جرمنی کے اعلی سطحی وفد کا دو روزہ دورہ اسرائيل
24 فروری 2014جرمنی اور اسرائيل کی کابينہ کے سالانہ پانچويں مشترکہ سيشن کا آغاز آج سے ہو رہا ہے۔ دونوں ممالک کی کابينہ کے اراکين کی ان مشترکہ نشستوں ميں تخليقی امور سميت 2015ء ميں دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کی بحالی کو پچاس برس مکمل ہونے کے سلسلے ميں تياريوں پر بات چيت متوقع ہے۔ اس سلسلے ميں چانسلر انگيلا ميرکل وفاقی کابينہ کے تقريباﹰ تمام ارکان کے ہمراہ آج اسرائيل پہنچ رہی ہيں۔ نيوز ايجنسی ڈی پی اے کے مطابق جرمن وفد کافی بڑا ہے اور اسی ليے دو حصوں ميں اسرائيل پہنچ رہا ہے۔
نيوز ايجنسی ڈی پی اے کے مطابق چانسلر ميرکل آج شب اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو سے اور پھر منگل کی دوپہر صدر شمعون پيريز سے ملاقاتيں کريں گی۔ ميرکل اپنے اس دورے کے دوران اہم خارجہ امور پر بھی بات چيت کريں گی، جن ميں امريکا کی ثالثی کے نتيجے ميں پچھلے سال شروع ہونے والے اسرائيل اور فلسطين کے امن مذاکرات کا موضوع سر فہرست ہے۔
ايسی اطلاعات بھی ہيں کہ ان دورہ روزہ مشاورتی نشستوں کے بعد ميرکل کو اسرائيل کے اعلی ترين سول ايوارڈ سے نوازا جائے گا۔ اسرائيلی صدر شمعون پيزيز کے مطابق ميرکل کو يہ صدارتی ميڈل اسرائيل کی سلامتی ميں اہم کردار ادا کرنے کے ليے ديا جائے گا۔
’ولا‘ نامی ايک اسرائيلی نيوز سائٹ کے مطابق جرمنی کی جانب سے اسرائيلی مسافروں کو ان ممالک ميں مدد کی پيشکش بھی کی جا سکتی ہے، جن کے اسرائيل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہيں ہيں۔
يہ امر اہم ہے کہ امريکا اور کينيڈا کے بعد جرمنی کی کرسچن ڈيموکريٹک پارٹی کو مغربی ممالک ميں اسرائيل کے قريب ترين ساتھيوں ميں شامل کيا جاتا ہے اور يہی وجہ ہے کہ انگيلا ميرکل کی بات کو اسرائيل ميں ايک اہم مقام حاصل ہے۔
جرمن چانسلر پچھلے کچھ دنوں کے دوران يوکرائن ميں تيزی سے بدلتے ہوئے حالات سميت داخلی سطح پر اپنی اتحادی جماعت کے ايک قانون ساز سے متعلق ایک اسکينڈل کے تناظر ميں کافی مصروف رہی ہيں۔ وہ يوکرائن کے معاملے پر روسی صدر ولادیمير پوٹن اور امريکی صدر باراک اوباما کے ساتھ مشاورت بھی کرتی رہی ہيں۔
نيوز ايجنسی ڈی پی اے کے مطابق اس دورے ميں ميرکل کو يہ موقع ملے گا کہ وہ اہم خارجہ امور پر توجہ دے سکيں اور يورپ ميں انتہائی با اثر، طاقتور اور اہم خاتون ہونے کے اپنے خاکے کو مزید تقويت بخش سکيں۔