1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کے سابق چانسلر ہیلموٹ کوہل کی پچاسی ویں سالگرہ

کشور مصطفیٰ3 اپریل 2015

جرمن تاریخ کی ایک اہم شخصیت اور منقسم جرمنی کے اتحاد کے حوالے سے روح رواں کی حیثیت رکھنے والے سابق جرمن چانسلر ہیلموٹ کوہل آج پچاسی برس کے ہو گئے۔

ہیلموٹ کوہل
ہیلموٹ کوہلتصویر: picture alliance/dpa

3 اپریل 1930 ء کو جرمن شہر لوڈویگس ہافن ام مائنز میں پیدا ہونے والے ہیلموٹ جوزف میشائیل کوہل ایک سول سرونٹ کے بیٹے تھے۔ قدامت پسند رومن کیتھولک خاندان کے اس چشم و چراغ نے 1946 ء میں تازہ تازہ قیام میں آنے والی کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی، سی ڈی یو، میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ 1950 ء میں گریجویشن کرنے کے بعد انہوں نے فرینکفرٹ ام مائنز یونیورسٹی کے شعبہ قانون میں داخلہ لیا تاہم ایک سال بعد ہی درس گاہ تبدیل کرتے ہوئے ہیلموٹ کوہل جرمنی کی معروف ہائیڈلبرگ یونیورسٹی چلے گئے۔ وہاں انہوں نے سیاسیات اور تاریخ کے شعبے میں اعلیٰ تعیلم حاصل کی۔ 1956 ء میں اسی یونیورسٹی کے الفرڈ ویبر انسٹیٹیوٹ میں کوہل بحیثیت فیلو کام کرنے لگے۔

ہیلموٹ کوہل اپنی موجودہ شریک حیات مائیکے رِشٹر کے ساتھ، جو 2005ء سے اُن کے ساتھ رہ رہی ہیںتصویر: AP

1960ء میں وہ لوڈویگس ہافن کی میونسپل کونسل میں کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر بن گئے اور 1969 ء تک آپ نے یہ ذمہ داری سنبھالے رکھی۔ اسی سال انہیں جرمن صوبے رائن لینڈ پلیٹینیٹ کا وزیر اعلیٰ مقرر کر دیا گیا۔ 1966 ء سے 1973 ء تک ہیلموٹ کوہل فیڈرل بورڈ کے ممبر رہے ۔

سیاسی عروج

1976 ء کے وفاقی پارلیمانی الیکشن میں ہیلموٹ کوہل چانسلر کے عہدے کے لیے سی ڈی یو کے امیدوار تھے۔ 1982 ء میں وفاقی پارلیمان میں ہونے والی نئی ووٹننگ کے بعد سی ڈی یو، سی ایس یو، اور ایف ڈی پی کی مخلوط حکومت بنی جس میں ہیلموٹ کوہل کو بطور چانسلر چُن لیا گیا۔ اُس کے بعد کوہل 16 برس تک جرمنی کے چانسلر رہے جو اوٹوفان بسمارک کے بعد سے اب تک جرمنی کی تاریخ کا ایک ریکارڈ ہے۔

جرمن اتحاد کے چانسلر

دیوار برلن کے انہدام کے وقت جرمن قوم ایک ایسے لیڈر سے بے پناہ امیدیں لگائے بیٹھی تھی جو جرمنی کو ایک آزاد وطن دیکھنا چاہتے تھے اور کوہل نے اسی نعرے کا استعمال بھی کیا تھا۔ تب انہوں نے اُس وقت کے مغربی برلن کے ایک معروف علاقے شوئنے بیرگ کے ٹاؤن ہال میں سابق جرمن چانسلر اور سوشل ڈیموکریٹ لیڈر ولی برانڈ اور وزیر خارجہ ہانس ڈیٹرش گینشر کے ساتھ مل کر جرمن قومی ترانہ گایا تھا۔

ہیلموٹ کوہل 1998ء میں اپنی اہلیہ ہانیلورے کوہل کے ساتھ، جو 2001ء میں انتقال کر گئی تھیںتصویر: picture-alliance/dpa

کوہل جرمن قوم کے اتحاد کے لیے اس امر کو ضروری سمجھتے تھے کہ اُس وقت کے مشرقی جرمنی ’جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک، جی ڈی آر‘ کے باشندوں کو اشتراکیت کے گُھٹے ہوئے ماحول سے آزاد اور کھُلی فضا میں لایا جائے تاہم جرمنی کوایک آزاد وطن کہہ کر ہیلموٹ کوہل نے بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے حلقوں کو مشتعل کیا تھا۔ جرمن حلقوں سمیت پڑوسی یورپی ممالک میں بھی اس قسم کے بیانات پر ملا جلا ردعمل پایا جاتا تھا۔ ہر کسی کے ذہن میں یہ سوال ابھرا تھا کہ آیا ’نیا جرمنی اتنا طاقتور ہو گا؟‘ یورپی سطح پر جہاں ایک طرف دیوار برلن کے انہدام پر بڑی خوشی محسوس کی جا رہی تھی تو دوسری جانب متحد جرمنی کی طاقت کے بارے میں تشویش بھی پائی جاتی تھی۔

کوہل کی غیر مقبولیت

کرسچن ڈیموکریٹ لیڈر اور جرمن چانسلر ہیلموٹ کوہل مشرقی اور مغربی جرمنی کو علاقائی اعتبار سے دوبارہ متحد کرنے کے چانسلر کہلائے جانے لگے تاہم دونوں طرف کے عوام کے اذہان میں پایا جانے والا فرق اور طرفین کے سماجی، نفسیاتی اور روز مرہ زندگی کے مسائل کو حل کرنے اور مشرقی جرمن اور مغربی جرمن باشندوں کو ذہنی اور جذباتی طور پر متحد کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ مزید یہ کہ اُن کے سیاسی نظریات اور امریکا کی طرف والہانہ پن جرمنی کے بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے حلقوں کے لیے تشویش کا سبب بنا۔

کہا جاتا ہے کہ ہیلموٹ کوہل ہی کی نگرانی میں انگیلا میرکل کی سیاسی تربیت ہوئی، جو آج کل جرمنی کی چانسلر ہیںتصویر: imago/Kolvenbach

اُدھر جرمنی میں بے روزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح مشرقی اور مغربی جرمن علاقوں میں سماجی اور اقتصادی عدم مساوات جیسے عوامل کوہل کی مقبولیت میں تیزی سے کمی کا سبب بنے۔ مختصر یہ کہ 1994 ء کے پارلیمانی انتخابات میں کوہل کو کم ووٹوں ہی سے صحیح تاہم شکست کا سامنا کرنا پڑا جب کہ اُن کا مقابلہ کمزور مد مقابل سے تھا۔ مقبولیت کا گراف تیزی سے گرتا رہا یہاں تک کہ 1998 ء کے انتخابات میں کرسچن ڈیموکریٹ لیڈر کی شکست ایک بڑا سیاسی دھچکا تھی۔ 1999 ء میں کوہل کے دور میں لیے گئے چندے سے متعلق اسکینڈل سامنے آنے کے بعد ہلموٹ کوہل نے سیاسی بساط سے خود کو دور کر لینے کا فیصلہ کر لیا۔ اس اسکینڈل نے ان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا تھا۔ 2002 ء میں کوہل نے وفاقی پارلیمان کے ساتھ ساتھ سیاسی زندگی کو خیر باد کہہ دیا۔

نجی زندگی

1960 ء سے 2001 ء تک ہیلموٹ کوہل اپنی پہلی شریک حیات ہانے لورے رینر کے ساتھ رشتہ ازدواج میں بندھے رہے۔ اس بیوی سے اُن کے دو بیٹے ہیں۔ 2008 ء میں کوہل نے خود سے 34 سال چھوٹی ایک جرمن خاتون مائیکے رشٹر کے ساتھ شادی کر لی۔ مائیکے ماہر اقتصادی امور ہیں۔ ان دونوں کی ازدواجی زندگی کے آغاز سے ہی ہلموٹ کوہل کی صحت روز بروز گرتی رہی یہاں تک کہ وہ جسمانی معذوری کا شکار ہو گئے اور اب وہ ویل چیئر پر ہیں۔

کوہل پبلک میں بہت کم ہی نظر آتے ہیں اور جمعہ 3 اپریل کو اُن کی پچاسی ویں سالگرہ قریبی دوست و احباب کے حلقے میں ہی منائی جا رہی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں