جرمنی ، پناہ گزینوں اور جرمن انتہا پسندوں میں تصادم
15 ستمبر 2016خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق باؤٹسن پولیس کے ترجمان تھامس کناؤپ نے بتایا ہے کہ گزشتہ رات شہر کے مارکیٹ اسکوائر میں اسّی کے قریب جرمن افراد اور بیس تارکین وطن کے درمیان لڑائی شروع ہو گئی تھی۔ پولیس نے دونوں گروپوں کو الگ کرنے کے لیے مداخلت کی تو چند پناہ گزینوں کی جانب سے ان پر بوتلوں سے حملہ بھی کیا گیا۔ انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے یہ جرمن مظاہرین قوم پرست نعرے لگاتے ہوئے پناہ گزینوں کو ان کے کیمپ کی جانب دھکیلنے کی کوشش کر رہے تھے۔ بعد ازاں چند مظاہرین کی طرف سے کیمپ میں موجود ایک زخمی مہاجر کو ہسپتال لے جانے کے لیے آنے والی ایمبولینس پر پتھراؤ بھی کیا تاکہ وہ کیمپ تک نہ پہنچ سکے۔
معروف جرمن نیوز ویب سائیٹ اشپیگل آن لائن کے مطابق دونوں گروہوں میں زبانی بد کلامی کے علاوہ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ اخبار لکھتا ہے کہ باؤٹسن میں حالیہ چند مہینوں میں اس نوعیت کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ جرمن میڈیا کے مطابق منگل کے روز باؤٹسن کا ایک بتیس سالہ رہائشی ایک مہاجر کی جانب سے بوتل پھینکے جانے کے سبب زخمی ہو گیا تھا۔ رواں برس فروری میں باؤٹسن کے شہر میں جرمن تماشائی اٰس سابق ہوٹل کو جلتے دیکھ کر لطف اندوز ہوتے رہے تھے جسے مہاجرین کے کیمپ میں تبدیل کیا جا رہا تھا۔