سرکاری فنڈنگ، میمبرشپ فیس، چندے اور اشتہارات کی مقابلتاً کم قيمت مہمات کی وجہ سے جرمنی کی سیاسی جماعتوں کے اخراجات کئی ديگر ممالک کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں۔ اس مضمون میں جانیے جرمن جماعتیں فنڈنگ کیسے حاصل کرتی ہیں۔
اشتہار
امریکا کے مقابلے میں جرمنی میں انتخابی مہمات پر کافی کم خرچہ آتا ہے۔ پچھلے امریکی انتخابات میں وائٹ ہاؤس یا کانگریس کے لیے کھڑے ہونے والے امریکی امیدواروں نے 14.4 ارب امریکی ڈالر (12.24 ارب یورو) خرچ کیے تھے جبکہ جرمنی میں سیاسی جماعتیں اس رقم کا محض ایک مختصر حصہ خرچ کرتی ہیں۔
جرمنی میں سن 2017 کے دوران وفاقی پارلیمانی انتخابات میں سیاسی جماعتوں نے 92 ملین یورو خرچ کیے جس میں انتخابی مہم کے اخراجات بھی شامل تھے۔ دونوں ملکوں میں انتخابی مہم کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ اب پارٹی کے اجلاس اور سیاسی جلسے کافی بڑے پیمانے پر منعقد کیے جاتے ہیں۔ لیکن جرمنی میں سیاسی جماعتیں اب بھی امریکا کے مقابلے میں بہت کم خرچہ کرتی ہیں۔
جرمنی کے انتخابات میں کم خرچے کا اصل راز سرکاری فنڈنگ اور سیاسی جماعتوں کی فائنينسنگ کے حوالے سے سخت قوانین ہیں۔
جرمنی میں سیاسی مہمات کی مالی اعانت کیسے کی جاتی ہے؟
امریکا اور دیگر ممالک کے برعکس جرمنی میں انتخابی مہم کے فنڈز اور سیاسی جماعتوں کے فنڈز کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ انتخابی مہم کو ایک سیاسی جماعت کے معمول کے فرائض کا حصہ سمجھا جاتا ہے اور اس وجہ سے اسے پارٹی کے مکمل بجٹ میں شامل کیا جاتا ہے۔
ٹیکس کے ذریعے سیاسی جماعتوں کو مدد فراہم کی جاتی ہے۔ سن2021 میں مجموعی طور پر 200 ملین کی مالی اعانت فراہم کی گئی۔ اس رقم کے ساتھ انتخابی مہم کے لیے بھی فنڈز دیے جاتے ہیں۔
اشتہار
سیاسی پارٹیوں کو پیسے کون دیتا ہے؟
ٹیکس دہندگان، پارٹی ممبران، کارپوریٹ اور انفرادی ڈونرز سیاسی جماعتوں کو زیادہ تر غیر سرکاری چندہ دیتے ہیں۔
سیاسی جماعتیں اور ان کی مہمات کے لیے مالی اعانت میں وفاقی حکومت کی معاونت، پارٹی کی رکنیت کی فیس، کارپوریشن اور عام افراد کے چندے شامل ہوتے ہیں۔ جرمنی کی تمام بڑی سیاسی جماعتیں وفاقی حکومت سے فنڈنگ حاصل کرتی ہیں، لیکن انہیں ملنے والی رقم کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہر پارٹی صوبائی، وفاقی اور یورپی یونین کی سطح پر انتخابات میں کتنی زیادہ نمائندگی حاصل کرتی ہے۔
سیاسی پارٹیاں عوامی فنڈنگ کی اس صورت میں اہل بنتی ہیں جب وہ صوبائی سطح پر کم از کم 1 فیصد ووٹ یا یورپی یونین یا قومی انتخابات میں 0.5 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔
سیاسی جماعت کو کتنا چندہ دیا جاسکتا ہے؟
جرمنی میں جیسے آٹو بان یعنی موٹر وے پر رفتار کی کوئی حد مقرر نہیں ویسے ہی بڑی کمپنیوں یا لوگوں کی طرف سے چندے کی رقم کو بھی محدود نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ سیاسی جماعت جتنا چاہیں انتخابی مہم پر خرچہ کر سکتی ہیں۔ لیکن پھر بھی سیاسی جماعتوں کے بجٹ میں ڈونیشن زیادہ بڑا کردار ادا نہیں کرتی۔
اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ 50000 یورو سے زائد رقم کے چندے کو وفاقی پارلیمان میں رجسٹر کرانا لازمی ہے۔ پارلیمان اس چندے کی فہرست کو اپنی ویب سائٹ پر شائع کرتی ہے، جس میں چندہ دینے والی کمپنی یا شخص کا نام اور پتہ شامل ہوتا ہے۔
سن 2021 میں سب سے زیادہ چندہ (ایک ملین یورو) ایک سافٹ ویئر ڈویلپر اور کرپٹو کرنسی کے سرمایہ کار نے گرین پارٹی کو دیا تھا۔
انتخابی مہم کے اخراجات اتنے کم کیوں ہیں؟
جرمن سیاسی جماعتیں امریکا کی پارٹیوں کے مقابلے میں اشتہارات پر بہت کم خرچ کرتی ہیں۔ امریکا میں ووٹروں پر مہینوں تک فون کالز، ای میلز اور ٹیلی وژن پر مہنگے اشتہارات کی بھر مار معمول بن گیا ہے۔
جرمنی میں بلدیاتی اور صوبائی قوانین سیاسی جماعتوں کو انتخابات سے صرف چند ہفتے قبل بِل بورڈز اور پوسٹرز لگانے کی اجازت دیتے ہیں۔ صوبائی قوانین کے تحت ریڈیو اور ٹی وی پر اشتہارات کا دورانیہ اور تعداد بھی محدود ہوتی ہے اور انتخابات سے ایک ماہ قبل ہی نشر کیے جا سکتے ہیں۔ اس وجہ سے انتخابی مہم کا دورانیہ بھی مختصر ہوجاتا ہے۔
ع آ / ع س (ایئن بیٹیسن، مارک حیلم)
جرمنی میں سیلاب اور سیاست
گزشتہ کئی برسوں سے جرمنی میں سیلاب اکثر آنے لگا ہے، ساتھ ہی سیاستدانوں کا متاثرہ مقامات کا جائزہ لینے کے لیے دورے کرنا بھی معمول بنتا جا رہا ہے۔ بعض اوقات یہ سیاسی دورے تاریخی لمحات بن جاتے ہیں۔
تصویر: Andreas Gebert/dpa/picture alliance
ہیلمُٹ شِمٹ، ہیمبرگ، 1962 ء
جرمنی کے بندرگاہی شہر ہیمبرگ میں فروری 1962ء میں بحیرہ شمال کے تباہ کن سیلاب میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس وقت شہری ریاست ہیمبرگ کے وزیر داخلہ ہیلمٹ شِمٹ تھے، جو بعدازاں وفاقی چانسلر بن گئے۔ شِمٹ کے کیرئر کا یہ ایک اہم موڑ تھا۔ وہ جس طرح اس بحران سے نمٹے، خاص طور پر آئینی رکاوٹ کے باوجود فوج کی مدد طلب کرنے کے فیصلے سے انہیں ملک بھر میں مقبولیت ملی۔
تصویر: Blumenberg/dpa/picture alliance
ہیلمُٹ کوہل، برانڈن برگ، 1997 ء
جرمنی کے ’ابدی چانسلر‘ ہیلمٹ کوہل اپنے دور اقتدار کے آخری مرحلے میں تھے، جب انہوں نے سن 1997 میں دریائے اوڈر میں بڑے پیمانے پر آنے والے سیلاب کے بعد مشرقی ریاست برانڈن برگ کا دورہ کیا تھا۔ اس سیلاب کی تباہی کو ’اتحاد کے سیلاب‘ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ کیونکہ مشرقی اور مغربی جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد یہ پہلا قومی بحران تھا۔
تصویر: picture alliance
گیرہارڈ شروئڈر، گِریما، 2002 ء
گیرہارڈ شروئڈر کی قسمت اس وقت بدلی جب سن 2002 کے موسم گرما میں جرمن ریاست سیکسنی میں بارشیں ہوئیں۔ اس دوران سیلاب نے جرمنی اور آسٹریا میں تباہیاں مچائی تھیں۔ انتخابی مہم کی رفتار دھیمی پڑ گئی تو شروئڈر بارش کے بوٹ پہن کر مشرقی جرمنی کے قصبے گِریما میں ’کرائسس مینیجر‘ کے طور پر پہنچ گئے۔ انہوں نے ایک ماہ بعد انتہائی معمولی برتری سے الیکشن جیت لیا۔
تصویر: localpic/imago images
ایڈمُنڈ اِشٹوئبر، پاساؤ، 2002 ء
شروئڈر کے سیاسی حریف کرسچین سوشلسٹ یونین کے چانسلر امیدوار ایڈمُنڈ اشٹوئبر اس دوران پیچھے رہ گئے۔ کیونکہ وہ سیلاب کے دنوں کے دوران شمالی جرمنی میں تعطیلات منا رہے تھے۔ وہ چند دنوں کی تاخیر سے سیکسنی پہنچے لیکن تب تک شروئڈر سیاسی بازی مار چکے تھے۔
تصویر: Armin_Weigel/dpa/picture-alliance
انگیلا میرکل، نوئے گارج، 2006 ء
جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے طویل دور اقتدار میں متعدد مرتبہ سیلاب سے متاثرہ مقامات کا دورہ کیا ہے۔ لیکن ان کے دور حکومت میں پہلا سیلاب اپریل سن 2006 میں دریائے ایلبے کے قریبی علاقوں میں آیا تھا۔ میرکل نے کسی قسم کی تنقید سے پہلے ہی بروقت نوئے گارج نامی ایک گاؤں پہنچ کر صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔
تصویر: Patrick Lux/dpa/picture alliance
انگیلا میرکل، ڈریسڈن ، 2013 ء
سن 2013 کے عام انتخابات سے چند ماہ قبل، موسم گرما میں اس بار مشرقی اور جنوبی صوبے سیلاب کی لپیٹ میں تھے۔ دریائے ایلبے سے نکلنے والے سیلابی پانی کے سبب ڈریسڈن کا تاریخی مرکز منہدم ہونے کا خطرہ تھا۔ میرکل نے سیکسنی اور باویریا کا دورہ کیا اور وفاقی امداد کا وعدہ کیا۔
تصویر: Arno Burgi/dpa/picture alliance
آرمین لاشیٹ، ہاگن، 2021 ء
سی ڈی یو کے چانسلر امیدوار اور نارتھ رائن ویسٹ فیلیا صوبے کے وزیر اعلیٰ آرمین لاشیٹ نے سیلاب سے بری طرح متاثرہ شہر ہاگن کے دورے کے لیے دیگر تقریبات کو منسوخ کردیا۔ لاشیٹ کے سیاسی کیرئر کا یہ اہم مرحلہ ہے کیونکہ سیلاب کی تباہی کو ماحولیاتی تبدیلی کے ساتھ منسلک کیا جارہا ہے۔ لیکن لاشیٹ کو کوئلے کی صوبائی صنعت کے محافظ کی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے۔ اس سے ان کی انتخابی مہم کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
تصویر: Ina Fasbender/AFP
اولاف شولز، باڈ نوئن آہر، 2021 ء
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے چانسلر امیدوار اولاف شولز نے سیلاب کی تباہی سے دوچار دوسرے مغربی صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ کا اپنی سیاسی جماعت کے رہنماؤں کے ہمراہ دورہ کیا۔ شولز نے بطور وفاقی وزیر خزانہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے فوری طور پر وفاقی امداد کا اعلان کردیا۔ اس عمل کا ستمبر میں ہونے والے عام انتخابات پر اثر پڑے گا یا نہیں، یہ وقت بتائے گا۔