جرمن برآمدات میں جنوری میں واضح اضافہ، مالیت 136 بلین یورو
6 مارچ 2024جرمنی کو، جس کا شمار دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں ہوتا ہے، موجودہ بین الاقوامی سیاسی اور اقتصادی حالات کے ساتھ ساتھ یورپ میں روسی یوکرینی جنگ کی وجہ سے بھی مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔ گزشتہ کافی عرصے سے یہ بھی دیکھنے میں آ رہا ہے کہ جرمن معیشت میں ترقی کی سالانہ شرح حسب خواہش نہیں رہی، بلکہ محدود عرصے کے لیے معاشی جمود اور ممکنہ کساد بازاری کے خدشات بھی ظاہر کیے جاتے رہے ہیں۔
ایسے میں یہ پیش رفت بہت خوش کن ہے کہ زیادہ تر اپنی برآمدات پر انحصار کرنے والے اس ملک کی برآمدات میں اس سال جنوری میں دسمبر 2023ء کے مقابلے میں 6.3 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
سعودی عرب کو جرمن ہتھیاروں کی برآمد بحال ہو گئی، برلن حکومت
وفاقی جرمن دفتر شماریات Destatis کی طرف سے آج بدھ چھ دسمبر کے روز بتایا گیا کہ دو ماہ قبل جنوری میں ملکی برآمدات کی مجموعی مالیت 135.6 بلین یورو (147.3 بلین ڈالر) رہی، جو گزشتہ برس جنوری کے مقابلے میں بھی 0.3 فیصد زیادہ تھی۔
بڑے درآمدی ملک اور خطے
جرمن دفتر شماریات کے مطابق جنوری میں جرمنی سے چین کو برآمدات میں 7.8 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور ان کی مالیت 8.1 بلین یورو رہی۔ اس دوران سب سے بڑی درآمدی منڈی امریکہ کو جرمن برآمدات میں 1.7 فیصد کی معمولی کمی تو ہوئی تاہم ان کی مالیت پھر بھی 12.5 بلین یورو رہی۔
یورپی یونین کے رکن ممالک آپس میں چونکہ ایک مشترکہ اقتصادی منڈی کا حصہ بھی ہیں، اس لیے اس بلاک میں شامل کسی بھی ریاست کی بہت زیادہ تجارت یونین کے رکن دیگر ممالک سے ہوتی ہے۔ یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ دو ماہ قبل یورپی یونین کی دیگر ریاستوں کے ساتھ تجارت کا توازن بھی جرمنی ہی کے حق میں رہا۔
اجناس کی برآمدات پر پابندی مہنگائی کا حل نہیں، جرمن وزیر
تب ماہانہ بنیادوں پر یونین میں شامل دیگر ممالک کو جرمن برآمدات کی مالیت 75.8 بلین یورو رہی جبکہ اس دوران خود جرمنی نے باقی رکن ممالک سے جو اشیاء اور خدمات درآمد کیں، ان کی مالیت 61.2 بلین یورو ریکارڈ کی گئی۔
اگر دسمبر کے ماہانہ اعداد و شمار سے موازنہ کیا جائے، تو جنوری میں دیگر یورپی ممالک کو جرمن برآمدات میں 8.9 فیصد اضافہ ہوا جبکہ دیگر یورپی ریاستوں سے جرمنی میں درآمدات بھی 10.8 فیصد ریادہ رہیں۔
جرمن معیشت میں کساد بازاری کا خدشہ، مرکزی بینک کی تنبیہ
ماضی میں یورپی یونین کا حصہ رہنے والے برطانیہ کے لیے جرمن برآمدات میں 8.1 فیصد کمی ہوئی اور ان کی مالیت 6.8 بلین یورو رہی۔ دوسری طرف برطانیہ سے جرمنی میں درآمدات 18.4 فیصد زیادہ ہو گئیں اور ان کی مالیت 3.1 بلین یورو رہی۔
حالیہ برسوں میں جرمن برآمدی شعبے کی کاکردگی
2023ء میں سالانہ بنیادوں پر جرمن برآمدات کی مالیت 2022ء کے مقابلے میں 1.4 فیصد کم رہی تھی۔ اس کی بڑی وجوہات میں سے بیرون ملک طلب میں کمی کے ساتھ ساتھ افراط زر کی بہت اونچی شرح اور خاص کر یوکرینی جنگ کے باعث یورپ کو درپیش جغرافیائی سیاسی خطرات نمایاں تھے۔
جاپان میں کساد بازاری کے سبب جرمنی تیسری سب سے بڑی معیشت
اقتصادی ماہرین کے مطابق جرمن برآمدی شعبے کی کارکردگی میں گزشتہ برسوں کے دوران اگر بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوا، تو اس کا ایک بڑا سبب یہ بھی ہے کہ عالمی سطح پر انتہائی اہمیت کی حامل چینی درآمدی منڈی میں اب ایسی زیادہ سے زیادہ مصنوعات مقامی سطح پر تیار کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے، جو پہلے درآمد کی جاتی تھیں۔
جرمن معیشت کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ ملکی کابینہ نے گزشتہ ماہ رواں برس کے لیے متوقع اقتصادی شرح نمو واضح طور پر کم کر کے صرف 0.2 فیصد کر دی تھی۔
اس سے پہلے کے سرکاری اندازوں میں 2024ء میں اقتصادی شرح ترقی 1.3 فیصد رہنے کا ذکر کیا گیا تھا۔
م م / ع ت (رچرڈ کونر)