1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

جرمنی: نورڈ سٹریم ٹو پائپ لائن کی سرٹیفیکیشن معطل کر دی گئی

16 نومبر 2021

جرمنی اور روس کو ملانے والی متنازعہ گیس پائپ لائن مکمل ہو چکی ہے لیکن جرمن حکام نے اب اس پائپ لائن کی سرٹیفیکیشن منسوخ کر دی ہے۔

نورڈ سٹریم ٹو پائپ لائن مکمل ہو چکی ہے لیکن اسے کام شروع کرنے میں مشکلات کا سامنا ہےتصویر: Axel Schmidt/Nord Stream 2

جرمن حکام کا کہنا ہے کہ وہ کمپنی جو جرمنی میں اس پائپ لائن کی ذمہ دار ہے وہ ایک 'خودمختار ٹرانمیشنز آپریٹر' ہونے کی تمام شرائط پر پورا نہیں اترتی۔

جرمنی کی فیڈرل نیٹ ورک ایجنسی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس پائپ لائن کو تبھی منظوری مل سکتی ہے جب پائپ لائن کی ذمہ دار کمپنی جرمن سرزمین پر مقامی قانون کے تحت رجسٹر ہو۔

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سنایا گیا ہے جب نورڈ سٹریم ٹو اے جی نامی مرکزی کمپنی جرمن قانون کے تحت ایک کمپنی بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

متنازعہ منصوبہ

نورڈ سٹریم ٹو پائپ لائن کے ذریعے گیس  کی روس سے جرمنی اور دیگر ممالک تک ترسیل کی جائے گی۔ لیکن کئی ممالک اس منصوبے کی مخالفت کرتے ہیں۔

امریکا  کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی وجہ سے توانائی کے حصول کے لیے یورپ کا روس پر انحصار بڑھ جائے گا۔

اس منصوبے کے سب سے بڑے ناقد امریکا اور یوکرائن ہیں۔ دونوں ممالک کو خدشہ ہے کہ روسی صدر ولادیمر پوٹن پائپ لائن کو بطور سیاسی ہتھیار استعمال کریں گے اور یوکرائن کو نظر انداز کرتے ہوئے سمندری راستے کے ذریعے یورپ تک گیس پہنچائیں گے۔

غیر قانونی مہاجرین لتھوینیا پہنچ گئے

02:26

This browser does not support the video element.

لیکن پائپ لائن کی مخالفت کے باوجود بائیڈن انتظامیہ نے اس منصوبے پر پابندیاں عائد نہیں کی ہیں اور جرمنی کے ساتھ ایک ڈیل طے کر لی۔ اس ڈیل کے تحت یوکرائن کی حمایت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اگر روس نے گیس کے منصوبے کو کسی بھی طرح یورپ پر سیاسی دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیا تو اسے امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یورپ کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ یورپ میں گیس کی قیمتوں میں اس سال پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔ کریملن ان الزامات کو مسترد کرتا ہے کہ وہ تیل اور گیس کی فراہمی کو دانستہ طور پر کنٹرول کر رہا ہے تاکہ جرمنی پر اس پائپ لائن کی منظوری کے لیے دباؤ بڑھا سکے۔

ب ج، ع ا

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں