1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتجرمنی

جرمن جنگی طیارے ہند بحرالکاہل میں فوجی تربیتی مہم پر

16 اگست 2022

ہند بحرالکاہل میں چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان آسٹریلیا کے ساتھ جرمنی بھی مشترکہ فوجی مشقوں میں حصہ لے رہا ہے۔ مشق کے دوران طیاروں کو بحرالکاہل کے راستے میں تقریباً 200 بار ایندھن بھرنے کی ضرورت ہو گی۔

Litauen NATO-Kampfjets
تصویر: picture-alliance/AP Images/M. Kulbis

جرمنی نے آسٹریلیا میں ہونے والی مشترکہ عسکری مشقوں کے لیے اپنے 13 جنگی طیارے بھیجے ہیں۔ امن کے وقت جرمن فضائیہ کی جانب سے یہ اپنی نوعیت کی سب سے بڑی تعیناتیوں میں سے ایک ہے، جو انڈو پیسیفک علاقے میں چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ہو رہی ہے۔

یہ جرمن طیارے پچ بلیک (سیاہ ترین) نامی ان جنگی مشقوں میں حصہ لیں گے جس میں جاپان اور جنوبی کوریا بھی شرکت کر رہے ہیں۔

جرمن وزیر دفاع کرسٹینا لامبریشٹ نے یوکرین پر روسی حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ''یقیناً ہماری موجودہ توجہ واضح طور پر مشرق کی طرف ہے۔ تاہم ہمیں اپنی توجہ دوسرے علاقوں کی جانب بھی مرکوز کرنی چاہیے۔'' 

اس کے لیے گزشتہ روز چھ یورو فائٹر جیٹ طیاروں نے جنوب مشرقی جرمن ریاست باویریا کے ایک فوجی اڈے سے اڑان بھری تھی۔ اس سے تقریباً 30 منٹ پہلے ہی اے 330 ٹینکرز اور چار اے 400 ایم ٹرانسپورٹر کولون سے روانہ ہوئے تھے۔

جرمن فضائیہ کے سربراہ انگو گرہارٹز نے کہا کہ تین دن کی ان مشقوں کے دوران تقریباً 200 بار پائلٹ فضا میں دوران پرواز اپنے طیاروں میں ایندھن بھرنے کی مشقیں کریں گے۔ اس دوران یہ طیارے مختصر وقت کے لیے جاپان اور جنوبی کوریا کے فضائی اڈوں پر بھی رکیں گے۔

دنیا کی دیگر بڑی مغربی طاقتوں کے ساتھ ہی سن 2018 کے بعد برلن نے بھی ہند-بحرالکاہل میں اپنا حفاظتی کردار ادا کرنے سے متعلق ایک عہد کیا تھا ہے۔ اور اس حوالے سے ستمبر 2020 میں برلن نے اپنا ''انڈو پیسیفک'' گائیڈ لائن پیپر بھی شائع کیا تھا، جس میں برلن کا خاکہ موجود ہے۔

مشقیں چین کے لیے 'خطرہ' نہیں

گیرہارٹز نے صحافیوں کو بتایا کہ جرمن جیٹ طیاروں نے جو راستہ اپنایا ہے وہ بحیرہ جنوبی چین کو ''بمشکل چھوئے گا'' اور آبنائے تائیوان سے تو گزرے گا بھی نہیں۔ یہی دونوں علاقے فی الوقت بیجنگ کے ساتھ کشیدگی کا باعث ہیں۔

تصویر: picture-alliance/AP Images/M. Kulbis

گیرہارٹز کا مزید کہنا تھا، ''بظاہر جنوبی بحیرہ چین اور تائیوان ہی خطے کے وہ اہم ترین مقامات ہیں، جن کے حوالے سے کشیدگی ہے۔'' ہم 10 کلومیٹر سے زیادہ کی بلندی پر پرواز کریں گے اور بحیرہ جنوبی چین کو بمشکل چھویں گے۔ ہم بین الاقوامی راستوں پر چلیں گے۔''

گیرہارٹز نے مزید کہا کہ وہ یہ نہیں سوچتے کہ جرمنی ''آسٹریلیا میں مشقوں کے لیے پرواز کر کے چین کی طرف کوئی دھمکی آمیز پیغام بھیج رہا ہے۔''

جرمنی میں آسٹریلیا کے سفیر فلپ گرین نے کہا کہ اس بات کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ چین اس مشق کو عدم استحکام کے طور پر دیکھے۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم ایک ایسا خطہ تلاش کر رہے ہیں جو مستحکم، پرامن اور خوشحال ہو، اسٹریٹیجک توازن ہو جہاں ہر ملک اپنی خود مختاری کا انتخاب کر سکے۔''

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان کے بعد چین اور مغربی ممالک کے درمیان حالیہ ہفتوں میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

گزشتہ برس 22 فروری کو یورپ کے پہلے ہند-بحرالکاہل وزارتی فورم سے قبل جرمن وزارت خارجہ کے ایک بیان میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ ''جرمنی اور یورپی یونین (انڈو پیسیفک) خطے میں اپنی سکیورٹی مصروفیات کو گہرا کرنا چاہتے ہیں تاکہ اصولوں پر مبنی بین الاقوامی نظم کو مضبوط بنانے میں مدد مل سکے۔''

گزشتہ برس اگست میں ایک جرمن بحری بیڑا بیرن 20 سالوں میں پہلی بار انڈو پیسیفک کے سفر پر روانہ ہوا تھا اور اپنے سات ماہ کے سفر کے دوران جاپان، جنوبی کوریا، ویتنام اور سنگاپور سمیت 11 ممالک میں لنگرانداز ہوا تھا۔ تاہم چین کی طرف سے اسے کوئی بھی بندرگاہ فراہم نہیں کی گئی تھی۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، ڈی پی اے)

نیٹو فورسز کی ناروے میں عسکری مشقیں

02:26

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں