جرمن اتحاد کے بعد سے شرح بےروزگاری اب اپنی نچلی ترین سطح پر
29 نومبر 2019
جرمنی میں رواں ماہ بےروزگاری کی قومی شرح جرمن اتحاد کے بعد سے آج تک کی نچلی ترین سطح پر پہنچ گئی۔ وفاقی ادارہ برائے روزگار کے مطابق نومبر میں ملک میں بےروزگار افراد کی تعداد مزید کم ہو کر اکیس لاکھ اسی ہزار رہ گئی۔
اشتہار
نیورمبرگ میں وفاقی جرمن ادارہ برائے روزگار نے بتایا کہ ایک روز بعد ختم ہونے والے نومبر 2019ء کے مہینے میں یورپی یونین کے اس سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں، جس کی مجموعی آبادی تقریباﹰ 82 ملین ہے، بےروزگار افراد کی تعداد 2.18 ملین ریکارڈ کی گئی، جو ایک ماہ قبل اکتوبر کے مقابلے میں 24 ہزار کم تھی۔
اس کے علاوہ یہی تعداد ایک سال قبل نومبر 2018ء کے مقابلے میں چھ ہزار کم تھی۔ فیڈرل لیبر ایجنسی (بی اے) کے مطابق رواں مہینے کے دوران جرمنی میں کام کاج کی عمر کے بےروزگار کارکنوں کی شرح صرف 4.8 فیصد بنتی تھی، جو 29 برس پہلے سابقہ مشرقی اور مغربی جرمن ریاستوں کے دوبارہ اتحاد کے بعد سے آج تک ریکارڈ کی جانے والی بےروزگاری کی سب سے کم قومی شرح ہے۔
دفاقی دفتر روزگار کے سربراہ ڈیٹلیف شیلے نے نیورمبرگ میں جمعہ انتیس نومبر کے روز بتایا کہ جرمن معیشت میں ترقی کی شرح تھوڑی سی کم ہوئی ہے لیکن اس کی وجہ سے صنعتی شعبے کو اس کی کارکردگی کے حوالے سے جس معمولی سے کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس کا تدارک معاشرے میں صارفین کی سطح پر پائی جانے والی اس گرم بازاری سے ہو رہا ہے، جو معیشت کے لیے ایک مثبت رجحان ہے۔
جرمنی میں برسر روزگار غیر ملکیوں کا تعلق کن ممالک سے؟
وفاقی جرمن دفتر روزگار کے مطابق جرمنی میں کام کرنے والے بارہ فیصد افراد غیر ملکی ہیں۔ گزشتہ برس نومبر تک ملک میں چالیس لاکھ اٹھاون ہزار غیر ملکی شہری برسر روزگار تھے۔ ان ممالک پر ایک نظر اس پکچر گیلری میں:
تصویر: picture alliance/dpa/H. Schmidt
1۔ ترکی
جرمنی میں برسر روزگار غیر ملکیوں میں سے سب سے زیادہ افراد کا تعلق ترکی سے ہے۔ ایسے ترک باشندوں کی تعداد 5 لاکھ 47 ہزار بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld
2۔ پولینڈ
یورپی ملک پولینڈ سے تعلق رکھنے والے 4 لاکھ 33 ہزار افراد گزشتہ برس نومبر تک کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں برسر روزگار تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
3۔ رومانیہ
رومانیہ سے تعلق رکھنے والے 3 لاکھ 66 ہزار افراد جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
تصویر: AP
4۔ اٹلی
یورپی یونین کے رکن ملک اٹلی کے بھی 2 لاکھ 68 ہزار شہری جرمنی میں برسر روزگار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/McPHOTO
5۔ کروشیا
یورپی ملک کروشیا کے قریب 1 لاکھ 87 ہزار شہری جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Gerten
6۔ یونان
یورپی یونین کے رکن ملک یونان کے قریب 1 لاکھ 49 ہزار باشندے جرمنی میں برسر روزگار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen
7۔ بلغاریہ
جرمنی میں ملازمت کرنے والے بلغاریہ کے شہریوں کی تعداد بھی 1 لاکھ 34 ہزار کے قریب ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
8۔ شام
شامی شہریوں کی بڑی تعداد حالیہ برسوں کے دوران بطور مہاجر جرمنی پہنچی تھی۔ ان میں سے قریب 1 لاکھ 7 ہزار شامی باشندے اب روزگار کی جرمن منڈی تک رسائی حاصل کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Kögel
9۔ ہنگری
مہاجرین کے بارے میں سخت موقف رکھنے والے ملک ہنگری کے 1 لاکھ 6 ہزار شہری جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
جرمنی میں کام کرنے والے روسی شہریوں کی تعداد 84 ہزار ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/H. Schmidt
17۔ افغانستان
شامی مہاجرین کے بعد پناہ کی تلاش میں جرمنی کا رخ کرنے والوں میں افغان شہری سب سے نمایاں ہیں۔ جرمنی میں کام کرنے والے افغان شہریوں کی مجموعی تعداد 56 ہزار بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-U. Koch
19۔ بھارت
بھارتی شہری اس اعتبار سے انیسویں نمبر پر ہیں اور جرمنی میں کام کرنے والے بھارتیوں کی مجموعی تعداد 46 ہزار سے زائد ہے۔
تصویر: Bundesverband Deutsche Startups e.V.
