جرمن جیلوں میں نیو نازی نیٹ ورک بے نقاب
11 اپریل 2013روزنامے بلڈ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ نیو نازی نیٹ ورک جیلوں میں قید اپنے ارکان کے ساتھ خفیہ پیغامات اور خط و کتابت کے ذریعے رابطے میں رہتا تھا۔ دائیں بازو کے انتہا پسند اس نیٹ ورک کی نشاندہی جرمن صوبے ہیسے میں ہوئی۔ صوبے کے وزیر انصاف یورگ اُووے ہان نے بلڈ اخبار کو بتایا کہ حکام نے تفتیش شروع کر دی ہے کہ یہ گروپ کس طرح اپنے آپ کو خفیہ رکھنے میں کامیاب رہا۔ ان کے بقول ’’ہم نہیں چاہتے نیشنل سوشلسٹ انڈر گراؤنڈ گروپNSU کے معاملے میں سلامتی کے اداروں سے جو غلطیاں سرزد ہوئی ہیں، انہیں دہرایا جائے‘‘۔
NSU گروپ کے بارے میں نومبر2011ء میں پتا چلا تھا ۔ تین افراد پر مشتمل اس گروپ پر الزام ہے کہ اس نے 2000ء سے 2007ء کے دوران آٹھ ترک، ایک یونانی اور ایک جرمن خاتون پولیس اہلکار کو قتل کیا تھا۔ NSU گروپ کے بارے میں معلومات اس وقت سامنے آئی تھیں، جب ایک ناکام بینک ڈکیتی کے بعد اس کے دو اراکین نے خود کشی کر لی تھی جبکہ اس گروپ کی خاتون رکن Beate Zschäpe زیر حراست ہے اور اگلے ہفتے سے اس کے مقدمے کی کارروائی میونخ شہر میں شروع ہونے والی ہے۔
اس دوران حکام نے صوبہ ہیسے کی تمام جیلوں میں نگرانی انتہائی سخت کر دی ہے تاکہ نیو نازی نیٹ ورک کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جا سیکں۔ یورگ اووے ہان نے مزید کہا کہ ’’ہمیں اس امر کا بخوبی اندازہ ہے کہ نیو نازی جیلوں میں قید کے دوران اپنے نیٹ ورک اور انتظامی ڈھانچے کو فعال کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ ہمیں اسے روکنا ہو گا‘‘۔
اس حوالے سے تفتیش کا آغاز تو ہو چکا ہے لیکن سرکاری حکام کی جانب سے اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفت کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں گئیں۔ جرمن سیاستدان اور رکن پارلیمان اُولا ییلپکےکہتی ہیں کہ جیلوں کو نیو نازیوں کی سرگرمیوں اور بھرتی کا مرکز نہیں بننے دینا چاہیے۔ ’’نازی جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے ہونے کے باوجود بھی خطرناک ہیں‘‘۔ اس دوران جرمن وزیر داخلہ ہنس پیٹر فریڈرش نے صوبہ ہیسے کی حکومت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ صوبائی حکومت اس تناظر میں ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔
(ai/ah( AP, Reuters