جرمن بجٹ میں اربوں یورو کا منافع لیکن شرح نمو میں کمی، کیسے؟
مقبول ملک ع ا / اے ایف پی، ڈی پی اے
15 جنوری 2020
جرمنی کے سالانہ بجٹ میں ریکارڈ منافع کے باوجود تازہ ترین اقتصادی ڈیٹا کے مطابق گزشتہ برس ملکی شرح نمو میں واضح کمی دیکھنے میں آئی، جس کی بڑی وجوہات بریگزٹ اور تجارتی جنگوں کی وجہ سے پائی جانے والی بے یقینی تھیں۔
اشتہار
جرمنی کے وفاقی دفتر شماریات کی طرف سے آج بدھ پندرہ جنوری کے روز جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس ملکی معیشت میں ترقی کی شرح میں واضح کمی ہوئی۔ جرمنی میں، جو یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہونے کے ساتھ ساتھ یورپ کی سب سے بڑی معیشت بھی ہے، 2019ء میں اقتصادی شرح نمو 2013ء کے بعد سے اپنی کم ترین سطح پر رہی۔
دوسری طرف چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت کے لیے یہ بات ابھی کل منگل کے روز ہی بہت زیادہ اطمینان کا باعث بنی تھی کہ جرمنی نے گزشتہ برس اپنے سالانہ بجٹ میں اس حد تک منافع حاصل کیا کہ وہ ایک ریکارڈ ثابت ہوا تھا۔ 2109ء کے دوران جرمنی کو اس کے سالانہ بجٹ میں مجموعی قومی اخراجات کے مقابلے میں ہونے والی کل آمدنی 13.5 بلین یورو (15 بلین ڈالر) زیادہ رہی تھی۔
ایسا وفاقی بجٹ میں اس ریکارڈ منافع کی تصدیق کے بعد ہی ہوا تھا کہ فوری طور پر یہ مطالبات بھی کیے جانے لگے کہ برلن حکومت کو ریاست کو ہونے والی کل سالانہ آمدنی میں سے اب عوامی شعبے میں اور بھی زیادہ رقوم خرچ کرنا چاہییں۔
تازہ ترین ڈیٹا
شہر ویزباڈن میں قائم وفاقی جرمن دفتر شماریات کے مطابق پچھلے سال جرمن معیشت میں ترقی کی شرح 0.6 فیصد رہی۔ اس سے قبل 2018ء میں یہی شرح 1.5 فیصد اور 2017ء میں تو 2.5 فیصد رہی تھی۔ دوسری طرف دو ہفتے قبل ختم ہونے والے سال کے دوران جرمن بجٹ میں منافع کی شرح 1.5 فیصد رہی جبکہ اس سے ایک سال قبل 2018ء میں یہی مالیاتی منافع 1.9 فیصد رہا تھا۔
جرمنی: سن 2019 میں ٹیکس ادا کرنے والوں کے پیسے کا بڑا ضیاع
چوہوں کے لیے پُل، چوری شدہ سہنرا گھونسلا اور سولر فلاور پلانٹ ایسے بڑے منصوبے ہیں جنہیں پیسے کا ضیاع قرار دیا گیا ہے۔ ان کو جرمن عوام کے ٹیکس کے استعمال کی سالانہ رپورٹ’’ بلیک بُک‘‘ میں شامل کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Schutt
سائے میں شمسی توانائی کا پھول
ہر سال جرمن شہری اپنے ادا شدہ ٹیکس رقوم کے ضیاع پر ’بلیک بُک ‘نامی ایک رپورٹ شائع کرتے ہیں۔ اس میں ناپسندیدہ منصوبوں کی تفصیل شامل کی جاتی ہے۔ رواں برس کی بلیک بک میں تھیورنگیا کی وزارت ماحولیات کا شمسی توانائی کا وہ پھول بھی شامل ہے جسے سائے میں کھڑا کیا گیا ہے۔ وزارت نے اس منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ شمسی توانائی کے حصول کے لیے نہیں تیار کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Schutt
چوہوں کے لیے پُل
جنوبی جرمن شہر پاساؤ میں ایک سڑک کی تعمیر کے دوران ایسا قدرتی علاقہ استعمال میں لایا گیا جہاں چھوٹے چوہے اِدھر اُدھر پھرا کرتے ہیں۔ مقامی انتظامیہ نے چوہوں کے نقل و حرکت بحال رکھنے کے لیے سڑک کے اوپر ایک پل تعمیر کر دیا۔ عام لوگوں کے نزدیک اس پل کی تعمیر ناقابل فہم ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Schreiter
سلامتی کا خطرناک راستہ
پاساؤ میں چوہوں کے لیے تعمیر کیا جانے والا پُل حیران کن بھی ہے۔ سڑک کے دوسری جانب جانے کے لیے کسی بھی چوہے کو پہلے سات میٹر (تیئیس فٹ) اوپر پہنچ کر بیس میٹر لمبا پل پار کرنا ہوتا ہے۔ اس پل پر ترانوے ہزار یورو کا خرچ آیا ہے۔ بلیک بُک مرتب کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ایسا امکان کم ہے کہ کسی ایک چوہے نے یہ پل عبور کیا ہو گا۔
تصویر: idowa.de
چوری شدہ مگر سنہرا
برلن کے ایک اسکول کی ایک قیمتی شے وہ پرندے کا سنہرا گھونسلا تھا جو اب چوری ہو چکا ہے۔ اس گھونسلے کی تیاری میں خالص سونے کی چوہتر باریک شاخوں کا استعمال کیا گیا اور اس کو ایک نہ ٹوٹنے والے شیشے کے کیس میں رکھا گیا۔ اس آرٹ ورک پر ساڑھے بانوے ہزار یورو خرچ ہوئے تھے۔ چور اس گھونسلے کو تیسری کوشش میں اڑانے میں کامیاب رہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Vossen
جرمنی میں موٹر وے ٹیکس کا ناکام منصوبہ
بلیک بُک میں رواں برس کے دوران جرمن موٹرویز پر ٹیکس جمع کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ اس منصوبے کو نافذ کرنے کا ابتدائی فیصلہ کر لیا گیا تھا لیکن یورپی عدالتِ انصاف نے اسے امتیازی منصوبہ قرار دے دیا۔ جرمن وزیر ٹرانسپورٹ آندریاس شوئر نے تعمیر کے ٹھیکے پر دستخط بھی کر دیے تھے۔
جرمنی کے مغربی حصے میں نیول ٹریننگ کی اشتہاری مہم سے معلوم ہوا کہ اس مقصد کے لیے استعمال میں لائی جانے والی کشتی کی تزئین و آرائش پر ایک لاکھ پینتیس ہزار یورو خرچ کیے گئے۔ جرمن وزارت دفاع کے آڈیٹرز نے اس منصوبے پر سخت تنقید کی ہے۔ بلیک بُک کے مرتبین کے مًطابق جتنی رقم آرائش و تزئین پر خرچ کی گئی ہے، اس میں ایک نئی کشتی بن سکتی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Rehder
سیاہ گوش (بِلا) کی حفاظت کا پراجیکٹ
مغربی جرمنی میں ایک جانور سیاہ گوش کے تحفظ کے منصوبے پر بھی سخت نکتہ چینی کی گئی۔ اس مقصد کے لیے مختص ستائیس لاکھ یورو میں سے زیادہ تر انتظامی و دفتری امور پر خرچ کر دیے گئے۔ اس جانور کی حفاظت کرنے والی تنظیم کا موقف ہے کہ سیاہ گوش کا تحفظ اہم ہے لیکن اس کے لیے جرمنی اور یورپی یونین میں لاگو قانونی تقاضوں کو پورا کرنا بھی اہم تھا۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/R. Sturm
رنگ سازی کا پلان جو مکمل نہیں ہوا
رواں برس کے اوائل میں ہینوور شہر کی انتظامیہ نے امریکی اسکلپچر الیگزانڈر کالڈر کے ایک ڈیزائن کو رنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس منصوبے میں صفائی ستھرائی کے ساتھ ساتھ باڑ بنانا بھی شامل تھا۔ اس مقصد کے لیے ڈیزائن کو جلد از جلد رنگ کرنا تھا تاہم شہری انتظامیہ کی جانب سے پیشگی اجازت حاصل نہ کرنے کی وجہ سے یہ منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا۔ ہر چیز وہیں رہی لیکن چودہ ہزار یورو خرچ ہو گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Schuldt
مہنگی غلطیاں
رواں برس جرمن ریاست رائن لینڈ پلاٹینیٹ میں مائنز سمیت تین شہروں میں بلدیاتی انتخابات کرائے گئے۔ انتخابات کے لیے چھاپے گئے بیلٹ پیپرز میں امیدواروں کے ناموں میں ٹائپنگ کی بہت غلطیاں تھیں۔ دوبارہ سے پانچ لاکھ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے۔ ایک امیدوار الیگزانڈرا (Alexandra) کا نام اکسنڈرا (Aexandra) چھاپا گیا تھا۔ اس سارے عمل پر اسی ہزار ہزار یورو خرچ ہوئے۔
تصویر: picture alliance / dpa
مہنگی پارٹی
شمالی شہر پاپن برگ کی انتظامیہ نے ایک قدیمی مکان پر پارٹی کا انتظام کیا۔ اس پر تیس ہزار یورو خرچہ آیا۔ یہ خرچہ مختص بجٹ کے دوگنا سے بھی زائد تھا۔ ڈھائی سو افراد کو ٹیکس ادا کرنے والوں کی رقوم پر عیاشی کرائی گئی۔
تصویر: Colourbox
10 تصاویر1 | 10
اس حوالے سے اہم بات یہ بھی ہے کہ شرح فیصد کے بجائے اپنی مالیت کے لحاظ سے جرمنی کو پچھلے سال ہونے والا بجٹ منافع اس سے بھی ایک سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ تھا۔
'سنہری عشرہ‘ اختتام کے قریب؟
وفاقی بجٹ کے منافع میں اضافہ جہاں ایک طرف جرمن وزیر خزانہ کے لیے خوشی کی بات ہے وہاں اقتصادی شرح نمو میں کمی ماہرین معیشت کے لیے تشویش کی بات بھی ہے۔
ماہرین کے مطابق 2019ء میں جرمن شرح نمو میں کمی کی دو بڑی وجوہات بریگزٹ اور تجارتی جنگیں تھیں۔
برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج یا بریگزٹ کا مجوزہ عمل شرح نمو کے لیے اس وجہ سے منفی ثابت ہوا کہ برطانیہ میں پچھلے پورے سال کے دوران یورپی یونین سے نکل جانے کے حوالے سے اتنی بے یقینی رہی کہ سیاسی اور اقتصادی دونوں شعبے ہی تقریباﹰ جمود کا شکار رہے۔
دوسری طرف امریکا اور چین کے مابین پائے جانے والے تجارتی اختلافات اور درآمدی مصنوعات پر تادیبی محصولات لگا دینے کی جنگ کے علاوہ اسی جنگ کا سامنا امریکا کی وجہ سے یورپی یونین کو بھی رہا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ برآمدات کے شعبے میں ہچکچاہٹ اور مستقبل کے بارے میں خوف نے جرمن معیشت کو بھی متاثر کیا۔
روزمرہ استعمال کی 10 چیزیں جو جرمنی میں ایجاد ہوئیں
جرمنی کو لاتعداد اہم ایجادات کے حوالے سے پہچانا جاتا ہے جن میں موٹر گاڑیوں سے لے کر اسپرین اور نیوکلیئر فشن جیسی ایجادات شامل ہی۔ لیکن شاید آپ کو یہ معلوم نہ ہو کہ روزمرہ استعمال کی یہ 10 چیزیں بھی جرمنی میں ایجاد ہوئیں۔
تصویر: Fotolia/Aaron Amat
ایم پی تھری
آڈیو فائلز کو کوالٹی پر سمجھوتہ کیے بغیر کم جگہ پر اسٹور کرنے کے لیے ایم پی تھری یا MPEG-2 آڈیو لیئر تھری کوڈنگ کا طریقہ کارل ہائنز برانڈن برگ نے 1980ء میں تیار کیا تھا۔ اس نے آڈیو کے دنیا میں انقلاب برپا کر دیا۔
تصویر: Fotolia/Aaron Amat
کاغذوں میں سوراخ کرنے والا ’ہول پنچ‘
دفتروں میں ضروری کاغذات کو فائلوں میں لگانے سے قبل اس میں دو سوراخ کرنے والا ہول پنچ انیسویں صدی میں جرمن ماہر ماتھیاس تھیل نے ایجاد کیا تھا جبکہ اسے فریڈرک زونیکن نے اسے 14 نومبر پیٹنٹ کرایا۔
تصویر: Colourbox
ڈرل میشن
سخت اشیاء میں سوراخ کرنے کے لیے بجلی سے چلنے والی ڈرل ایجاد تو 1889ء میں آسٹریلیا میں ہوئی تھی تاہم جرمنی کے شہر لُڈوِگزبرگ کے وِلہیلم ایمِل فائن نے 1895ء میں اسے دستی ڈرل میں تبدیل کر دیا۔ یہ مشین گھر اور باہر مرمت کے کاموں کے لیے ایک لازمی جزو بن گئی ہے۔
تصویر: DW
فانٹا
دوسری عالمی جنگ کے دوران امریکا نے جرمنی سے بڑی مقدار میں برآمد ہونے والے مشروب کوکا کولا کی بیرون ملک برآمد پر پابندی عائد کردی۔ تاہم کوکا کولا جرمنی کے سربراہ ماکس کِیتھ نے مقامی اجزاء سے ایک نئے مشروب کی تیاری کا فیصلہ کیا اور یوں 1941ء میں مشہور زمانہ مشروب فانٹا وجود میں آیا۔
تصویر: imago/Steinach
کافی فِلٹر
1908ء میں ڈریسڈن کی ایک خاتون خانہ میلیٹا بینٹز Melitta Bentz نے کافی چھاننے کے لیے کافی فلٹر تیار کیا۔ انہوں نے اس ایجاد کو پیٹنٹ کرا لیا اور آج ان کے خاندانی کاروبار ’میلیٹا گروپ کے جی‘ میں ملازمین کی تعداد 3300 ہے۔
تصویر: imago/Florian Schuh
چپکنے والی ٹیپ
فارماسسٹ اوسکر ٹروپلووِٹز نے چپکنے والی ٹیپ ایجاد کی جو چھوٹے موٹے زخموں پر لگائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے 1901ء میں لیوکوپلاسٹ نامی چپکنے والا پلاسٹر بھی تیار کیا جو چوٹ وغیرہ کی صورت میں انتہائی کارآمد ثابت ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اکارڈین
موسیقی کا آلہ اکارڈین 1822ء میں برلن میں کرسٹیان فریڈرش لُڈوِگ بُش مان نے ڈیزائن اور تیار کیا۔ تھورِنگیا میں پیدا ہونے والے اس ماہر نے اطلاعات کے مطابق اکارڈین سے قبل ہارمونیکا بھی تیار کیا تھا۔
تصویر: Axel Lauer - Fotolia.com
کرسمس ٹری
فِن لینڈ سانتا کلاز متعارف کرانے کا دعویدار ہو سکتا ہے مگر کرسمس ٹری کا تعلق جرمنی سے ہے۔ جرمنی میں ٹانن باؤم کہلانے والی اس روایت کا آغاز کرسمس کی عام سجاوٹ سے ہوا تاہم انیسویں صدی کے آخر تک یہ دنیا بھر میں معروف ہو گئی۔ روایتی طور پر کرسمس ٹری کو پھلوں، خشک میووں اور موم بتیوں سے سجایا جاتا تھا مگر اب تو رنگ برنگی روشنیاں اور تحائف کرسمس ٹری کا حصہ بن گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Thomas Winkler
کیلوں والے فٹبال کے جوتے
فٹبال کھیلنے کے لیے خصوصی جوتوں کا پروٹوٹائپ تو برطانیہ میں تیار کیا گیا تھا تاہم اڈیڈاس کے بانی ایڈی ڈاسلر نے 1954ء میں فٹبال کے یہ جدید جوتے ایجاد کیے جن کے نیچے بہتر گرِپ یا پکڑ کے لیے نوکیلے ابھار موجود ہوتے ہیں۔ یہ وہی سال ہے جب جرمنی نے فٹبال کا ورلڈ کپ بھی جیتا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ٹیکسی میٹر
ٹیکسی میٹر برلن کے رہائشی فریڈرِش وِلہیلم گستاف بروہن نے تیار کیا۔ 1891ء میں یہ میٹر دراصل موٹرکار کے موجد گوٹلیب ڈائملر کے لیے تیار کیا گیا تھا مگر اس وقت سے اب تک ٹیکسی میں سفر کرنے والے کا دوران خون بڑھانے کا مؤجب بنا ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Langsdon
10 تصاویر1 | 10
جرمنی کی برآمدی معیشت
جرمن معیشت کی خاص بات یہ ہے کہ یورپی یونین میں اپنی سب سے زیادہ آبادی کے باعث اور عام شہریوں کی قوت خرید کے اعتبار سے جرمنی ایک بہت بڑی اقتصادی منڈی بھی ہے جبکہ جرمن پیداواری شعبے کی مصنوعات کا ایک بہت بڑا حصہ بیرونی دنیا کو برآمد بھی کیا جاتا ہے۔
جرمنی صنعتی پیداواری شعبے میں چند ایسے بہت بڑے بڑے ادارے بھی ہیں، جن کی اپنی اپنی سالانہ آمدنی کئی ممالک کی مجموعی قومی پیداوار سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ ایسے اداروں میں صنعتی شعبے میں سیمنز، ٹیلیکوم کے شعبے میں ڈوئچے ٹیلیکوم او کار سازی کی صنعت میں مرسیڈیز، بی ایم ڈبلیو اور فوکس ویگن جیسے ادارے تو محض چند نمایاں نام ہیں۔
سونے سے بھری ہیں ان ملکوں کی تجوریاں
گزشتہ چند سالوں سے دنیا کے پہلے دس مرکزی بینکوں میں سونے کے ذخائر میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ کس ملک کے خزانے بھرے ہوئے ہیں کتنے سونے سے
یورپ میں سب سے زیادہ سونا جرمنی کی ملکیت جرمنی ہے۔ اس ملک کے پاس 3371 ٹن سونا موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance / dpa
1۔ امریکا
سب سے زیادہ سونے کے ذخائر رکھنے والے ممالک کی فہرست میں نمبر ایک پر امریکا ہے۔ امریکا کے مرکزی بینک کے پاس 8133.5 ٹن سونا ہے۔ مصنف: اپووروا اگروال (ب ج، ع ا)
کئی دیگر مغربی ممالک کی طرح جرمنی بھی ایک ایسا معاشرہ ہے، جو مالیاتی حوالے سے صارفین کی منڈی کہلاتا ہے۔ داخلی منڈی میں اشیاء اور پیشہ ورانہ خدمات کی فروخت پر لگنے والے ٹیکس سے حکومت کو آمدنی ہوتی ہے مگر برآمدی مصنوعات پر کوئی سیلز ٹیکس نہیں ہوتا۔
اس لیے ان کی فروخت سے پیداواری اداروں کو آمدنی تو ہوتی ہے جبکہ اس آمدنی کا ٹیکسوں کی صورت میں کوئی براہ راست حصہ سرکاری خزانے میں نہیں آتا۔ جو جرمن دفاعی، صنعتی، تجارتی اور دیگر پیداواری ادارے اپنی مصنوعات بیرون ملک فروخت کرتے ہیں، ان کو ہونے والی آمدنی بھی چونکہ مجموعی قومی پیداوار کا حصہ ہی ہوتی ہے، اس لیے ایسی آمدن میں کمی بیشی ملک کی اقتصادی کارکردگی کو بھی متاثر کرتی ہے۔
جرمن حکومت کو 2019ء میں ٹیکسوں کی مد میں ہونے والی آمدنی میں کوئی کمی برادشت نہ کرنا پڑی، اس لیے یہ بھی ممکن ہو گیا کہ پچھلے سال جرمن بجٹ میں منافع تو تقریباﹰ 14 بلین یورو تک پہنچ گیا مگر 2018ء کے مقابلے میں اقتصادی شرح نمو میں مجموعی کمی بھی دیکھنے میں آئی۔ دوسرے لفظوں میں بجٹ منافع میں اضافہ زیادہ تر جرمن صارفین کا حکومت کو ایک تحفہ قرار دیا جا سکتا ہے جبکہ اقتصادی شرح نمو میں کمی بیرونی تجارتی عوامل کا منفی نتیجہ بھی تھی۔
جرمن کار سازی کی صنعت
جرمنی کو عالمی سطح پر بھاری ٹیکنالوجی کے حوالے سے ایک خاص شہرت حاصل ہے۔ اس ملک کی کاروں کو اقوام عالم میں پسند کیا جاتا ہے اور اس کی بنیادی وجہ گاڑیوں کا پائیدار انجن خیال کیا جاتا ہے۔
تصویر: Gou Yige/AFP/Getty Images
جرمن کاروں کی مقبولیت
جرمنی کی کارساز صنعت کے مختلف برانڈز ہیں، جنہیں مختلف ممالک کے لوگ بہت پسند کرتے ہیں۔ ان میں مرسیڈیز، بی ایم ڈبلیو، پورشے، آؤڈی، فولکس ویگن خاص طور پر بہت اہمیت کے حامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
نوجوان نسل آؤڈی کو زیادہ پسند کرتی ہے
کسی دور میں جرمن عوام میں مرسیڈیز گاڑی کو اعلیٰ مقام حاصل تھا، ایسا آج بھی ہے لیکن حالیہ کچھ عرصے میں نوجوان نسل کو آؤڈی گاڑی نے اپنا دیوانہ بنا لیا ہے۔
تصویر: J. Eisele/AFP/Getty Images
پورشے
جرمن ساختہ پورشے کو لگژری کاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے مختلف ماڈل دنیا بھر کی اشرفیہ میں خاص طور پر مقبول ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
ڈیزل گیٹ اسکینڈل
تقریباً دو برس قبل فوکس ویگن کاروں سے دھوئیں کے اخراج کا اسکینڈل سامنے آیا۔ یہ اسکینڈل عالمی سطح پر ڈیزل گیٹ اسکینڈل کے نام سے مشہور ہوا۔ اس دوران اس کی لپیٹ میں کئی کار ساز ادارے آ چکے ہیں۔
سن 2016 اور سن 2017 میں کاروں کی عالمی امپورٹ میں جرمنی کا حصہ بائیس فیصد تھا۔ یہ کاریں بنانے والے تمام ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S.Simon
مرسیڈیز: جرمنی کی پہچان
جرمنی سمیت دنیا بھر میں مرسیڈیز گاڑی کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ مرسیڈیز موٹر کار کو جرمنی کی ایک پہچان بھی سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Wang Zhao/AFP/Getty Images
چینی باشندے جرمن گاڑیوں کے دیوانے
جرمن کار صنعت کے لیے چین بھی اب بہت اہم ہو کر رہ گیا ہے۔ چین میں تیس فیصد کاریں جرمنی سے امپورٹ کی جاتی ہیں۔ چینی خریداروں میں کم اخراج کی حامل گاڑیوں کو بہت زیادہ پسند کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
تصویر: picture alliance
ماحول دوست کاری سازی
جرمنی میں بتدریج ماحول دوست کاروں کو پسندیدگی حاصل ہو رہی ہے۔ جرمن ادارہ ڈوئچے پوسٹ نے ترسیل کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال بڑھا دیا ہے۔