جرمن سوشل ڈیموکریٹ امیدوار برائے چانسلر، اولاف شولس
22 ستمبر 2021
اولاف شولس جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹ پارٹی کی طرف سے چانسلر کے عہدے کے امیدوار ہیں۔ شولس بلاشبہ ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں اور وہ بحران سے نمٹنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ لیکن ناقدین کے خیال میں ان میں کچھ کمیاں بھی ہیں۔
اشتہار
جرمن الیکشن سے ایک سال قبل ہی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) نے حیران کن طور پر اولاف شولس کو بطور چانسلر امیدوار نامزد کر دیا تھا۔ حالانکہ چند ماہ قبل ہی شولس کو پارٹی کی سربراہی کی دوڑ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس دوران اولاف شولس نے خود اعتمادی اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا۔ وہ اپنے سیاسی کیرئر کے دوران کئی بار سیاسی اتار چڑھاؤ کا مقابلہ کرچکے ہیں۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے سبب پیدا ہونے والے بحران کے دوران شولس کو ایک بہترین موقع مل گیا، اپنی صلاحیت کو ایک مرتبہ پھر ثابت کرنے کا۔ شولس بطور وزیر خزانہ ملکی معیشت اور عوامی بہبود کے لیے اربوں یورو کے ہنگامی امدادی پیکج دے رہے تھے۔
شولس نے کہا تھا کہ معاشی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے وہ تمام تر طریقوں کا استعمال کر رہے ہیں۔
اس طرح بحرانی صورتحال میں 62 سالہ اولاف شولس کی شخصیت پر ان کی عملیت پسند سوچ نے سبقت حاصل کرلی۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ 'مکمل وفاداری‘
جرمن ہفتہ وار اخبار 'دی سائٹ‘ نے سن 2003 میں ایس پی ڈی کے جنرل سیکرٹری اولاف شولس کو 'شولسوماٹ‘ کا لقب دیا تھا۔ جرمن زبان میں مشین کے لیے استعمال ہونے والے لفظ 'اوٹوماٹ‘ اور شولس کے نام کو ایک ساتھ جوڑ دیا گیا تھا۔ اس لقب کا مقصد شولس کی ٹیکنوکریٹک صلاحیت کی جانب اشارہ کرنا تھا۔
شولس کی مشین نما صلاحیت کا سلسہ کافی عرصے تک جاری رہا۔ مثال کے طور پر سن 2010 میں لیبر مارکیٹ کے اصلاحات کا متنازعہ پروگرام، جس میں فلاح و بہبود کے وصول کنندگان میں نمایاں کٹوتی کی گئی تھی۔ اولاف شولس نے اس پروگرام کا نہ صرف عوامی سطح پر بلکہ اپنی جماعت کے اندر بھی بخوبی دفاع کیا تھا۔ اس بارے میں شولس نے کچھ عرصے کے بعد کہا، ''مجھے ایک ذمہ داری سونپی گئی تھی اور میں خود کو ایک ورکر کی طرح محسوس کر رہا تھا۔‘‘
اولاف شولس ایس پی ڈی کے سربراہ گیرہارڈ شرؤڈر اور پارٹی کے ساتھ 'مکمل وفاداری‘ ثابت کرنا چاہتے تھے۔ ان کے بقول، ''میں اپنے بجائے اپنی پارٹی کو بچانے کی کوشش کر رہا تھا۔‘‘ لیکن اس ریسکیو کا عملی طور پر کوئی فائدہ نہ ہوسکا۔
اشتہار
سیاسی ترقی کی سیڑھیاں
جرمنی کے شمالی شہر ہیمبرگ سے تعلق رکھنے والے اولاف شولس کی 'انٹروورٹ اور پریگمیٹک‘ شخصیت کے ساتھ کام کرنا، پارٹی کے کئی لوگوں کے لیے کافی مشکل بھی تھا۔
شولس ثابت قدمی کے ساتھ دھیرے دھیرے اپنے سیاسی کیریئر میں کامیابی کی سیڑھیاں چڑھتے رہے۔ وہ پہلے ایس پی ڈی کے جنرل سیکرٹری، پھر صوبائی وزیر داخلہ اور بعد میں ہیمبرگ کے میئر بن گئے۔ اب وہ جرمنی کے وزیر خانہ اور نائب چانسلر کے عہدے پر فائض ہیں۔
قدامت پسند سوشل ڈیموکریٹ
اولاف شولس کو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے قدامت پسند دھڑے کا رکن تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن ان کو کسی مخصوص سیاسی نظریے، جیسا کہ دائیں بازو یا بائیں بازو کے ساتھ منسلک کرنا کافی مشکل ہے۔
04:07
شولس نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز سن 1975 میں بطور طالب علم ایس پی ڈی میں شمولیت اختیار کرکے کیا تھا۔ انہوں نے پھر سن 1988 میں پہلی مرتبہ وفاقی پارلیمان کے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ ان تمام سالوں کے دوران پیشہ سے وکیل شولس نے اپنی وکالت کی پریکٹس بھی جاری رکھی ہوئی تھی۔ شولس کی کمپنی بزنس لا یعنی کاروبار سے منسلک قوانین میں خاص طور پر مہارت رکھتی ہے۔
شولس کو یہ بات تسلیم کرنے میں کافی وقت لگ گیا کہ سیاست میں اپنا مؤقف نہ صرف لوگوں تک پہنچانا ہوتا ہے بلکہ اپنی پالیسیوں پر عملدرآمد بھی کرانا ہوتا ہے۔ شولس نے سن 2019 کے اواخر میں ایس پی ڈی کی سربراہی کرنے کی خواہش کا بھی کھل کر اظہار کیا تھا۔ لیکن ان کو پارٹی کے سخت گیر نظریاتی امیدواروں کی جوڑی سسکیا ایسکن اور نوربرٹ والٹر بوریانس کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
جرمنی میں سیلاب اور سیاست
گزشتہ کئی برسوں سے جرمنی میں سیلاب اکثر آنے لگا ہے، ساتھ ہی سیاستدانوں کا متاثرہ مقامات کا جائزہ لینے کے لیے دورے کرنا بھی معمول بنتا جا رہا ہے۔ بعض اوقات یہ سیاسی دورے تاریخی لمحات بن جاتے ہیں۔
تصویر: Andreas Gebert/dpa/picture alliance
ہیلمُٹ شِمٹ، ہیمبرگ، 1962 ء
جرمنی کے بندرگاہی شہر ہیمبرگ میں فروری 1962ء میں بحیرہ شمال کے تباہ کن سیلاب میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس وقت شہری ریاست ہیمبرگ کے وزیر داخلہ ہیلمٹ شِمٹ تھے، جو بعدازاں وفاقی چانسلر بن گئے۔ شِمٹ کے کیرئر کا یہ ایک اہم موڑ تھا۔ وہ جس طرح اس بحران سے نمٹے، خاص طور پر آئینی رکاوٹ کے باوجود فوج کی مدد طلب کرنے کے فیصلے سے انہیں ملک بھر میں مقبولیت ملی۔
تصویر: Blumenberg/dpa/picture alliance
ہیلمُٹ کوہل، برانڈن برگ، 1997 ء
جرمنی کے ’ابدی چانسلر‘ ہیلمٹ کوہل اپنے دور اقتدار کے آخری مرحلے میں تھے، جب انہوں نے سن 1997 میں دریائے اوڈر میں بڑے پیمانے پر آنے والے سیلاب کے بعد مشرقی ریاست برانڈن برگ کا دورہ کیا تھا۔ اس سیلاب کی تباہی کو ’اتحاد کے سیلاب‘ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ کیونکہ مشرقی اور مغربی جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد یہ پہلا قومی بحران تھا۔
تصویر: picture alliance
گیرہارڈ شروئڈر، گِریما، 2002 ء
گیرہارڈ شروئڈر کی قسمت اس وقت بدلی جب سن 2002 کے موسم گرما میں جرمن ریاست سیکسنی میں بارشیں ہوئیں۔ اس دوران سیلاب نے جرمنی اور آسٹریا میں تباہیاں مچائی تھیں۔ انتخابی مہم کی رفتار دھیمی پڑ گئی تو شروئڈر بارش کے بوٹ پہن کر مشرقی جرمنی کے قصبے گِریما میں ’کرائسس مینیجر‘ کے طور پر پہنچ گئے۔ انہوں نے ایک ماہ بعد انتہائی معمولی برتری سے الیکشن جیت لیا۔
تصویر: localpic/imago images
ایڈمُنڈ اِشٹوئبر، پاساؤ، 2002 ء
شروئڈر کے سیاسی حریف کرسچین سوشلسٹ یونین کے چانسلر امیدوار ایڈمُنڈ اشٹوئبر اس دوران پیچھے رہ گئے۔ کیونکہ وہ سیلاب کے دنوں کے دوران شمالی جرمنی میں تعطیلات منا رہے تھے۔ وہ چند دنوں کی تاخیر سے سیکسنی پہنچے لیکن تب تک شروئڈر سیاسی بازی مار چکے تھے۔
تصویر: Armin_Weigel/dpa/picture-alliance
انگیلا میرکل، نوئے گارج، 2006 ء
جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے طویل دور اقتدار میں متعدد مرتبہ سیلاب سے متاثرہ مقامات کا دورہ کیا ہے۔ لیکن ان کے دور حکومت میں پہلا سیلاب اپریل سن 2006 میں دریائے ایلبے کے قریبی علاقوں میں آیا تھا۔ میرکل نے کسی قسم کی تنقید سے پہلے ہی بروقت نوئے گارج نامی ایک گاؤں پہنچ کر صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔
تصویر: Patrick Lux/dpa/picture alliance
انگیلا میرکل، ڈریسڈن ، 2013 ء
سن 2013 کے عام انتخابات سے چند ماہ قبل، موسم گرما میں اس بار مشرقی اور جنوبی صوبے سیلاب کی لپیٹ میں تھے۔ دریائے ایلبے سے نکلنے والے سیلابی پانی کے سبب ڈریسڈن کا تاریخی مرکز منہدم ہونے کا خطرہ تھا۔ میرکل نے سیکسنی اور باویریا کا دورہ کیا اور وفاقی امداد کا وعدہ کیا۔
تصویر: Arno Burgi/dpa/picture alliance
آرمین لاشیٹ، ہاگن، 2021 ء
سی ڈی یو کے چانسلر امیدوار اور نارتھ رائن ویسٹ فیلیا صوبے کے وزیر اعلیٰ آرمین لاشیٹ نے سیلاب سے بری طرح متاثرہ شہر ہاگن کے دورے کے لیے دیگر تقریبات کو منسوخ کردیا۔ لاشیٹ کے سیاسی کیرئر کا یہ اہم مرحلہ ہے کیونکہ سیلاب کی تباہی کو ماحولیاتی تبدیلی کے ساتھ منسلک کیا جارہا ہے۔ لیکن لاشیٹ کو کوئلے کی صوبائی صنعت کے محافظ کی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے۔ اس سے ان کی انتخابی مہم کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
تصویر: Ina Fasbender/AFP
اولاف شولز، باڈ نوئن آہر، 2021 ء
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے چانسلر امیدوار اولاف شولز نے سیلاب کی تباہی سے دوچار دوسرے مغربی صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ کا اپنی سیاسی جماعت کے رہنماؤں کے ہمراہ دورہ کیا۔ شولز نے بطور وفاقی وزیر خزانہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے فوری طور پر وفاقی امداد کا اعلان کردیا۔ اس عمل کا ستمبر میں ہونے والے عام انتخابات پر اثر پڑے گا یا نہیں، یہ وقت بتائے گا۔
تصویر: Ute Grabowsky/photothek/picture alliance
8 تصاویر1 | 8
شولس نے پھر بھی ہمت نہیں ہاری اور وہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت سی ڈی یو کے ساتھ مخلوط حکومت میں اپنا کام کرتے رہے۔ ایک دوراندیش سیاستدان کی طرح وہ جان چکے تھے کہ پارٹی کی موجودہ قیادت زیادہ تجربہ کار نہیں ہے اور ان سے یقینی طور پر خطائیں سر زد ہوں گی۔
چانسلر امیدوار کی نامزدگی
اولاف شولس نے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی کہ بطور چانسلر امیدوار الیکشن سے چند مہینے پہلے تک بڑی غلطیوں سے بچا جائے۔
رواں برس اگست میں ان کی مقبولیت میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا۔ وہ اپنے آپ کو استحکام کی امید کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ حالیہ رائے عامہ کے نتائج میں ایسی پی ڈی کی غیر متوقع مقبولیت کا سہرا بھی شولس کے سر جاتا ہے۔
26 ستمبر کو ہونے والے عام انتخابات میں ایس پی ڈی کی نمایاں کارکردگی کے امکانات کو مکمل طور پر رد نہیں کیا جاسکتا۔ اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ اولاف شولس انگیلا میرکل کے 16 سالہ دور اقتدار کے اختتام کے بعد جرمنی کے اگلے چانسلر منتخب ہوجائیں۔
نوٹ: یہ مضمون پہلی مرتبہ اپریل 2021ء کے دوران جرمن زبان میں شائع کیا گیا تھا۔ ترجمے میں تازہ ترین معلومات کے تحت کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
سبین کنکارٹس (ع آ / ا ب ا)
انگیلا میرکل کے دور اقتدار کے کچھ انتہائی اہم لمحات
انگیلا میرکل کے قدامت پسند سیاسی اتحاد نے چوبیس ستمبر کے وفاقی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو میرکل کے چوتھی مرتبہ بھی جرمن چانسلر کے عہدے پر فائز ہونے کی راہ ہموار ہو گئی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M.Schreiber
ہیلموٹ کوہل کی جانشین
انگیلا میرکل ہیلموٹ کوہل کے بعد پہلی مرتبہ کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی نگران سربراہ بنی تھیں۔ انہیں اس سیاسی پارٹی کی قیادت کو اب تقریبا سترہ برس ہو چکے ہیں جبکہ انہوں نے سن دو ہزار پانچ میں پہلی مرتبہ جرمن چانسلر کا عہدہ سنبھالا تھا۔
تصویر: imago/Kolvenbach
پہلا حلف
’میں جرمنی کی خدمت کرنا چاہتی ہوں‘، بائیس نومبر 2005 کو انگیلا میرکل نے یہ کہتے ہوئے پہلی مرتبہ چانسلر شپ کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ انہیں جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر بننے کا اعزاز تو حاصل ہوا ہی تھا لیکن ساتھ ہی وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی ایسی پہلی شخصیت بھی بنیں، جس کا تعلق سابقہ مشرقی جرمنی سے تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Bergmann
میرکل اور دلائی لامہ کی ملاقات
میرکل نے بطور چانسلر اپنے دور کا آغاز انتہائی عجزوانکساری سے کیا تاہم جلد ہی انہوں نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو لوہا منوا لیا۔ 2007ء میں میرکل نے دلائی لامہ سے ملاقات کی، جس سے بیجنگ حکومت ناخوش ہوئی اور ساتھ ہی جرمن اور چینی تعلقات میں بھی سرد مہری پیدا ہوئی۔ تاہم میرکل انسانی حقوق کو مقدم رکھتے ہوئے دیگر تمام تحفظات کو نظر انداز کرنا چاہتی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Schreiber
پوٹن کے کتے سے خوفزدہ کون؟
میرکل نہ صرف مضبوط اعصاب کی مالک ہیں بلکہ وہ منطق کا دامن بھی کبھی نہیں چھوڑتیں۔ تاہم روسی صدر پوٹن جرمن چانسلر کا امتحان لینا چاہتے تھے۔ میرکل کتوں سے خوفزدہ ہوتی ہیں، یہ بات پوٹن کو معلوم ہو گئی۔ سن 2007 میں جب میرکل روس کے دورے پر سوچی پہنچیں تو پوٹن نے اپنے کتے کونی کو بلاروک ٹوک میرکل کے قریب جانے دیا۔ تاہم میرکل نے میڈیا کے موجودگی میں مضبوط اعصاب دکھائے اور خوف کا کوئی ردعمل ظاہر نہ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Astakhov
پرسکون میرکل
جرمن چانسلر انگیلا میرکل مسائل کے باوجود بھی پرسکون دکھائی دیتی ہیں۔ سن 2008 میں جب عالمی مالیاتی بحران پیدا ہوا تو میرکل نے یورو کو مضبوط بنانے کی خاطر بہت زیادہ محنت کی۔ اس بحران میں ان کی حکمت عملی نے میرکل کو’بحرانوں کو حل کرنے والی شخصیت‘ بنا ڈالا۔ میرکل کی کوششوں کی وجہ سے ہی اس بحران میں جرمنی کی معیشت زیادہ متاثر نہیں ہوئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/epa/H. Villalobos
دوسری مرتبہ چانسلر شپ
ستائیس ستمبر 2009ء کے انتخابات میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین نے ایک مرتبہ پھر کامیابی حاصل کر لی۔ اس مرتبہ میرکل نے فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کے ساتھ اتحاد بنایا اور دوسری مرتبہ چانسلر کے عہدے پر منتخب کی گئیں۔
تصویر: Getty Images/A. Rentz
جوہری توانائی کا پروگرام اور مخالفت
انگیلا میرکل کوالیفائڈ ماہر طبیعیات ہیں، غالبا اسی لیے وہ حتمی نتائج کے بارے میں زیادہ سوچتی ہیں۔ تاہم انہوں نے فوکو شیما کے جوہری حادثے کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔ جاپان میں ہوئے اس خطرناک حادثے کے بعد جرمنی میں جوہری توانائی کے حامی فوری طور پر ایٹمی توانائی کے مخالف بن گئے۔ یوں میرکل کو بھی جرمن جوہری ری ایکٹرز کو بند کرنے کا منصوبہ پیش کرنا پڑا۔
تصویر: Getty Images/G. Bergmann
میرکل کی ازدواجی زندگی
ان کو کون پہچان سکتا ہے؟ یہ انگیلا میرکل کے شوہر یوآخم زاؤر ہیں، جو برلن کی ہیمبولٹ یونیورسٹی میں طبیعیات اور تھیوریٹیکل کیمسٹری کے پروفیسر ہیں۔ ان دونوں کی شادی 1998ء میں ہوئی تھی۔ عوامی سطح پر کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ یوآخم زاؤر دراصل جرمن چانسلر کے شوہر ہیں۔
تصویر: picture alliance/Infophoto
این ایس اے: میرکل کے فون کی بھی نگرانی
امریکی خفیہ ایجسنی این ایس اے کی طرف سے جرمن سیاستدانون کے ٹیلی فونز کی نگرانی کا اسکینڈل سامنا آیا تھا۔ یہ بھی کہا گیا کہ امریکا نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے فون بھی ریکارڈ کیے۔ اس اسکینڈل پر جرمنی اور امریکا کے دوستانہ تعلقات میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔ لیکن میرکل نے اس نازک وقت میں بھی انتہائی سمجھداری سے اپنے تحفظات واشنگٹن تک پہنچائے۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
تیسری مرتبہ چانسلر کا عہدہ
انگیلا میرکل کے قدامت پسند اتحاد نے سن دو ہزار تیرہ کے وفاقی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کی اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت سازی کی۔ ان انتخابات میں ان کی سابقہ اتحادی فری ڈیموکریٹک پارٹی کو شکست ہوئی اور وہ پارلیمان تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام ہو گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler
یونان کا مالیاتی بحران
میرکل دنیا بھر میں انتہائی مقبول ہیں لیکن یونان میں صورتحال کچھ مختلف ہے۔ سن 2014 میں جب یونان کا مالیاتی بحران شدید تر ہو چکا تھا تو جرمنی اور یونان کی ’پرانی دشمنی‘ کی جھلک بھی دیکھی گئی۔ لیکن میرکل اس وقت بھی اپنی ایمانداری اورصاف گوئی سے پیچھے نہ ہٹیں۔ بچتی کٹوتیوں اور مالیاتی اصلاحات کے مطالبات پر ڈٹے رہنے کی وجہ سے یونانی عوام جرمنی سے زیادہ خوش نہیں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/epa/S. Pantzartzi
جذباتی لمحہ
انگیلا میرکل زیادہ تر اپنے جذبات آشکار نہیں ہونے دیتی ہیں۔ تاہم دیگر جرمنوں کی طرح انگیلا میرکل بھی فٹ بال کی دلدادہ ہیں۔ جب جرمن قومی فٹ بال ٹیم نے برازیل منعقدہ عالمی کپ 2014ء کے فائنل میں کامیابی حاصل کی تو میرکل اپنے جذبات کو قابو میں نہ رکھ سکیں۔ جرمن صدر بھی یہ میچ دیکھنے کی خاطر میرکل کے ساتھ ریو ڈی جینرو گئے تھے۔
تصویر: imago/Action Pictures
مہاجرین کا بحران ایک نیا چیلنج
حالیہ عرصے میں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد جرمنی پہنچ چکی ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے۔ میرکل کہتی ہیں کہ جرمنی اس بحران سے نمٹ سکتا ہے۔ لیکن جرمن عوام اس مخمصے میں ہیں کہ آیا کیا جرمنی واقعی طور پر اس بحران پر قابو پا سکتا ہے۔ ابھی اس کے نتائج آنا باقی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
پیرس حملے اور یورپی سکیورٹی
تیرہ نومر کو پیرس میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے فرانس بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی۔ انگیلا میرکل نے اپنے ہمسایہ ملک کو یقین دلایا ہے کہ برلن حکومت ہر ممکن تعاون کرے گی۔ کوئی شک نہیں کہ پیرس حملوں کے بعد کی صورتحال میرکل کے دس سالہ دور اقتدار میں انہیں پیش آنے والے چیلنجوں میں سب سے بڑا چیلنج ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka
چوتھی مرتبہ چانسلر
انگیلا میرکل نے بیس نومبر سن دو ہزار سولہ کو اعلان کیا کہ وہ چوتھی مرتبہ بھی چانسلر بننے کے لیے تیار ہیں۔ انہیں اپنی پارٹی کی طرف سے مکمل حمایت حاصل رہی اور ان کا قدامت پسند اتحاد چوبیس ستمبر کے وفاقی انتخابات میں سب سے بڑی سیاسی طاقت بن کر ابھرا۔ یوں میرکل کے چوتھی مرتبہ بھی چانسلر بننے کی راہ ہموار ہو گئی۔