1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن انٹيليجس ايجنسی کے خلاف اسٹراس برگ ميں شکايت درج

15 جنوری 2021

’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے اسٹراس برگ ميں يورپی عدالت انصاف ميں شکايت درج کرائی ہے کہ جرمن انٹيليجنس ايجنسی بلا روک تھام جاسوسی کا عمل جاری رکھی ہوئے ہے، جس سے لوگوں کے بنيادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

Deutschland Bundesverfassungsgericht verhandelt zu BND
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Deck

يورپی عدالت انصاف (ECHR) نے يہ اعتراف کر ليا ہے کہ لوگ جرمنی کی  انٹيليجنس ايجنسی (BND) کی وسيع پيمانے پر اور سخت نگرانی سے محفوظ نہيں ہيں۔ اس سلسلے ميں 'رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے حال ہی ميں ايک باقاعدہ رپورٹ جاری کی تھی، جس کا اب يورپی سطح پر اعتراف ايسے عوامل کا سبب بننے والے قوانين ميں تراميم کے امکان کا باعث بن سکتا ہے۔

جرمنی کی انٹيليجنس ايجنسی بی اين ڈی کو مخصوص کيسز ميں بنيادی حقوق تک کو محدود کرنے کا اختيار حاصل ہے۔ مثال کے طور پر مشکوک افراد کے انٹرنيٹ ہبز تک رسائی يا پھر ان کی سرچ ہسٹری اور استعمال کيے گئے الفاظ کا ريکارڈ جمع کرنا۔ مشکوک افراد کی ای ميلز تک رسائی بھی ممکن ہے۔ انٹيليجنس حکام ايسے ہتھکنڈے بروئے کار لاتے ہوئے، اس بات کا تعين کرتے ہيں کہ آيا مشکوک افراد واقعی جرائم ميں ملوث ہيں۔ بی اين ڈی جاسوسی در اصل کرتی کيسے ہے، يہ واضح نہيں۔ علاوہ ازيں يہ بھی واضح نہيں کہ ايسی کڑی نگرانی کے عمل سے کتنے لوگ متاثر ہو رہے ہيں۔

تصویر: Reuters/K. Pempel

'رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے يورپی کورٹ برائے انسانی حقوق ميں جو شکايت درج کرائی ہے اس ميں يہی نکات اٹھائے گئے ہيں۔ يورپی کورٹ ميں جمع کرائی جانے والی شکايت ميں لکھا ہے، ''پچھلے چاليس برسوں ميں جرمنی ميں ايک مرتبہ بھی ايسا نہيں ہوا کہ بی اين ڈی کے ايسے اقدامات کی وجہ سے کوئی معاملہ عدالت تع پہنچا ہو يا کسی متاثرہ شخص کا کيس عدالت ميں سنا گيا ہو۔‘‘ سب سے بڑا مسئلہ يہ ہے کہ نگرانی کا ہدف بننے والے اکثريتی افراد کو يہ پتا تک نہيں لگتا کہ وہ دانستہ يا غير دانستہ نگرانی کا ہدف بنے ہيں۔

جرمنی ميں ايک پارليمانی پينل سالانہ بنيادوں پر ايک رپورٹ جاری کرتا ہے، جس ميں تمام تر انٹيليجنس سرگرميوں کی تفصيلات درج ہوتی ہيں۔ ليکن يہ صرف اس وقت دستياب ہوتی ہے، جب اس ميں سے پروٹوکول ڈيٹا خارج کر ديا گيا ہو۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے دفتر میں مصری جاسوس

جرمن آئين غير ملکيوں کو بھی تحفظ فراہم کرتا ہے، مگر کيسے؟

ليفٹ پارٹی سے وابستہ جرمن رکن پارليمان آندرے ہان 'رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کی شکايت کو ايک اہم قدم قرار ديتے ہيں۔ ان کے مطابق يہ پيش رفت کہ جاسوسی کے عمل کو يورپی عدالت نے بھی تسليم کر ليا ہے، جرمن عدالتوں ميں بھی تبديلی کا سبب بن سکتی ہے۔ جرمنی ميں وسيع پيمانے پر جاسوسی کی شکايات اس وقت تک تسليم نہيں کی جاتيں جب تک شکايت کرنے والے يہ ثابت نہ کر سکيں کہ درج کرانے والے براہ راست متاثر ہوئے ہيں۔

اگر اسٹراس برگ ميں 'رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کی جانب سے درج کی گئی شکايت پر کارروائی ہو جاتی ہے، تو بی اين ڈی متاثرين کو مطلع کرنے کی پابندی ہو گی۔ يوں جاسوسی کا ہدف بننے والے قانونی کارروائی کرنے کے اہل ہوں گے۔

جمہوری حکومت میں آمرانہ طرز کی سینسرشپ

03:46

This browser does not support the video element.

ع س / ک م (مارسيل فرسٹناؤ)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں