جرمن اسکولوں میں جنسی زیادتی: چونکا دینے والے حقائق
4 دسمبر 2025
آزاد کمیشن کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق جرمنی کے ہر کلاس میں کم از کم ایک بچہ، یعنی ہر 25 سے 30 طلبہ میں سے ایک اسٹوڈنٹ اساتذہ، اسکول اسٹاف یا ساتھی طلبہ کی جانب سے جنسی زیادتی کا شکار ہوتا ہے، جس سے ان کی زندگی اور مستقبل پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس کمیشن کی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اسکول کا نظام متاثرہ طلبہ کو تحفظ دینے میں ناکام رہتا ہے۔ اکثر اسکول انتظامیہ اور اساتذہ زیادتی کو چھپاتے ہیں تاکہ ادارے کی شہرت متاثر نہ ہو۔ متاثرین کو مدد حاصل کرنے میں شدید مشکلات پیش آتی ہیں اور وہ خود بچاؤ کے لیے حکمت عملی اپناتے ہیں، جیسے اسکول سے غیر حاضری یا گریڈ دہرانا۔
اس رپورٹ میں سن 1949 سے سن 2010 تک کے 133 کیسز کا جائزہ لیا گیا، جن میں زیادہ تر متاثرین لڑکیاں اور زیادتی کرنے والے مرد تھے۔ تقریباً 70 فیصد متاثرین کو شک تھا کہ اسکول کے دیگر لوگ اس زیادتی سے آگاہ تھے مگر کارروائی نہیں کی گئی۔
مثال کے طور پر شکایت کرنے والے ایک استاد کو سننے کے بجائے اس پر الزام عائد کر دیا گیا کہ وہ اسکول کی شہرت خراب کر رہا ہے۔ ساتھ ہی اس مجبور کیا گیا کہ وہ زیادتی کرنے والے استاد سے معافی مانگے۔
یہ انکشاف کب اور کیسے ہوا؟
یہ معاملہ سن 2010 میں اس وقت منظر عام پر آیا، جب برلن کے ایک پرائیویٹ کیتھولک اسکول میں زیادتی کے کیسز رپورٹ ہوئے، جس کے بعد اس اسکول سمیت کئی تعلیمی اداروں سے سینکڑوں متاثرین سامنے آئے۔
اس کے بعد حکومت نے بچوں کے جنسی استحصال کے خلاف وفاقی کمشنر مقرر کیا اور سن 2016 میں ایک آزاد کمیشن قائم کیا۔ اس آزاد کمیشن کی چیئرپرسن ژولیا گیبراندے نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ''تمام متاثرہ افراد نے ہمیں بتایا کہ ان کے لیے مدد اور معاونت حاصل کرنا بے حد مشکل تھا۔‘‘
2023-24 کی ایک تحقیق میں پایا گیا کہ ہر دو میں سے ایک نوجوان نے پچھلے سال جنسی تشدد کا سامنا کیا۔ تاہم اسکولوں میں جنسی زیادتی پر جامع ڈیٹا موجود نہیں اور صرف دو سرکاری اسکولوں میں تحقیقات ہوئی ہیں۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ اسکولوں اور نگران اداروں میں اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کوئی مؤثر ڈھانچہ موجود نہیں، اس لیے نئے اقدامات کو اساتذہ کی تربیت کا لازمی حصہ بنایا جانا چاہیے۔
جولائی میں ایک نیا قانون نافذ ہوا ہے، جو وفاقی سطح پر بچوں کے جنسی استحصال کے خلاف اقدامات کو مضبوط کرے گا، متاثرین پر مشتمل مشاورتی کونسل قائم کرے گا اور سن 2026 سے سالانہ تحقیق شروع کرے گا۔ اس کمیشن کو امید ہے کہ یہ اقدامات معاشرے کو اس مسئلے پر بات کرنے، اپنی اسکول کی تاریخ کا سامنا کرنے اور متاثرین کی بات سننے کی ترغیب دیں گے۔