جرمنی کے ہسپتالوں کو مالی بحران کا سامنا
25 نومبر 2013پچھلے سال جرمن شفاخانوں کی نصف تعداد کو مالی بحران کا سامنا رہا جبکہ 2011 ء میں دو تہائی جرمن ہسپتالوں کو اقتصادی مسائل کا سامنا تھا۔ اس رپورٹ کے مصنف کارل بلوُم نے جرمن ہسپتالوں کی صورتحال کو ڈرامائی قرار دیا ہے۔
چھوٹے ہسپتال زیادہ متاثر
جرمن ہسپتالوں کی کارکردگی سے متعلق کرائے گئے سروے کے نتائج بتاتے ہیں کہ مالی بحران کا شکار سب سے زیادہ ہسپتال ایسے ہیں، جہاں 300 سے کم تعداد میں مریضوں کے بستر پائے جاتے ہیں۔ ان ہسپتالوں میں سے قریب 57 فیصد کو عدم منافع کا سامنا ہے۔ 2012 ء میں سامنے آنے والے یہ نتائج 2011 ء کے مقابلے میں سنگین تر نظر آئے۔ جن ہسپتالوں کو منافع ہوا، وہ بھی اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں۔ جرمن ہسپتالوں کے انتظامی اداروں میں سے 53 فیصد کے سربراہان ان اقتصادی حالات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہیں۔
ہسپتالوں کی تیزی سے خراب ہوتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر وفاقی جرمن حکومت نے گزشتہ اپریل میں 1.1 ارب یورو کے امدادی پیکج کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد ہسپتالوں کو مزید بحران سے بچانا تھا۔ تاہم یہ امدادی رقم کتنی ناکافی ہے، اس بارے میں جرمن ہسپتالوں کی تنظیم DKI سے وابستہ ماہر کارل بلُوم کہتے ہیں، ’’یہ صرف بہت گرم پتھر پر گرنے والا پانی کا ایک قطرہ ہے۔‘‘
دیہی علاقوں میں طویل سفر
ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت سے جرمن ہسپتالوں میں غیر ضروری اخراجات کے سبب اقتصادی بحران پیدا ہو رہے ہیں۔ جرمنی کی ہیلتھ انشورنس کمپنیوں کی ایک ملکی ایسوسی ایشن کے ترجمان فلوریان لانس اس کی وجہ غیر ضروری جراحی یا آپریشن کے بڑھتے ہوئے رجحانات بتاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’جرمنی کے ہسپتالوں کا ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں بطور علاج جراحی یا آپریشن بہت زیادہ کیے جانے لگے ہیں۔‘‘
فلوریان لانس اتنی زیادہ تعداد میں آپریشن کی حقیقی طبی ضرورت پر سوال اٹھاتے ہیں۔ اُن کے خیال میں اس سے بچا جا سکتا ہے۔ تاہم جرمن ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کے ملک میں ہسپتالوں کی تعداد میں کمی سے عوام متاثر نہیں ہوں گے، حالانکہ 2004 ء کے مقابلے میں جرمن ہسپتالوں کی تعداد 2166 سے کم ہوکر اس وقت 2045 رہ گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق جرمنی میں کلینکس اور ہسپتالوں کے بند ہونے کے نتیجے میں کسی دوسرے ہسپتال میں اُن تمام سہولیات کا بندوبست کر دیا جاتا ہے، جو بند ہونے والے ہسپتال میں موجود تھیں۔
جرمن ماہر کارل بلُوم نے تاہم انتباہ کیا ہے کہ مستقبل میں جرمن صوبے لوئر سیکسنی، باویریا اور برانڈن بُرگ کے مکینوں کو طویل مسافت طے کر کے ہسپتال پہنچنے کی ممکنہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ہائمو فِشر/ کشور مصطفیٰ
آندریا لوئگ / مقبول ملک