1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کے اتحاد کو تئیس سال ہو گئے

کشور مصطفیٰ3 اکتوبر 2013

تین اکتوبر 1990ء کو جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک GDR باقاعدہ طور پر وفاقی جمہوریہ جرمنی میں ضم ہو گئی تھی۔ یوں 23 برس قبل مشرقی اور مغربی جرمن ریاستیں دوبارہ متحد ہو گئی تھیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

آج جرمن قوم اپنے اتحاد کا دن بڑی گرمجوشی سے منا رہی ہے۔ جرمن تاریخ کے اس اہم دن کی مناسبت سے آج رنگا رنگ تقاریب کا انعقاد ہوا رہا ہے۔ جرمن اتحاد کا دن ہر سال کی طرح اس بار بھی بڑے زور و شور سے منایا جا رہا ہے۔ اس سال سب سے بڑی اور مرکزی تقریب کا انعقاد جنوبی شہر اشٹٹ گارٹ میں ہو رہا ہے۔ اس موقع پر اشٹٹ گارٹ کے ایک تاریخی کلیسا میں دعائیہ تقریب بھی منعقد ہوئی۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل، وفاقی صدر یوآخم گاؤک اور وفاقی پارلیمان کے اسپیکر نوربرٹ لامرٹ کے علاوہ متعدد دیگر اہم سیاسی شخصیات بھی اس تقریب میں شریک ہوئیں۔ جرمنی کے پروٹسٹنٹ چرچ اور کیتھولک کلیسا سے منسلک افراد بھی بڑی تعداد میں اپنے وطن کے دوبارہ اتحاد کی امسالہ سالگرہ کے موقع پر اس کلیسائی تقریب میں شریک ہوئے۔

ادھر دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے سیاسی گروپوں نے قوم پرستی اور سرمایہ دارانہ نظریات کے خلاف احتجاج کا اہتمام بھی کیا۔ اشٹٹ گارٹ میں دو احتجاجی ریلیوں کا اہتمام کیا گیا تھا جن کا مقصد سرمایہ دارانہ نظام کی مخالفت کا اظہار تھا۔

یوم اتحاد کے موقع پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور صدر یواخم گاؤک تقریبات میں شریک ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اشٹٹ گارٹ ہی میں ایک عوامی تقریب بھی منعقد ہو رہی ہے جس میں چار لاکھ تک افراد کی شرکت متوقع ہے۔ اس میں متحدہ جرمنی کے مشرق میں نئے وفاقی صوبوں اور مغرب میں پرانے وفاقی صوبوں سے تعلق رکھنے والے بہت سے شہری حصہ لے رہے ہیں۔ اشٹٹ گارٹ کے ایک مرکزی علاقے میں تمام جرمن صوبوں کے اسٹالز لگائے گئے ہیں جن میں ہر صوبے کی مخصوص ثقافتی پہچان اپنے تمام تر رنگوں کے ساتھ دیکھی جا سکتی ہے۔ اس علاقے میں پہنچ کر ایسے لگتا ہے جیسے دیکھنے والوں نے یکدم پورے جرمنی کی سیر کر لی ہو۔

’قوم تو ہم ہیں‘، یہ نعرہ لاکھوں جرمن باشندے 1989ء کے موسم خزاں کے ایک پیر کو منعقد ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں لگا رہے تھے، اس وقت کی جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک کے جنوب میں واقع اُم البلاد کہلانے والے لائپزگ میں۔ یہ مظاہرین سوشلسٹ نظام حکومت کا خاتمہ چاہتے تھے۔ اسی سال نومبر میں دیوار برلن گرا دی گئی اور پھر 3 اکتوبر 1990ء کو جی ڈی آر کی پوری ریاست ماضی کا حصہ بن گئی۔

دارالحکومت برلن بھی یوم اتحاد کی رنگا رنگ تقریبات سے جگمگا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک کے شہریوں کو سب سے زیادہ تکلیف اس بات پر تھی کہ انہیں مغربی حصے کی وفاقی جرمن ریاست کے کسی بھی شہری سے رابطے کی اجازت نہیں تھی۔ تب مشرقی اور مغربی جرمن باشندوں کے مابین رابطوں پر سخت پابندی تھی۔ اب جبکہ دونوں طرف کے جرمن شہریوں کو دوبارہ متحد ہوئے 23 سال گزر چکے ہیں، بہت سے ذہنوں میں اب بھی دیوار برلن کھڑی ہے، اطراف کے عام شہریوں کے درمیان فکری، معاشی اور سیاسی فاصلے اب بھی موجود ہیں۔ اس امر کی بہت سی وجوہات ہیں۔ سب سے بڑی وجہ نئے مشرقی صوبوں اور پرانے مغربی صوبوں کے شہریوں کے عمومی معیار زندگی میں پایا جانے والا فرق ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں