1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کے دو صوبوں میں الیکشن، وفاق میں حکمران اتحاد کو شکست

9 اکتوبر 2023

انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی نے دونوں صوبوں میں واضح انتخابی کامیابی حاصل کر کے خطرےکی گھنٹیاں بجا دیں۔ برلن میں حکمران سیاسی اتحاد کو ان دونوں صوبوں کے پارلیمانی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

München Landtagswahl Bayern | Söder CSU
باویریا ریاست کے سربراہ اور سی ایس یو پارٹی کے سربراہ مارکوس زوئڈر تصویر: TOBIAS SCHWARZ/AFP

جرمنی کی دو امیر ترین  وفاقی ریاستوں باویریا اور ہیسے میں ہونے والے انتخابات کے عبوری نتائج کے مطابق کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) اور کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) نے بالترتیب ان دونوں ریاستوں میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ ان انتخابات کو پورے ملک میں ووٹروں کے مزاج کے لیے ایک بیرومیٹر کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ انتخابی جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ باویریا اور ہیسے میں وفاقی حکومت میں شامل تینوں بڑی جماعتیں شکست سے دوچار ہوئیں۔

کئی دہائیوں سے باویریا پر حکمران سینٹر رائٹ قدامت پسند جماعت سی ایس یو نے اس ریاست میں اپنا اقتدار برقرار رکھا۔ اسی طرح  ہیسے میں سی ڈی یو ایک مرتبہ پھر مضبوط ترین جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔ ان دونوں ریاستوں میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی نے بھی متاثر کن عوامی تائید حاصل کی ہے۔

باویریا اور ہیسے جرمنی کی امیر ترین ریاسوروں میں ہےتصویر: KIRILL KUDRYAVTSEV/AFP

عبوری سرکاری نتائج کے مطابق سی ڈی یو نے ہیسے میں کل ووٹوں کا 34.6 فیصد اور اے ایف ڈی  نے 18.4 فیصد حصہ حاصل کیا۔  ہیسے میں وفاقی وزیر داخلہ نینسی فیزر کی قیادت میں سینٹر لیفٹ جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) نے 15.1فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔

بائیں بازو کی پارٹی اور کاروبار کی ترقی پر توجہ مرکوز رکھنے والی ایف ڈی پی  ہیسے کی ریاستی پارلیمنٹ میں نشستیں حاصل کرنے کے لیے درکار پانچ فیصد ووٹوں کے کم از کم ہدف تک بھی نہ پہنچ پائیں۔

عبوری  نتائج اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ مارکوس زوئڈر کی قدامت پسند یونین جماعت سی ایس یو باویریا کے انتخابات میں 37 فیصد ووٹ حاصل کر کے پہلے نمبر پر رہی۔ دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی آزاد ووٹرز پارٹی 15.8 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر آئی اور انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے یف ڈی کو اس ریاست میں 14.6 فیصد ووٹ ملے۔ ماحولیاتی تحفظ کی چیمپئن گرین پارٹی کو باویریا میں 14.4 فیصد اور ایس پی ڈی کو صرف 8.4 فیصد ووٹ ملے۔ ترقی پسندوں کی پارٹی ایف ڈی پی  نے وہاں صرف تین فیصد ووٹ حاصل کیے، یعنی اس نے ریاست باویریا میں بھی پارلیمنٹ میں داخل ہونے کے لیے درکار کم از کم ووٹوں کی حد پار نہ کی۔

وفاقی جرمن حکمران اتحاد کے قائدینتصویر: Markus Schreiber/AP/picture alliance

جائزہ: قدامت پسند، شولس اتحاد پر انتہائی دائیں بازو کا فائدہ

جرمن چانسلر اولاف شولس کے مشکلات کا شکار حکومتی  اتحاد کو اتوار کے روز دو ریاستی انتخابات میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ ان انتخابات کو حکومتی مدت کے نصف حصے میں حکمران اتحاد کے لیے ایک اہم امتحان کے طور پر دیکھا گیا۔ وفاقی حکومتی اتحاد میں شامل تینوں جماعتیں ایس پی ڈی، گرینز اور ایف ڈی پی کو شکست کا سامنا رہا۔ توقع کے مطابق دونوں ریاستوں میں مرکزی قدامت پسند اپوزیشن جیت گئی۔

جرمن Infratest dimap انسٹیٹیوٹ کے مطابق سی ایس یو کے لیے 36.4 فیصد ووٹ حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ یہ نتیجہ 2018 میں اس پارٹی کے حاصل کردہ 37.2 فیصد ووٹوں کے تقریباﹰ برابر ہی تھا۔ سی ایس یو کی اتحادی سی ڈی یو کا ہیسے میں 34.6 فیصد ووٹ حاصل کرنے کا امکان تھا، جو کہ 2018 میں وہاں اس پارٹی کے حاصل کردہ  27 فیصد ووٹوں کے مقابلے میں زیادہ تھا۔

اے ایف ڈی نے دونوں وفاقی صوبوں میں پہلےکے مقابلے میں واضح طور پر زیادہ کامیابی حاصل کی اور  اس کی بڑھتی ہوئی عوامی مقبولیت کے حوالے سے اب نئے سرے سے خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگی ہیں۔

ش ر ⁄  م م (ڈی پی اے)

جرمن اپنا پرچم لہرانے میں کیوں ہچکچاتے ہیں؟

01:31

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں