جرمنی کے شاہدانِ یہوواہ کون ہیں؟
10 مارچ 2023شمالی جرمن شہر ہیمبرگ میں جمعرات کی رات اس وقت ایک خوفناک جرم کا منظر بن گیا، جب شاہدانِ یہوواہ نامی ایک مسیحی فرقے کے ایک مذہبی اجتماع پر ایک مسلح شخص کےحملے میں متعدد افراد ہلاک یا زخمی ہو گئے۔ اس تحریر میں ڈی ڈبلیو نے جرمنی میں اس مسیحی اقلیتی فرقے کی تاریخ کا ایک جائزہ لیا ہے۔
شاہدانِ یہوواہ کون ہیں؟
شاہدانِ یہوواہ اپنے آپ کو سچے مسیحیوں کے طور پر دیکھتے ہیں اور اس''قادر اور ابدی خدا‘‘ کی عبادت کرتے ہیں، جسے وہ یہوواہ کہتے ہیں۔ وہ اسے ایک غیر مرئی ہستی کے طور پر دیکھتے ہیں، جو انسانوں سے مبّرا اور آزاد ہے لیکن ہر فرد میں ذاتی دلچسپی رکھتا ہے۔ شاہدان حضرت عیسٰی کو خدا کی تخلیق کردہ پہلی اور واحد مخلوق مانتے ہیں۔
ان کے لیے صرف ایک ہی سچائی ہے، جو بائبل میں پائی جاتی ہے۔ شاہدان کے نقطہ نظر میں بائبل غلطیوں سے پاک خدا کا واحد سچا کلام ہے اور اس کی تردید نہیں کی جا سکتی۔ شاہدان اس بات پر بھی قائل ہیں کہ بائبل سائنسی علوم سے مطابقت رکھتی ہے اور اس میں اخلاقیات کے بارے میں بہترین رہنمائی موجود ہے۔
شاہدان یہوواہ کے پیغام کی بنیاد ان کا عقیدہ ہےکہ آخری وقت پہلے ہی طلوع ہو چکا ہے، جس میں وہ ایک مومن اقلیت کے طور پر ایک بھاری اکثریت کے خلاف کھڑے ہیں۔ یہ اکثریت سبھی شیطان کی حکمرانی میں ہوں گے۔ شاہدان کے مطابق وہ ایک منتخب جماعت کے طور پر ایک نئی دنیا میں بچائے جائیں گے۔
مسیحی عبادت گاہ پر حملہ 'وحشیانہ عمل‘ ہے، جرمن چانسلر
مشنری کام
شاہدان یہوواہ اپنی وسیع مشنری سرگرمیوں کے لیے مشہور ہیں، جن میں مفت بائبل کورسز پیش کرنا اور ان کی شائع کردہ ''دی واچ ٹاور‘‘ اور''جاگو!‘‘کی تقسیم شامل ہے۔
ان کی تعلیمات کو انٹرنیٹ پر بھی پیش کیا جاتا ہے۔ کمیونٹی اپنے مذہبی نظریات کو اپنے ہوم پیج پر ایک ہزار سے زیادہ زبانوں میں تحریری، تصویری، آڈیو اور ویڈیو فارمیٹس میں مفت میں دستیاب کرتی ہے۔ شاہدان خون کی منتقلی سے انکار کرتے ہیں، سالگرہ نہیں مناتے، لارڈز ایوننگ میل کے علاوہ کوئی بھی مذہبی تعطیل نہیں مناتے، جو یہودیوں کے پاس اوور کی تاریخ والے روز ہی منایا جاتا ہے۔
وہ خود کو مذہبی وجوہات کی بنا پر سیاسی طور پر غیر جانبدار بتاتے ہیں اور اس لیے انتخابات میں حصہ نہیں لیتے۔ دنیا بھر میں، شاہدان یہوواہ کے تقریباً 80 لاکھ ارکان ہیں، جن کا ''ورلڈ ہیڈ کوارٹر‘‘نیویارک میں واقع ہے۔
شاہدان کا جرمنی میں کردار؟
شاہدان یہوواہ آرتھوڈوکس گرجا گھروں کے بعد جرمنی کی سب سے بڑی اقلیتی مسیحی برادریوں میں سے ایک ہیں، جن کے ارکان کی تعداد تقریباً دولاکھ ہے۔ انہیں جزوی طور پر ان کے سخت نظم و ضبط اور دنیا کا انجام قریب آنے والے ان کے ہزار سالہ عقیدے کی وجہ سےایک فرقہ سمجھا جاتا ہے۔
جرمنی میں دوسرے مذاہب کا مشاہدہ اور ان سے مذاکرہ کرنے والی جرمن چرچ کی ایک تنظیم ''پروٹسٹنٹ سینٹرل آفس فار ورلڈ ویو ایشوز‘‘ کے مطابق شاہدان یہوواہ کی رکنیت جمود کا شکار ہے حالانکہ ان کی جرمن شاخ یورپ میں شاہدان کی سب سے بڑی کمیونٹیز میں سے ایک ہے۔
سن2006 میں شاہدان یہوواہ کی کارپوریٹ حیثیت کو تسلیم کیا گیا اور جرمن ریاست کے چرچ کے قانون کے تحت انہیں ایک تسلیم شدہ مذہبی کمیونٹی قرار دیا گیا۔ یہ تنظیم اپنے اراکین سے ٹیکس وصول کرنے اور اپنے اندرونی چرچ کے ڈھانچے کو اپنے قانونی قواعد کے مطابق منظم کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
ان کی تاریخ کیا ہے؟
عطیات سے چلنے والے اس گروپ کی بنیاد انیسویں صدی کے آخر میں بزنس مین چارلس ٹیز رسل (1852 سے 1916) نے رکھی تھی۔ تاریخی طور پرشاہدان یہوواہ امریکہ میں انیسویں صدی کے وسط میں نام نہاد دوسری عظیم حیات نو کی تحریک کا تاخیر سے سامنے آنے والا نتیجہ ہیں۔
اس عرصے کے دوران، متعدد پروٹسٹنٹ مذہبی برادریاں روشن خیالی کے خلاف تحریک کے طور پر ابھریں۔ حیات نو کی تحریکیں مسیحیت میں وہ دھارے ہیں جو فرد کی تبدیلی، ایمان کے تجربے، اور سختی سے مسیحی اور بائبل پر مبنی طرز زندگی پر زور دیتے ہیں۔
کئی دہائیوں سے شاہدان یہوواہ دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی مذہبی برادریوں میں سے ایک تھے لیکن 1990 کی دہائی کے وسط سے اس ترقی کی رفتار کم ہو گئی ہے۔ مذہبی برادری کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق 2015 ء سے پہلے کے سالوں میں دنیا بھر میں تقریباﹰ اڑھائی سے تین لاکھ شاہدان سالانہ بپتسمہ لیتے تھے۔اس تنظیم نے مشرقی یورپ اور لاطینی امریکہ میں قابل ذکر ترقی دیکھی ہے۔
رالف بوسن (ش ر⁄ ع ت)