1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کی پہلی خاتون وزیر دفاع افغانستان پہنچ گئیں

امتیاز احمد22 دسمبر 2013

جرمنی کی پہلی خاتون وزیر دفاع اُرسلا فان ڈیئر لایَن اپنے ایک اچانک دورے پر افغانستان پہنچ گئی ہیں۔ انتہائی تیزی میں پلان کیے گئے اس دورے سے وہ یہ بتانا چاہتی ہیں کہ انہیں اپنے فوجیوں کی فکر ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

خاتون وزیر دفاع اُرسلا فان ڈیئر لایَن کو ابھی پانچ روز قبل ہی وزارت دفاع کا قلمدان سونپا گیا تھا اور آج چھٹے روز وہ جرمن فوجیوں سے ملاقات کے لیے شمالی افغانستان میں ہیں۔ جرمنی کہ یہ پہلی خاتون وزیر دفاع آج صبح تقریباﹰ سات بجے مزار شریف کے فوجی کیمپ میں پہنچی۔ یہ جرمن فوجیوں کا آخری بڑا کیمپ ہے۔ افغانستان کے اپنے پہلے دو روزہ دورے کے دوران وہ نیٹو مشن کے سربراہ اور امریکی جنرل جوزف ڈنفورڈ سے بھی ملاقاتیں کریں گی۔

تصویر: picture-alliance/dpa

گزشتہ منگل کے روز اُرسلا فان ڈیئر لایَن کی تقریب حلف برداری تھی، جس کے فوری بعد افغانستان کے دورے کی تیاریاں شروع کر دی گئیں تھیں۔ بنیادی طور پر کرسمس سے پہلے وزیر دفاع کی افغانستان میں فوجیوں سے ملاقات کو لازمی تصور کیا جاتا ہے لیکن یہ کام اس خاتون کے وزیر دفاع کے پیشرو تھوماس ڈے میزئیر بھی ایک ہفتہ پہلے انجام دے چکے تھے۔ تاہم نو منتخب خاتون وزیر دفاع ہر حال میں افغانستان جانا چاہتی تھیں تاکہ یہ بتایا جا سکے کہ انہیں اپنے فوجیوں کی بہت زیادہ فکر ہے۔

افغانستان میں جرمن فوجیوں کے ساتھ ناشتہ کرنے کے بعد ان کا ایک مختصر بیان دیتے ہوئے کہنا تھا، ’’جلد از جلد افغانستان کا دورہ کرنا انتہائی ضروری تھا۔ یہ جاننا ضروری ہےکہ یہاں ہمارے مرد و خواتین کس طرح زندگی گزار رہے ہیں۔‘‘

وزیر دفاع جرمن فلیڈ ہسپتالوں کا دورہ بھی کریں گی اور ان فوجیوں سے بھی ملاقات کریں گی ، جو اس وقت انخلاء اور سازو سامان کی واپسی کے لیے تیاریوں میں مصروف ہیں۔ جرمن افواج کا اس وقت سب سے بڑا فوجی مشن افغانستان ہی میں جاری ہے۔ اس وقت تقریباﹰ 33 سو جرمن اہلکار افغانستان میں موجود ہیں۔ اگر افغان حکومت اور نیٹو افواج کے مابین کوئی معاہدہ طے پا جاتا ہے تو چھ سو سے آٹھ سو کے مابین جرمن فوجی سن 2014ء کے بعد بھی افغانستان میں قیام کر سکیں گے تاہم ان کا کام صرف اور صرف تربیت فراہم کرنا ہوگا نہ کہ کسی جنگی کارروائی میں حصہ لینا۔

میڈیا اطلاعات کے مطابق اُرسلا فان ڈیئر لایَن کابل میں کسی بھی اعلیٰ افغان عہدیدار کے ساتھ سیاسی ملاقات نہیں کریں گی۔ گزشتہ چند ماہ سے تقریباﹰ تمام جرمن سیاستدانوں نے صدارتی محل میں کسی ملاقات سے پرہیز کیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صدر کرزئی نیٹو افواج کے ساتھ ملکی صدارتی انتخابات سے پہلے کسی بھی معاہدے سے انکاری ہیں جبکہ نیٹو کے تمام رکن ملک ان کے اس موقف سے ناراض نظر آتے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں