فرانس ميں آج جمعے کے روز ملکی تاريخ کا بلند ترين درجہ حرارت ريکارڈ کيا گيا ہے۔ یورپ کا وسطی علاقہ ان دنوں شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ جرمنی میں بھی دو روز قبل تاریخ کا بلند ترین درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اشتہار
یورپی ملک فرانس میں آج جمعہ 28 جون کو 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی زائد درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے۔ وسطی یورپ میں شدید گرمی کی لہر ابھی تک کئی ہلاکتوں کی وجہ بن چکی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی شہر مونٹے پائیلر کے قریب وِلوژئی نامی گاؤں میں آج جمعے کے روز درجہ حرارت 45.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ یہ وہی علاقہ ہے جس میں قبل ازیں اگست 2003ء میں تب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 44.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ملک کے جنوب مشرقی شہر کارپونترا میں 44.3 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔
فرانس یورپ کا ایسا ساتواں ملک بن گیا ہے جہاں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھا ہے۔ اس سے قبل بلغاریہ، پرتگال، اٹلی، اسپین، یونان اور شمالی مقدونیا میں پارہ 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا ہے۔
گرمی کی شدت کے سبب فرانس کے متاثرہ علاقوں میں انتباہ بھی جاری کيا گيا جہاں سينکڑوں اسکول بند رہے اور کئی تقاريب بھی منسوخ کرنا پڑيں۔ فرانسيسی وزير اعظم نے عوام سے اپيل کی ہے کہ وہ اس ريکارڈ گرمی ميں احتياط برتيں اور ذمہ دارانہ رويہ اختيار کريں۔ وزير اعظم کے بقول ملک بھر ميں آج چار ہزار کے لگ بھگ اسکول بند رہے۔
قبل ازیں بدھ 26 جون کو جرمنی میں ملکی تاریخ کا بلند ترین درجہ حرات پولینڈ کی سرحد پر واقع جرمن شہر کَوشن میں مقامی وقت کے مطابق دن 2:50 پر ریکارڈ کیا گیا جو 38.6 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔ قبل ازیں بلند ترین درجہ حرارت 27 جون 1947ء کو ملک کے ایک مغربی شہر بیوہلرٹال میں ریکارڈ کیا گیا تھا جو 38.5 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے دس حیرت انگیز اثرات
’گلوبل وارمنگ‘ دنیا بھر میں موسموں پر کیسے اثر انداز ہو رہی ہے، زیادہ تر باتوں سے تو ہم واقف ہیں۔ لیکن موسمیاتی تبدیلی کے کچھ اثرات ایسے بھی ہیں جو ہمارے طرز زندگی کو حیرت انگیز طور پر تبدیل کر دیں گے۔
ہوائی سفر میں بڑھتے ہچکولے
ایک تازہ تحقیق کے مطابق مستقبل قریب میں ہوائی جہاز میں سفر کرنا پہلے سے زیادہ پریشان کن ہو جائے گا۔ تحقیق کے مطابق دوران پرواز ہوائی جہازوں کو ماضی کے مقابلے میں ڈیڑھ سو فیصد زیادہ ’ایئر ٹربولینس‘ کا سامنا کرنا پڑے گا یعنی شدید ہچکولے لگا کریں گے۔
تصویر: Colourbox/M. Gann
بحری جہاز اور برفیلی چٹانیں
ہوائی جہازوں کے علاوہ بحری جہازوں کو بھی نقل و حرکت میں مشکلات پیش آئیں گی۔ سن 1912 میں ٹائیٹینک جہاز برفیلی چٹان سے ٹکرانے کے بعد ڈوبا تھا لیکن اس کے بعد ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مستقبل قریب میں ایسے حادثے دوبارہ پیش آ سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/J. Raedle
آسمانی بجلی گرنے کی تعداد میں اضافہ
عالمی حدت میں اضافے کے باعث طوفان باد و باراں اور آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو گا۔ آسمانی بجلی گرنے سے جنگلات میں آگ لگنے کے علاوہ بھی کئی نقصانات ہیں۔ لیکن ماہرین کے مطابق اس کے باعث پیدا ہونے والی نائٹروجن آکسائیڈ گیس دنیا کو دوسری زیریلی گیسوں سے محفوظ بھی رکھتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لاوا اگلتے آتش فشاں
دنیا میں بے تحاشا عجائبات ہیں مثلاﹰ آئس لینڈ میں ہزاروں برسوں سے آتش فشاں اور گلیشیئر بیک وقت ایک ہی جگہ موجود ہیں۔ عالمی حدت کے باعث گلیشیئر پگھل رہے ہیں۔ زمین پر ہوا کا دباؤ بھی کم ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں آتش فشانوں میں لاوا بڑھتا جا رہا ہے۔ اگلے برسوں کے دوران دنیا بھر میں آتش فشاں زیادہ لاوا اگلیں گے جس سے ہوائی جہازوں کی پروازیں متاثر ہونے کے امکانات بھی بڑھ جائیں گے۔
تصویر: Getty Images/S. Crespo
ہم ناراض تر ہوتے جائیں گے
موسمیاتی تبدیلی ہمارے مزاجوں پر بھی بری طرح اثر انداز ہو رہی ہے۔ محققین کے مطابق عالمی حدت میں اضافے کے باعث انسان زیادہ غصیلے ہو جائیں گے اور تشدد میں بھی اضافہ ہو گا۔ سماجی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتا ہوا غصہ عالمی سطح پر مسلح تنازعات کی شکل اختیار کر جائے گا۔
تصویر: Fotolia/Nicole Effinger
سمندر بھی تاریک تر
سائنسدانوں کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سمندر کی گہرائیوں میں بھی نمایاں ہوں گے۔ بدلتا موسم دنیا بھر میں زیادہ بارشیں لائے گا، دریاؤں میں تغیانی بھی بڑھے گی اور سیلاب کے باعث زمینی کٹاؤ بھی بڑھے گا۔ کیچڑ زدہ دریا اس پانی کو سمندر تک پہنچائیں گے جس کے باعث سمندر تاریک ہو جائیں گے۔ محققین کے مطابق یہ عوامل اب نمایاں ہوتے جا رہے ہیں۔
تصویر: imago/OceanPhoto
الرجی بھی بڑھے گی
بڑھتے غصے سے آپ اگر پریشان نہیں ہیں تو طرح طرح کی الرجی آپ کو ضرور پریشان کرے گی اور اگر بہار کے موسم میں آپ کو الرجی کا مرض لاحق ہوتا ہے تو ابھی سے تیار ہو جائیے۔ آئندہ الرجی کا کوئی ایک موسم نہیں ہو گا۔
تصویر: Colourbox
چھوٹے ہوتے جانور
عالمی حدت میں جتنا اضافہ ہوتا جائے گا، جانوروں کے قد بھی چھوٹے ہوتے جائیں گے لیکن ظاہر ہے ایسا فوری طور پر تو نہیں ہو گا، بلکہ یہ ایک بتدریج عمل ہے۔ پچاس ملین برس پہلے جانوروں کا سائز موجودہ وقت کی نسبت کہیں بڑا تھا۔ لیکن عالمی حدت میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی قد وقامت کم ہونے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔
تصویر: Fotolia/khmel
صحراؤں میں کھلتے پھول
صحراؤں میں پھول کھلیں گے، اور یہ کوئی شاعرانہ بات نہیں ہے، موسمیاتی تبدیلیاں دنیا بھر کے صحراؤں پر بھی یوں اثر انداز ہوں گی کہ آئندہ صحرا بھی بنجر اور ویران نہیں رہیں گے بلکہ وہاں گھاس بھی اگے گی اور پھول بھی کھلیں گے۔
تصویر: picture-alliance/Zuma Press/B. Wick
چیونٹیوں کی بدلتی عادات
آپ شاید یقین نہ کریں لیکن کرہ ارض کے ایکو سسٹم میں چیونٹیاں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مگر موسمیاتی تبدیلی اور عالمی حدت اس ننھی مخلوق کے مزاج پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ ایک تحقیقی مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حدت میں معمولی اضافہ بھی چیونٹیوں کی عادات بدل دیتا ہے اور وہ موافق درجہ حرارت ملنے تک زیر زمین ہی رہتی ہیں۔