جرمن تاریخ کی طویل ترین ہڑتال
5 مئی 2015جرمنی میں چھ روز تک تمام ریل گاڑیاں کھڑی رہیں گی۔ یہ طویل ہڑتال ریل کا سفر کرنے والے مسافروں کے لیے شدید دشواریوں کا سبب بن رہی ہے۔ مسافر ٹرینوں کے ڈرائیورز منگل کی دوپہر دو بجے سے اس ہڑتال میں شامل ہو گئے ہیں جبکہ مال بردار ٹرینوں کے ڈرائیوروں نے پیر کے روز ہی سے کام کرنا بند کر دیا تھا۔ اب یہ تمام ڈرائیورز اتوار 10 مئی تک ہڑتال پر ہوں گے۔ جرمنی میں ٹرین ڈرائیوروں کی یہ آٹھویں ہڑتال ہے۔
اس ہڑتال کی وجہ سے عوامی زندگی کافی حد تک متاثر ہوئی ہے تاہم ڈوئچے ویلے کے نامہ نگار فولکر واگنر کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ضرورت سے زیادہ جذباتیت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ہڑتال کر سکنا جمہوریت کی ایک اچھی علامت ہے اور ہم خود کو جمہوری سمجھتے بھی ہیں۔ تاہم لفظ ہڑتال کچھ اجنبی سا لگتا ہے یا یوں کہہ لیجیے کے یہ لفظ جرمن لگتا ہی نہیں۔ ہڑتال یونانی یا اطالوی زبان کا لفظ ضرور لگتا ہے۔ ویسے بھی ہڑتال وغیرہ جرمن قومی تصور اخلاقیات سے کسی طور بھی مطابقت نہیں رکھتا۔ جرمن قوم تو حکم، نظم و ضبط، کام کے اصول اور اخلاقیات، مطابقت رائے اور ہم آہنگی سے عبارت ہدایات کی عادی ہے۔
گزشتہ برس ستمبر سے اب تک جرمن ریلوے ڈرائیوروں کی یہ آٹھویں ہڑتال ہے۔ اس اثناء میں جرمن ریلوے کے محکمے نے ہڑتال کرنے والوں کے مطالبات مانتے ہوئے ڈرائیوروں کی تنخواہوں میں 4,7 فیصد اور 1000 یورو اضافی رقم دینے کی پیشکش کی ہے۔ بات یہ ہے کہ ہڑتال کرنے کا مقصد محض زیادہ پیسوں کا مطالبہ نہیں ہے۔ یہ معاملہ ہے ایک کوتاہ قامت لیبر یونین کا جو اپنے مٹھی بھر یا چند ہزار اراکین کے مفاد کی خاطر ایک متحرک قوم کو یرغمال بنا کر بیٹھ گئی ہے۔ اس تمام پس منظر میں اب جو کوئی بھی ریلوے اسٹیشنز پر ایک افراتفری اور ٹریفک سے متعلق المیے کی بات کرتا ہے اُسے کہا جاتا ہے، " سب ٹھیک ہے، ہم اس پر قابو پا لیں گے" ۔
ہڑتال کے سبب صورتحال یہ ہے کہ آجرین یا کام مہیا کرنے والے ادارے بلا معاوضہ اپنے گیراجوں میں پارکننگ کی سہولت فراہم کر رہے ہیں اور پڑوسی جو شاذ و نادر ہی ایک دوسرے سے بات چیت کیا کرتے تھے، ریلوے کی ہڑتال کی وجہ سے ایک دوسرے سے رابطہ اور بات چیت بھی کر رہے ہیں اور ایک دوسرے کو اپنی گاڑی سے اکھٹا دفتر جانے کی پیشکش بھی کی جا رہی ہے۔ کرائے کی گاڑیوں کا کاروبار چمک اُٹھا ہے جبکہ دور دراز علاقوں کے لیے موجود بس سروس سے بھی خوب کمائی ہو رہی ہے۔ اور ریل گاڑی کی بجائے مالبردار کا کام اب پانی کے جہاز کر رہے ہیں یا اس کے لیے سڑکوں کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔ کم از کم وقتی طور پر ہاں جو چیز جرمن باشندوں کو تنگ کر رہی ہے وہ ہے ایک جگہ سے دوسری تک پہنچنے میں تاخیر اور اپنے کسی عزیز یا دوست کے ہاں پہنچنے میں دشواری کا سامنا۔ ہڑتالوں سے نہ تو جرمن صنعت کا نہ ہی جرمن اقتصادیات کو کوئی فرق پڑتا ہے۔