1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن جیلیں قیدیوں سے بھر چکی ہیں، رپورٹ

25 اپریل 2018

جرمن جیلوں میں قیدیوں کے لیے جگہ تقریباﹰ نہ ہونے کے برابر ہے۔ کئی صوبوں میں عملے پر حملوں کے واقعات بھی بڑھ گئے ہیں۔ ایک اور مسئلہ شدت پسند مسلمان قیدیوں کی تعداد میں اضافہ بھی ہے۔

Archivbild: Deutschland, Brandenburg: Gefängnis JVA Duben
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Hanschke

جرمنی کے فنکے میڈیا گروپ کے ایک اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک کے سولہ وفاقی صوبوں میں قائم انصاف کے محمکے کام کے لحاظ سے اپنی آخری حدوں کو چھو رہے ہیں۔ جرمنی کے متعدد صوبوں میں گزشتہ برس بھی یہ محکمے اپنے نوے فیصد وسائل استعمال کرتے رہے ہیں۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ ادارے اپنے وسائل کا پچاسی سے نوے فیصد تک حصہ استعمال کر رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ان کے پاس مزید کام کرنے کی گنجائش نہیں رہی۔

اسی طرح جرمنی کے مختلف صوبوں میں جیلوں کے عملے پر ہونے والے حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ مثال کے طور پر جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں گزشتہ برس اس نوعیت کے بہتر حملے کیے گئے جبکہ سن دو ہزار سولہ میں ایسے حملوں کی تعداد چونتیس تھی۔ لیکن صوبے باویریا میں ایسے حملوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ وہاں جیل کے عملے پر حملوں کی تعداد پینسٹھ سے کم ہو کر پچاس ہو گئی ہے۔

جرمنی کے مختلف صوبوں میں جیلوں کے عملے پر ہونے والے حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہےتصویر: picture-alliance/R. Kremming

اسی طرح جرمن محکمہ انصاف ان شدت پسند مسلمانوں کے حوالے سے بھی پریشان ہے، جن کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے صوبے ہیسے میں سن دو ہزار تین کے بعد سے ایسے شدت پسند مسلمان قیدیوں کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح صوبے باویریا میں ایسے قیدیوں کی تعداد ننانوے ہے جبکہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں شدت پسند قیدیوں کی تعداد چونتیس ہے۔ سن دو ہزار بارہ میں اس صوبے میں ایسے قیدیوں کی تعداد صرف چھ تھی۔

جرمن جیلوں میں قید، 150 مسلم انتہا پسند حکام کے لیے مسئلہ

اسی طرح جرمن جیلوں میں ان قیدیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو بغیر ٹکٹ کے سفر کرتے ہوئے پکڑے جاتے ہیں لیکن جرمانہ ادا نہ کرنے کی وجہ سے جیل تک پہنچ جاتے ہیں۔ جرمن صوبے تھیورنگیا کے وزیر انصاف اور سیاسی جماعت گرین پارٹی کے رکن  ڈیٹر لاو اینگنر نے ’جرائم کا ازسر نو تنقیدی جائزہ‘ لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’اس حوالے سے بات کی جانی چاہیے کہ آیا بغیر ٹکٹ سفر کرنے والوں کی مختلف درجہ بندی کرنے سے جیلوں کا بوجھ کم کیا جا سکتا ہے۔‘‘

جرمنی کے مختلف سیاستدانوں نے جیلوں کی صورتحال میں فوری بہتری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیل خانہ جات کے نظام کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

ا ا / م م (ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں