جرمنی، گھروں کے زیادہ کرایے آجروں کی مشکل کی وجہ کیسے؟
2 مارچ 2024
ایک سروے کے مطابق بڑے شہروں میں گھروں کے زیادہ کرایوں کی وجہ سے کمپنیوں کے لیے ہنرمند افراد کو ڈھونڈنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جرمنی کے بڑے شہروں میں کمپنیوں کو گھر کے کرایے زیادہ ہونے کے باعث کام کرنے کے اہل ہنرمند افراد کے حوالے سے دشواری کا سامنا ہےتصویر: Imago/R. Oberhäuser
اشتہار
آڈٹنگ فرم پی ڈبلیو سی کی جانب سے کرائے جانے والے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جرمنی کے بڑے شہروں میں کمپنیوں کو گھر کے کرایے زیادہ ہونے کے باعث کام کرنے کے اہل ہنرمند افراد کے حوالے سے دشواری کا سامنا ہے۔
اس سروے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ کئی افراد کے خیال میں بڑے شہروں میں رہائش اختیار کرنے کا ایک نقصان گھروں کے زیادہ کرایے ہیں۔ اس سروے میں ایک تہائی جواب دہندگان کا کہنا تھا ہ وہ گھر کا کرایہ زیادہ ہونے کی وجہ سے اپنی موجودہ نوکری چھوڑ کر کہیں اور ملازمت کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ اور ان افراد نے ایسا واقعتاﹰ کر بھی لیا۔
اس بات کا حوالہ دیتے ہوئے سروے میں کہا گیا ہے کہ اس وجہ سے جرمنی کے بڑے شہروں میں آجروں اور کمپنیوں کے لیے کام کرنے کے اہل ہنرمند افراد کو ڈھونڈنا اور یہ یقینی بنانا کہ وہ اپنی ملازمت جاری رکھیں مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ سروے میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ ملازمین کی آجروں سے یہ توقع بھی ہوتی ہے کہ وہ گھروں کے زیادہ کرایوں کی وجہ سے ان کی معاشی مدد بھی کریں گے۔
سروے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ کئی افراد کے خیال میں بڑے شہروں میں رہائش اختیار کرنے کا ایک نقصان گھروں کے زیادہ کرایے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/U. Baumgarten
یہ سروے گزشتہ برس آن لائن کیا گیا تھا، جس میں جرمنی کے 12 بڑے شہروں میں مقیم 18 سے 65 برس کی عمروں تک کے 4,200 ملازمت پیشہ افراد کی رائے لی گئی تھی۔
ان میں سے اکثریت نے بڑے شہروں کو ملازمت کے مواقع اور وہاں موجود تعلیم اور شاپنگ کی سہولیات کے حوالے سے سراہا تھا، مگر ان جواب دہندگان میں سے تقریبا دو تہائی نے کرایے کے گھروں کی دستیابی اور گھروں کے کرایوں اور قیمتوں کے حوالے سے عدم اطمینان کا اظہار بھی کیا تھا۔ ان افراد نے ان مسائل سے متعلق بالخصوص اشٹٹ گارٹ اور میونخ کے شہروں کا ذکر کیا تھا۔
اس سروے میں شامل گیارہ فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ گھروں کے زیادہ کرایوں کے باعث پہلے ہی ملازمت تبدیل کر چکے ہیں، جبکہ جواب دہندگان میں شامل 18 سے 34 برس کے گروپ میں ایسے افراد کا تناسب 17 فیصد تھا۔
اسی طرح جرمن دارالحکومت برلن سے تعلق رکھنے والے جواب دہندگان میں سے 19 فیصد نے بتایا کہ وہ زیادہ کرایوں کے باعث اپنی ملازمت تبدیل کر چکے ہیں اور 36 فیصد کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس بارے میں سوچا ہے۔
جرمنی میں فلیٹ کرائے پر چاہیے؟ تو یہ باتیں ذہن نشیں کر لیں
جرمنی میں کرائے کے گھروں میں رہنے کا رواج دیگر یورپی ممالک سے زیادہ ہے۔ اس ملک کی 48 فیصد آبادی کرائے کے مکانوں میں رہتی ہے۔ جرمنی میں کرائے پر کوئی جگہ لینے سے قبل کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ دیکھتے ان تصاویر میں
تصویر: picture-alliance/Wolfram Steinberg
کرائے کی بیرکس
یہ برلن کے علاقے پرینزلاؤر برگ کے علاقے کی ایک عمارت ہے۔ 1990ء کے دور تک اس طرح کے اکثر فلیٹ خالی رہتے تھے تاہم اب لوگوں کی دلچسپی ایک مرتبہ پھر ایسی پرانی عمارتوں میں بڑھ رہی ہے۔ ایسی عمارتوں کو ’الٹ باؤ‘ یا پرانی بلڈنگ کہتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/ZB
پلاٹن باؤ
سابقہ مشرقی جرمنی میں تقریباً تمام ہی مکانوں کو کرائے پر دینے کا اختیار حکومت کے پاس ہی تھا۔ اس کمیونسٹ ریاست میں ’پلاٹن باؤ‘ ، جنہیں کنکریکٹ کی سلوں سے بننے ہوئے گھر بھی کہا جا سکتا ہے، ہر جگہ دکھائی دیتے تھے۔ ’الٹ باؤ‘ کے مقابلے میں لوگ ان میں رہنے کو فوقیت دے رہے ہیں کیونکہ ان میں تمام جدید سہولیات موجود ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے کرائے بھی قدرے کم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Burgi
بالکنی
2015ء کے ایک جائزے کے مطابق اڑتالیس فیصد جرمن کرائے کے گھروں جبکہ 52 فیصد اپنے گھروں میں رہتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر ایسے فلیٹس میں رہناپسند کرتے ہیں، جن کی بالکنی ہو۔ کچھ لوگ اپنی بالکنی میں بار بی کیو کرتے ہیں یا اسے ایک بیٹھک کے طور پر استعمال کرتے ہیں جبکہ کچھ اسے پھولوں اور پودوں سے سجا دیتے ہیں۔
جرمنی کے کچھ شہروں اور خاص طور پر برلن میں اکثر عمارتوں کے درمیان ایک بڑا سا صحن موجود ہوتا ہے، جس کا کام دو بلڈنگوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنا بھی ہوتا ہے۔ اسے ایک ایسی منفرد جگہ بھی کہا جاتا ہے، جہاں علاقے کے رہائشی ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔ یہاں پر سائیکلیں بھی کھڑی کی جاتی ہیں جبکہ کچرے دان بھی رکھے ہوئے ہوتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZB/M. Krause
نمبر کے بجائے نام
جرمنی میں ہر عمارت کے باہر اس کا نمبر لکھا ہوتا ہے تاہم بلڈنگ میں رہنے والوں کی نشاندہی ان کے فلیٹ نمبروں سے نہیں بلکہ ان کے ناموں سے ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Scholz
ایک فلیٹ میں مل کر رہنا
جرمنی میں فلیٹ شیئرنگ کو ’WG‘ کہا جاتا ہے۔ اس طرح کسی بھی فلیٹ یا مکان کو کرائے پر لے کر کئی افراد کمرے آپس میں بانٹ لیتے ہیں۔ خاص طور یہ یہ نظام کرائے میں اضافے کی وجہ سے بڑے شہروں میں بہت زیادہ فروغ پا رہا ہے۔ ہوسٹل میں جگہ نہ ملنے پر اکثر طالب علم فلیٹ شیئرنگ کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
چھوڑنے سے پہلے رنگ و روغن
جرمنی میں کرائے کے مکان کے حوالے سے ایک اور روایت یہ ہے کہ گھر چھوڑنے سے پہلے آپ کو اس کی دیواروں پر سفید رنگ کرنا ہوتا ہے تاکہ نئے کرائے دار کو فلیٹ صاف ستھرا ملے۔ تاہم دوسری جانب مالک مکان اور کرائے داروں کے مابین ایسے معاہدے بھی ہوتے ہیں، جن میں رنگ کرنا لازمی نہیں ہوتا۔
تصویر: picture alliance/Denkou Images
باورچی خانہ
جرمنی کے کچھ شہروں میں کرائے کے گھروں میں باورچی خانہ اور برتن موجود نہیں ہوتے۔ اس طرح کرائے دار کو یہ تمام چیزیں خود ہی خریدنی پڑتی ہیں۔ اکثر گھر چھوڑنے والا شخص یہ تمام چیزیں نئے آنے والے کو کم قیمت میں فروخت بھی کر دیتے ہیں اور اس طرح نئے کرائے دار کے وقت اور پیسے دونوں کی بچت ہو جاتی ہے۔
تصویر: DW/S. Braun
چھوٹے چھوٹے غسل خانے
جرمنی میں موجود پرانے طرز پر تعمیر عمارتوں میں موجود فلیٹس میں اکثر غسل خانے نہیں ہوا کرتے تھے۔ ایسی عمارتوں میں بعد میں نہانے کے لیے جگہیں بنائی گئیں اور اس کے لیے کوئی چھوٹی اور بچی کچی جگہ کا انتخاب کیا گیا۔ کئی عمارتیں تو ایسی ہیں، جہاں کسی بڑے کمرے کو ہی غسل خانے میں بدل دیا گیا۔ برلن کی ایک عمارت میں یہ ’شاور‘ باورچی خانے کے ایک کونے میں بورڈ لگا کر تعمیر کیا گیا ہے۔
تصویر: DW/S. Braun
ہر کمرہ خواب گاہ نہیں
جرمنی میں کرائے کے اشتہار میں عام طور پر مکان کا رقبہ اور کمروں کی تعداد لکھی جاتی ہے۔ اس میں بیڈ روم اور ڈرائنگ روم کے علاوہ باورچی خانے اور غسل خانے کی الگ الگ تفصیلات شامل ہوتی ہیں۔ میونخ، فرینکفرٹ اور شٹٹگارٹ میں فلیٹس کے کرائے بہت مہنگے ہیں۔