلن آنے پر لیبیا کے وزیر اعظم عبدالحمید دبیبہ اور وزیر خارجہ نجلا منغوش کا منگل کے روز خیر مقدم کیا۔ انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ جرمنی ”لیبیا میں امن اور استحکام کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔"

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں