1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمن حکام کے حزب اللہ کی حامی مشتبہ تنظیم کے خلاف چھاپے

16 نومبر 2023

جرمن وزارت داخلہ کے مطابق یہ چھاپے اسلامک سینٹر آف ہیمبرگ کے لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کی حمایت میں سرگرمیوں کے شبہے کی بنیاد پر مارے گئے۔

وزیر داخلہ نینسی فیزر کے مطابق جرمن انٹیلیجنس ادارے طویل عرصے سے اسلامک سینٹر آف ہیمبرگ کی نگرانی کر رہے تھے۔
جرمن حکام نے ملک کی سات ریاستوں میں اسلامک سینٹر آف ہیمبرگ سے منسلک 54 مقامات پر چھاپے مارے ہیں۔تصویر: Hannes P Albert/dpa/picture alliance

جرمن حکام نے آج جمعرات کی صبح ملک کی سات ریاستوں میں اسلامک سینٹر آف ہیمبرگ سے منسلک 54 مقامات پر اس شبہے کی بنیاد پر چھاپے مارے کہ وہاں لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ  کی حمایت میں سرگرمیاں جاری ہیں۔

اس حوالے سے جرمن وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسلامک سینٹر آف ہیمبرگ کی جانب سے "آئین کے خلاف کام کرنے" اور "دہشت گرد تنظیم حزب اللہ" کی حمایت کرنے کے شبہے کی بنیاد پر 54 مقامات کی تلاشی لی گئی۔ وزیر داخلہ نینسی فیزر کے مطابق جرمن انٹیلیجنس ادارے طویل عرصے سے اسلامک سینٹر آف ہیمبرگ کی نگرانی کر رہے تھے اور اسے اب ایک "اسلام پسند" تنظیم کے طور پر شمار کیا جاتا ہے۔

کیا جرمنی میں تارکین وطن اور اسلام کے خلاف منفی جذبات بڑھ رہے ہیں؟

06:07

This browser does not support the video element.

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت جب کئی یہودی خطرہ محسوس کر رہے ہیں، یہ کہنا ضروری ہے کہ ہم مذہبی پروپگنڈہ یا ایسا کوئی عمل برداشت نہیں کریں گے جواسرائیل کے خلاف یا سامیت مخالف اشتعال کا سبب بنے۔ انہوں نے کہا، "اب خاص طور پر ہائی الرٹ رہنے اور سخت رویہ اپنانے کا وقت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ہر معقول بنیاد پر کیے گئے شبہے پر کارروائی کر رہے ہیں۔"

ایرانی اثر و رسوخ

اسلامک سینٹر آف ہیمبرگ کی بنیاد جرمنی میں 1953ء میں ایرانی مہاجرین نے رکھی تھی اور وزارت داخلہ کے مطابق اس تنظیم کی سرگرمیوں کا مقصد ایرانی انقلاب کے نظریات کی تشہیر کرنا ہے۔ جرمن انٹیلیجنس ایجنسیوں کا ماننا ہے کہ اسلامک سینٹر آف ہیمبرگ، جسے ایرانی حکومت سے منسلک کیا جاتا ہے، کا جرمنی میں کئی مساجد اور انجمنوں میں نہ صرف اثر و رسوخ ہے بلکہ یہ تنظیم انہیں کنٹرول بھی کرتی ہے۔

اسلامک سینٹر آف ہیمبرگ کے زیر انتظام ایسی ہی ایک مسجد امام علی مسجد ہے، جسے 'بلیو موسک' یعنی نیلی مسجد بھی کہا جاتا ہے۔

م ا/ ش ر (ڈی پی اے/ اے ایف پی/ روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں