1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمن الیکشن سے قبل بڑی سیاسی جماعتوں کا آخری مباحثہ

20 ستمبر 2021

رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق اگلے اتوار کے پارلیمانی الیکشن میں ایس پی ڈی کے اولاف شُولس کو واضح برتری حاصل ہے۔ دوسری جانب میرکل کی سیاسی جماعت سی ڈی یو کے آرمین لاشیٹ بھی ان کا سخت مقابلہ کر رہے ہیں۔

Deutschland | Bundestagswahl | TV-Triell der Kanzlerkandidaten
تصویر: Michael Kappeler/AFP/Getty Images

انتخابی مباحثوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے چانسلر کے امیدوار اولاف شولس اور گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والی اسی منصب کی امیدوار انالینا بیئربوک کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کے امیدوار آرمین لاشیٹ کے مقابلے میں قریب قریب متفقہ موقف اپناتے رہے ہیں۔

انتخابات میں مقابلہ سخت ہو گا، لاشیٹ

موجودہ انتخابی دوڑ میں یہی تین امیدوار اس وقت چانسلر کے منصب کے لیے ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں اور ان کی سیاسی جماعتوں کی مقبولیت بھی پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن پر ہے۔ انہی تین امیدواروں میں سے کوئی ایک انگیلا میرکل کی جگہ جرمنی کا نیا چانسلر ہو گا۔

رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق اگلے اتوار کے پارلیمانی الیکشن میں ایس پی ڈی کے اولاف شُولس کو واضح برتری حاصل ہےتصویر: Arne Dedert/dpa/picture alliance

تیسرا مباحثہ

نوے منٹ کے مباحثے کے بعد ایک بات سامنے آئی کہ اگلے اتوار کے انتخابات تینوں پارٹیوں کے درمیان سخت مقابلے کے حامل ہوں گے۔ اس مباحثے میں شولس اور بیئربوک نے کہا کہ یہ بہتر ہو گا کہ اگلے الیکشن میں سی ڈی یو اپوزیشن کے بینچوں پر بیٹھے۔ ایس پی ڈی اور گرین نے واضح کیا کہ وہ الیکشن کے بعد مہاجرین مخالف اور انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ کے علاوہ بقیہ تمام پارٹیوں کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

تیسرے مباحثے میں حیران کن انداز میں آرمین لاشیٹ کا انداز جارحانہ نہیں تھا بلکہ وہ صبر اور تحمل کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ اس کا نوٹس یقینی طور پر مبصرین اور سامعین نے بھی لیا ہو گا۔

جرمن پارلیمانی انتخابات: کیا تارکین وطن ووٹروں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے؟

تیسرے مباحثے کے نتائج

مباحثے کے کچھ دیر بعد فورسا ادارے نے رائے عامہ کے جائزے کے نتائج عام کیے۔ اس جائزے کے مطابق بیالس فیصد افراد کی رائے میں سوشل ڈیموکریٹ امیدوار اولاف شولس نے یہ مباحثہ جیت لیا ہے۔ لاشیٹ کی حمایت میں ستائیس فیصد عوام تھی اور انالینا بیئربوک کو پچیس فیصد عوام نے تیسری پوزیشن سے نوازا۔

جرمن الیکشن میں اہم سیاستدانوں سے عوام کلائمیٹ چینج سے متعلق اہم اقدامات کے عزم ظاہر کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیںتصویر: Sachelle Babbar/ZUMAPRESS.com/imago images

دوسری جانب قومی الیکشن جائزے میں بھی کم و بیش ایسی رائے سامنے آئی ہے اور اس کے مطابق ایس پی ڈی کی عوامی مقبولیت چھبیس فیصد، سی ڈی یو کی اکیس فیصد اور گرین کی حمایت میں مزید کمی ہوئی اور یہ سترہ فیصد سے پندرہ فیصد ہو گئی ہے۔ یہ جائزہ آئی این ایس اے نے مرتب کیا۔

جرمنی میں عام انتخابات کتنے محفوظ ہیں؟

مباحثے کے موضوعات

تیسرے مباحثے میں ملک میں غربت کی بڑھتی شرح کو فوقیت حاصل رہی۔ سوشل ڈیموکریٹ اور گرین نے کم سے کم اجرت بارہ یورو فی گھنٹہ کرنے کی تجویز دی۔ موجودہ شرح نو یورو ساٹھ سینٹ فی گھنٹہ ہے۔ فی گھنٹہ اجرت میں اضافے کا مطالبہ کئی مزدوروں کی یونینیں بھی کر رہی ہیں۔

اس موقع پر انالینا بیئربوک نے اولاف شولس کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ سی ڈی یو کی سولہ سالہ حکومت میں بارہ سال وہ حکومت کا حصہ رہے اور انہیں غریب اور امیر کے بڑھتے فرق کی خبر بھی نہیں ہوئی۔

اس مباحثے کا ایک اور اہم موضوع کلائمیٹ چینج تھا۔ شولس نے واضح کیا کہ وہ سن 2045 تک ملک کے کارخانوں کی چمنیوں سے ضرر رساں دھوئیں کا اخراج زیرو کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

چھبیس ستمبر کو جرمن عوام ایک نئی پارلیمنٹ کی تشکیل کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گےتصویر: Thomas Trutschel/photothek/imago images

لاشیٹ نے کہا کہ ان کی سیاسی جماعت پہلی ایسی پارٹی ہے جس نے ماحولیات کے معاملے کو سنجیدگی سے لیا اور اس کا آغاز ہیلموٹ کوہل کے دور سے ہوا۔ سی ڈی یو کے امیدوار نے اس سلسلے میں مزید کوشش جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

کچھ اور موضوعات کے علاوہ داخلی سکیورٹی پر بھی امیدواروں نے اپنی اپنی پالیسیوں کی وضاحت کی۔

بن نائٹ (ع ح/ا ا)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں