جرمن انتخابات میں میرکل فتح مند
23 ستمبر 2013اتوار کے روز ہونے والے الیکشن کے ابتدائی سرکاری نتائج کے بعد اب جرمن پارلیمنٹ کی نشستوں کا تعین کر دیا گیا ہے۔ ایوانِ زیریں کی کُل نشستوں کی تعداد 630 ہو گئی ہے۔ حکومت سازی کے لیے کم از کم اراکین کی تعداد 316 ہے۔ چانسلر میرکل کے سیاسی اتحاد کو ایوان میں 311 نشستیں ملیں گی۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو 192، لیفٹ پارٹی کو 64 اور گرینز کو 63 سیٹیں ملیں گی۔ پانچ فیصد سے کم ووٹ حاصل کرنے والی سیاسی جماعتیں ایوانِ زیریں میں نہیں بیٹھ سکتیں۔ ان میں میرکل کی جونیئر پارٹنر فری ڈیموکریٹک پارٹی بھی شامل ہے۔
گزشتہ روز ہونے والے انتخابات کے حتمی نتائج کے مطابق میرکل کی جماعت سی ڈی یو کو 41.5 فیصد ووٹ ملے ہیں۔۔
اتوار کی شام کو ووٹنگ کے بعد میرکل عوام کے سامنے آئیں ۔ انہوں نے ووٹروں کا شکریہ ادا کیا اور انتخابی نتائج کو ’’شاندار‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ووٹروں کے فیصلے کا احترام کرتی ہیں اور پوری ذمہ داری کے ساتھ کام کریں گی:’’ہم آخری نتائج کا انتظار کر رہے ہیں اور اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔‘‘
دوسری طرف الیکشن سے قبل کی حکومت میں شامل ان کی اتحادی پارٹی ایف ڈی پی کو اس بار اتنے کم ووٹ ملے ہیں کہ وہ پارلیمنٹ میں بھی نہیں پہنچ سکتی ہے۔ جرمن قوانین کے مطابق کوئی بھی جماعت پانچ فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد ہی پارلیمنٹ میں جا سکتی ہے۔ انتخابات میں ایف ڈی پی کی قیادت کرنے والے رائنر بروڈرلے کا کہنا ہے، ’’ایف ڈی پی کے لیے یہ ایک مشکل اور سب سے خراب شام ہے اور میں اس صورت حال کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں‘‘
وفاقی جرمن آئین کے مطابق اگر میرکل کی جماعت مطلوبہ تعداد سے ایک نشست بھی پیچھے رہ جائے تو اسے حکومت سازی کے لیے کسی اور پارٹی کے تعاون کی ضرورت ہوگی۔
ایف ڈی پی صرف 4.8 فیصد ووٹ حاصل کر سکی۔ وہ پانچ فیصد کا ہدف عبور نہیں کر پائی۔ اب امکاناً سن 2005 والا اتحاد دوبارہ بن سکتا ہے۔ جب میرکل کی سی ڈی یو نے اپنی سب سے بڑی حریف جماعت ایس پی ڈی کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی۔
میرکل کے مضبوط ترین حریف اشٹائن بروک کی ایس پی ڈی ان انتخابات میں اب تک 25.7 فیصد ووٹ حاصل کر پائی۔ اپنی پارٹی کی انتخابی شکست پر اشٹائن بروک کا کہنا تھا:’’ہم دکھی ہیں۔ یہ درست ہے کہ ہم انتخابی نتائج سے مایوس ہیں لیکن ایسا بھی نہیں کہ ہم یہاں ختم ہو گئے ہیں۔‘‘
اشٹائن بروک کو امید تھی کہ ان کی جماعت ماحول دوست گرین پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گی۔