27۔ پاکستان
نومبر 2018 تک کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں برسر روزگار پاکستانی شہریوں کی تعداد 22435 بنتی ہے۔ ان پاکستانی شہریوں میں قریب دو ہزار خواتین بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Reinders
13 تصاویر1 | 13
ڈیٹلیف شیلے کے مطابق جرمنی میں اس وقت روزگار کے خالی مواقع کی رجسٹرڈ تعداد سات لاکھ 36 ہزار بنتی ہے، جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں تقریباﹰ 10 فیصد کم ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جرمن معیشت کے مختلف شعبوں میں آجر اداروں کو آج بھی تقریباﹰ تین چوتھائی ملین آسامیوں پر نئے کارکنوں کی ضرورت ہے۔
جرمنی کے صنعتی پیداواری شعبے اور جنوبی جرمن شہر میونخ میں قائم آئی ایف او انسٹیٹیوٹ کے اقتصادی ماہرین کے مطابق زیادہ تر اپنی برآمدات پر انحصار کرنے والی جرمن پیداواری صنعت کو درپیش ترقی کی کم تر شرح کی بڑی وجوہات میں عالمی سطح پر شرح نمو میں تنزلی، مختلف بڑے ممالک کے مابین پائے جانے والے تجارتی تنازعے اور بریگزٹ کی وجہ سے مسلسل دیکھی جانے والی بےیقینی سرفہرست ہیں۔ خاص طور پر جرمنی میں کارسازی کی صنعت کو بین الاقوامی سطح پر مشکل کاروباری حالات کا سامنا ہے۔
م م / ع ح (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)
جرمنی میں ملازمتیں، کس ملک کے تارکین وطن سر فہرست رہے؟
سن 2015 سے اب تک جرمنی آنے والے مہاجرین اور تارکین وطن میں سے اب ہر چوتھا شخص برسرروزگار ہے۔ پکچر گیلری میں دیکھیے کہ کس ملک کے شہری روزگار کے حصول میں نمایاں رہے۔
تصویر: DW/Aasim Saleem
شامی مہاجرین
گزشتہ تین برسوں کے دوران پناہ کی تلاش میں جرمنی آنے والے شامی مہاجرین کی تعداد سوا پانچ لاکھ سے زائد رہی۔ شامیوں کو جرمنی میں بطور مہاجر تسلیم کرتے ہوئے پناہ دیے جانے کی شرح بھی سب سے زیادہ ہے۔ تاہم جرمنی میں روزگار کے حصول میں اب تک صرف بیس فیصد شامی شہری ہی کامیاب رہے ہیں۔
تصویر: Delchad Heji
افغان مہاجرین
سن 2015 کے بعد سے اب تک جرمنی میں پناہ کی درخواستیں جمع کرانے والے افغان باشندوں کی تعداد ایک لاکھ نوے ہزار بنتی ہے۔ اب تک ہر چوتھا افغان تارک وطن جرمنی میں ملازمت حاصل کر چکا ہے۔
تصویر: DW/M. Hassani
اریٹرین تارکین وطن
افریقی ملک اریٹریا سے تعلق رکھنے والے چھپن ہزار سے زائد مہاجرین اس دوران جرمنی آئے، جن میں سے اب پچیس فیصد کے پاس روزگار ہے۔
تصویر: Imago/Rainer Weisflog
عراقی مہاجرین
اسی عرصے میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد عراقی بھی جرمنی آئے اور ان کی درخواستیں منظور کیے جانے کی شرح بھی شامی مہاجرین کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ تاہم اب تک ایک چوتھائی عراقی تارکین وطن جرمنی میں ملازمتیں حاصل کر پائے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/W. Kastl
صومالیہ کے مہاجرین
افریقی ملک صومالیہ کے قریب سترہ ہزار باشندوں نے اس دورانیے میں جرمن حکام کو اپنی سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ اب تک صومالیہ سے تعلق رکھنے والے پچیس فیصد تارکین وطن جرمنی میں نوکریاں حاصل کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
ایرانی تارکین وطن
ان تین برسوں میں قریب چالیس ہزار ایرانی شہری بھی بطور پناہ گزین جرمنی آئے۔ جرمنی کے وفاقی دفتر روزگار کی رپورٹ کے مطابق اب تک ان ایرانی شہریوں میں سے قریب ایک تہائی جرمنی میں ملازمتیں حاصل کر چکے ہیں۔
تصویر: DW/Aasim Saleem
نائجیرین تارکین وطن
افریقی ملک نائجیریا سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کو بھی جرمنی میں روزگار ملنے کی شرح نمایاں رہی۔ جرمنی میں پناہ گزین پچیس ہزار نائجیرین باشندوں میں سے تینتیس فیصد افراد کے پاس روزگار ہے۔
تصویر: DW/A. Peltner
پاکستانی تارکین وطن
جرمنی میں ملازمتوں کے حصول میں پاکستانی تارکین وطن سر فہرست رہے۔ سن 2015 کے بعد سیاسی پناہ کی تلاش میں جرمنی آنے والے قریب بتیس ہزار پاکستانی شہریوں میں سے چالیس فیصد افراد مختلف شعبوں میں نوکریاں حاصل کر چکے ہیں۔