رواں برس جون کا آخری دن جرمنی میں نہایت گرم رہا۔ اس دن کا درجہٴ حرارت گزشتہ کئی برسوں کے مقابلے میں خاصا زیادہ تھا۔ اسی طرح رواں برس ماہِ جون کئی یورپی ممالک میں بھی شدید گرم رہا۔
تصویر: DW/A. Islam
اشتہار
جون سن 2019 کے دوران جرمنی میں انتہائی زیادہ درجہ دیکھا گیا۔ شدید گرم موسم کی وجہ سے عام لوگوں نے گھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دی۔ تیس جون کو مغربی وفاقی جرمن ریاست رائن لینڈ پلاٹینیٹ میں درجہٴ حرارت 38.9 ڈگری سینٹی گریڈ یا 102 ڈگری فارن ہائیٹ ریکارڈ کیا گیا۔
یہ درجہٴ حرارت جرمن تاریخ میں سب سے زیادہ نہیں ہے لیکن تاریخی اعتبار سے ماہِ جون میں گرمی کے تسلسل کو غیر معمولی قرار دیا گیا ہے۔ جرمنی کی تاریخ میں زیادہ سے زیادہ درجہٴ حرارت 40.3 ڈگری سینٹی گریڈ کیا گیا ہے اور یہ ریکارڈ ابھی تک برقرار ہے۔
جرمن محکمہٴ موسمیات نے پہلے سے ہی خبردار کر دیا تھا کہ تیس جون کو وسطی رائن علاقے اور مشرقی حصوں میں شدید گرم کی وجہ سے درجہٴ حرارت کے انتالیس ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کے قوی امکانات تھے۔ کئی جرمن شہروں میں شدید گرمی سے نمٹنے کے لیے خصوصی ہنگامی منصوبہ بندی بھی کی گئی تھی۔
مختلف جرمن شہروں میں لوگوں کو راحت دینے کے لیے پانی کے فوارے چالو کیے گئے تھےتصویر: Reuters/I. Fassbender
جرمنی کے ہمسایہ ملک فرانس میں جمعہ 28 جون کو 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی زائد درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ۔ وسطی یورپ میں شدید گرمی کی لہر ابھی تک کئی ہلاکتوں کی وجہ بن چکی ہے۔
جرمن شہر ہیمبرگ میں اتوار تیس جون کو میراتھن دوڑ میں شریک ستاون اتھلیٹسں کو ہسپتال میں داخل کرنا پڑا اور انہیں ہنگامی طبی امداد فراہم کی گئی۔ یہ اتھلیٹس 35 ڈگری سینٹی گریڈ میں میں شروع کی گئی ریس میں شریک تھے۔ ان کے علاوہ 141 ایتھلیٹس کو ریس کے لیے قائم ہنگامی مراکز پر طبی امداد فراہم کی گئی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی شہر مونٹے پائیلر کے قریب وِلوژئی نامی گاؤں میں جمعہ اٹھائیس جون کو درجہ حرارت 45.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ یہ وہی علاقہ ہے جس میں قبل ازیں اگست 2003ء میں تب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 44.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
جون کے گرم دنوں پر لوگوں شہروں میں ساسے تلاش میں رہےتصویر: DW/A. Islam
گرمی کی شدت سے جرمنی اور فرانس میں انسانی ہلاکتوں کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والے زیادہ تر عمر رسیدہ افراد تھے۔ مجموعی طور پر مختلف یورپی ممالک میں آٹھ افراد گرمی کی شدت برداشت نہ کرتے ہوئے زندگی ہار گئے۔ نصف ہلاکتیں اٹلی اور اسپین میں ہوئیں۔
شدید گرمی کے تناظر میں کیتھولک مسحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اتوار تیس جون کی ویٹیکن سٹی میں عوامی دعائیہ عبادت میں خصوصی دعا کی۔ جرمنی اور فرانس کے علاوہ شدید گرمی کی لہر نے اٹلی، اسپین، یونان، شمالی مقدونیعہ، بلغاریہ اور پرتگال کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا تھا۔
ع ح، ا ب ا، ڈی ڈبلیو
یورپ شدید گرمی کی لپیٹ میں
شدید گرمی اور سورج کی تپش نے متعدد یورپی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق گرمی کی یہ لہر ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔ کئی شہروں میں تو درجہ حرارت چالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Akmen
دلفریب و خوبصورت
اس شدید گرمی میں بھی سیاح سورج اور ساحل سمندر کا رخ کر رہے ہیں۔ اسپین میں تعطیلات منانے والے 65 سالہ پیٹرونیو کا تعلق ایکواڈور سے ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ موسم خوبصورت ہے اور وہ اس صورتحال کا عمدگی کے ساتھ سامنا کر رہے ہیں۔
کئی یورپی ممالک میں درجہ حرارت چالیس ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، لیکن ماضی کے مقابلے میں یہ پھر بھی کم تھا۔ اس گرمی کے عالم میں لوگ گھر ہی رہتے ہیں یا ’واٹر لینڈز‘ کا رخ کرتے ہیں۔ اس تصویر میں ایک لڑکا نیورمبرگ میں ایک واٹر لینڈ میں لطف اندوز ہو رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Karmann
گرم ترین موسم
موسم گرما میں جنوبی یورپی ممالک میں گرمی زیادہ پڑتی ہے۔ ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ میں بھی گرمی کی شدید لہر جاری ہے۔ اسی طرح اٹلی کی بھی یہی صورتحال ہے۔ وہاں پنکھوں سے بھی اس حدت کو ختم کرنے کی کوشش ناکام ثابت ہو رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/ROPI/Piaggesi/Fotogramma
تفریح کے طور پر لڑائی
بہت زیادہ تپش اور شدید گرمی بھی یورپی باشندوں کو لطف اندوز ہونے سے نہیں روک پا رہی۔ اس گرمی کو ختم کرنے کے لیے ایک دوسرے پر پانی پھینکتے ہوئے ’واٹر فائٹ‘ بھی کی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Flauraud
آرام و سکون
یہ بہترین وقت ہے کہ ساحل سمندر یا دریا کا رخ کیا جائے اور آرام کیا جائے۔ اس تصویر میں پولینڈ کے دارالحکومت وارسا کے دریائے وسٹُولا Vistula کے کنارے لوگ سستا رہے ہیں اور اس گرمی کو انجوائے بھی کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Sokolowski
ایک امکان بیئر گارڈن بھی
جرمنی میں جب شدید گرمی پڑتی ہے تو لوگ ایسے ذرائع ڈھونڈتے ہیں جو ایسے موسم کو برداشت کرنے اور اس سے لطف اندوز ہونے میں مدد دے سکیں۔ ان امکانات میں ایک اہم ذریعہ بیئر اور بیئر گارڈن ہیں۔ جرمنی کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ایسے بیئر گارڈن قائم ہیں، جہاں بالخصوص موسم گرما میں بہت رش ہوتا ہے۔
تصویر: imago/Westend61
جانور بھی پریشان
اس شدید گرمی نے نہ صرف انسانوں کو متاثر کیا ہے بلکہ جانور بھی اس سے پریشان ہیں۔ ایسی گرمی انسانوں کی طرح جانوروں کی جان بھی لے سکتی ہے۔ جرمنی میں جانوروں کے تحفظ کی ملکی تنظیم نے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں کہ اس گرمی میں لوگ اپنے پالتو جانوروں کا خاص طور پر خیال رکھیں۔
تصویر: Imago
فوارے پناہ گاہ کے طور پر
جرمن شہر ڈوئسبرگ میں یہ بچہ فواروں کے عین بیچ پناہ حاصل کر کے خود کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش میں ہے۔ بالغوں کے برعکس نومولود اور چھوٹے بچے اپنے جسم کا درجہ حرارت ایک خاص حد تک رکھنے کے لیے پسینہ خارج کرنے کی زیادہ اہلیت نہیں رکھتے، اسی لیے انہیں گرم موسم میں انتہائی زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Weihrauch
سوئمنگ پول ایک نعمت
جرمن صوبے تھیورنگیا کے شہر Ilmenau میں دو بچے سوئمنگ پول میں چھلانگ لگاتے ہوئے۔ گرم موسم میں یہ سہولت ایک نعمت کے برابر ہے۔ طبی ماہرین نے عام شہریوں کو تاکید کی ہے کہ انہیں اس گرمی میں زیادہ پانی پینا چاہیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Reichel
شہروں میں موسم گرما
جرمن شہر کولون میں دریائے رائن کے کنارے کچھ لوگ اس گرم موسم سے لطف اندوز ہونے کی کوشش کرتے ہوئے سستا رہے ہیں۔ پس منظر میں کولون کا مشہور زمانہ کیتھیڈرل بھی نظر آ رہا ہے۔
تصویر: Imago
موسمیاتی تبدیلیاں
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ گرمی کی یہ لہر ماحولیاتی تبدیلیوں اور گلوبل وارمنگ کا نتیجہ ہے۔ موسمیاتی ماہرین و سائنسدان مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ اگر عالمی درجہ حرارت کو کم کرنے کی مؤثر کوششیں نہ کی گئیں تو یہ موسمیاتی تبدیلیاں مستقبل کی بڑی پریشانیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوں ہیں۔