جرمن حکومتی معاہدے پر یورپی اطمینان: ’منزل یورپ، سفر بحال‘
مقبول ملک
8 فروری 2018
جرمنی میں نئی مخلوط حکومت کے قیام کا معاہدہ طے پا جانے پر یورپی یونین کے رکن کئی ممالک کی طرف سے خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ کئی یورپی رہنماؤں نے کہا کہ اب ’یورپ کی منزل کی طرف سفر بحال‘ ہو گیا ہے۔
اشتہار
جرمنی میں گزشتہ عام انتخابات ستمبر 2017ء میں ہوئے تھے لیکن چار ماہ سے بھی زیادہ عرصے بعد کل بدھ سات جنوری تک یہ طے نہیں تھا کہ آیا اس الیکشن کے نتیجے میں یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت اور یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں کوئی نئی وفاقی حکومت تشکیل پا سکے گی یا پھر دوبارہ انتخابات لازمی ہو جائیں گے۔
پھر برلن میں طویل مذاکرات کے بعد چانسلر میرکل کی قیادت میں سی ڈی یو اور سی ایس یو نامی جماعتوں پر مشتمل قدامت پسند سیاسی اتحاد اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے مابین بالآخر یہ معاہدہ طے پا گیا کہ یہ تینوں جماعتیں مل کر نئی وسیع تر مخلوط حکومت بنائیں گی۔
اس اتفاق رائے کے بعد اور مارچ کے اوائل تک ایس پی ڈی کے ارکان کی طرف سے اس جماعت کی نئی جرمن حکومت میں ایک بار پھر شمولیت کی منظوری دیے جانے کے بعد برلن میں چوتھی مرتبہ انگیلا میرکل کی قیادت میں نئی وفاقی انتظامیہ ایسٹر کے مسیحی تہوار تک اقتدار میں آ جائے گی۔
اس معاہدے کے بعد جرمن سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ اور نئی حکومت میں آئندہ وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالنے والے رہنما مارٹن شُلس نے کہا کہ جرمنی میں مخلوط حکومتی معاہدہ طے پا جانے کا مطلب یہ ہے کہ برلن اب جلد ہی دوبارہ یورپی یونین کے ’مرکزی اسٹیج‘ پر لوٹ آئے گا۔
شُلس اور میرکل کے علاوہ کئی دیگر یورپی ممالک کے رہنماؤں نے بھی اس معاہدے کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ یہ پیش رفت متحدہ یورپ اور اس کے مستقبل کے لیے بڑی خوش آئند خبر ہے۔
یورپی یونین کے اقتصادی امور کے نگران کمشنر پیئر موسکوویسی نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں اس معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا، ’’جرمن حکومتی معاہدہ صرف جرمنی ہی نہیں بلکہ یورپ کے لیے بھی بڑی مثبت خبر ہے۔‘‘
اسی طرح یورپی پارلیمان میں دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے مشترکہ حزب یورپی پیپلز پارٹی یا ای پی پی کے سربراہ مانفریڈ ویبر نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ’’برلن سے جرمن عوام اور پورے یورپ کو ملنے والے اشارے بہت خوش کن ہیں۔ مستقبل کی جرمن حکومت بھی زیادہ مضبوط اور مزید بہتر یورپ کے لیے اپنی کاوشیں جاری رکھے گی۔‘‘
ایس پی ڈی کا اجلاس - جرمنی کے سیاسی مستقبل کا سوال
جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی انگیلا میرکل کی سی ڈی یو کے ساتھ نئی مخلوط حکومت میں شمولیت کے معاملے پر منقسم ہے۔ آج جرمن شہر بون میں ایس پی ڈی نئی وفاقی مخلوط حکومت میں اپنی شمولیت سے متعلق حتمی فیصلہ کرے گی۔
تصویر: DW/B. Ünveren
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے اجلاس میں ارکان مخلوط حکومت میں شامل ہونے کے بارے میں حتمی فیصلے کے لیے رائے شماری میں حصہ لے رہے ہیں
تصویر: DW/B. Ünveren
پارٹی سربراہ مارٹن شلس چانسلر میرکل کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے کے خواہش مند ہیں
تصویر: picture alliance/dpa/F. Gambarini
لیکن ایس پی ڈی کے نوجوان ارکان اس کی مخالفت کر رہے ہیں
تصویر: Reuters/T. Schmuelgen
ایس پی ڈی نے حال ہی میں میرکل کے قدامت پسند اتحاد کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے
تصویر: picture alliance/dpa/abaca/M. Gambarini
اس معاہدے کے نکات پر پارٹی کے چند سرکردہ رہنما بھی نالاں ہیں
تصویر: picture alliance/dpa/O. Berg
تاہم ایس پی ڈی کے زیادہ تر نوجوان مخلوط حکومت بنانے کے بجائے نئے انتخابات کے حق میں ہیں
تصویر: DW/B. Ünveren
چانسلر میرکل کو امید ہے کہ آج کے اجلاس میں ایس پی ڈی مخلوط حکومت میں شرکت کا فیصلہ کرے گی
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler
7 تصاویر1 | 7
مانفریڈ ویبر نے مزید کہا کہ برلن میں کرسچین ڈیموکریٹس، کرسچین سوشل یونین اور سوشل ڈیموکریٹس کا مل کر ایک بہت مضبوط حکومت بنانے کا فیصلہ ’یورپ دوست‘ سوچ کا مظہر اور پورے یورپ میں ’عوامیت پسند سیاستدانوں کو دیا جانے والا ایک واضح جواب‘ ہے، جو لازمی ہو چکا تھا۔
اسی طرح یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود یُنکر کے دفتر کی طرف سے کہا گیا، ’’170 صفحات پر مشتمل مخلوط حکومتی معاہدہ اور چار سال تک انتہائی مضبوط جرمن حکومت کے قیام پر اتفاق یورپ کے لیے ایک نئے باب کا آغاز ہے۔‘‘
جرمنی میں نئی وفاقی مخلوط حکومت کے لیے بھی اس کی مستقبل کی یورپی سیاست کتنی اہم ہو گی، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ برلن میں طے پانے والے اس معاہدے کی دستاویز میں نئی میرکل حکومت کی یورپی ترجیحات کی وضاحت پورے پانچ صفحات پر کی گئی ہے۔
ان ترجیحات میں یہ بھی شامل ہے کہ یورپی یونین کے یورو زون نے اپنے رکن ممالک کی ہنگامی بنیادوں پر امداد کے لیے ای ایس ایم نامی جو بیل آؤٹ فنڈ قائم کر رکھا ہے، اسے آئندہ ایک زیادہ بڑے اور باقاعدہ یورپی مالیاتی فنڈ کی شکل دی جائے گی، جس کا مقصد کسی بھی نوعیت کے نئے اقتصادی اور مالیاتی بحرانوں کی قبل از وقت روک تھام ہو گا۔
انگیلا میرکل کے دور اقتدار کے کچھ انتہائی اہم لمحات
انگیلا میرکل کے قدامت پسند سیاسی اتحاد نے چوبیس ستمبر کے وفاقی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو میرکل کے چوتھی مرتبہ بھی جرمن چانسلر کے عہدے پر فائز ہونے کی راہ ہموار ہو گئی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M.Schreiber
ہیلموٹ کوہل کی جانشین
انگیلا میرکل ہیلموٹ کوہل کے بعد پہلی مرتبہ کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی نگران سربراہ بنی تھیں۔ انہیں اس سیاسی پارٹی کی قیادت کو اب تقریبا سترہ برس ہو چکے ہیں جبکہ انہوں نے سن دو ہزار پانچ میں پہلی مرتبہ جرمن چانسلر کا عہدہ سنبھالا تھا۔
تصویر: imago/Kolvenbach
پہلا حلف
’میں جرمنی کی خدمت کرنا چاہتی ہوں‘، بائیس نومبر 2005 کو انگیلا میرکل نے یہ کہتے ہوئے پہلی مرتبہ چانسلر شپ کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ انہیں جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر بننے کا اعزاز تو حاصل ہوا ہی تھا لیکن ساتھ ہی وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی ایسی پہلی شخصیت بھی بنیں، جس کا تعلق سابقہ مشرقی جرمنی سے تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Bergmann
میرکل اور دلائی لامہ کی ملاقات
میرکل نے بطور چانسلر اپنے دور کا آغاز انتہائی عجزوانکساری سے کیا تاہم جلد ہی انہوں نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو لوہا منوا لیا۔ 2007ء میں میرکل نے دلائی لامہ سے ملاقات کی، جس سے بیجنگ حکومت ناخوش ہوئی اور ساتھ ہی جرمن اور چینی تعلقات میں بھی سرد مہری پیدا ہوئی۔ تاہم میرکل انسانی حقوق کو مقدم رکھتے ہوئے دیگر تمام تحفظات کو نظر انداز کرنا چاہتی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Schreiber
پوٹن کے کتے سے خوفزدہ کون؟
میرکل نہ صرف مضبوط اعصاب کی مالک ہیں بلکہ وہ منطق کا دامن بھی کبھی نہیں چھوڑتیں۔ تاہم روسی صدر پوٹن جرمن چانسلر کا امتحان لینا چاہتے تھے۔ میرکل کتوں سے خوفزدہ ہوتی ہیں، یہ بات پوٹن کو معلوم ہو گئی۔ سن 2007 میں جب میرکل روس کے دورے پر سوچی پہنچیں تو پوٹن نے اپنے کتے کونی کو بلاروک ٹوک میرکل کے قریب جانے دیا۔ تاہم میرکل نے میڈیا کے موجودگی میں مضبوط اعصاب دکھائے اور خوف کا کوئی ردعمل ظاہر نہ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Astakhov
پرسکون میرکل
جرمن چانسلر انگیلا میرکل مسائل کے باوجود بھی پرسکون دکھائی دیتی ہیں۔ سن 2008 میں جب عالمی مالیاتی بحران پیدا ہوا تو میرکل نے یورو کو مضبوط بنانے کی خاطر بہت زیادہ محنت کی۔ اس بحران میں ان کی حکمت عملی نے میرکل کو’بحرانوں کو حل کرنے والی شخصیت‘ بنا ڈالا۔ میرکل کی کوششوں کی وجہ سے ہی اس بحران میں جرمنی کی معیشت زیادہ متاثر نہیں ہوئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/epa/H. Villalobos
دوسری مرتبہ چانسلر شپ
ستائیس ستمبر 2009ء کے انتخابات میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین نے ایک مرتبہ پھر کامیابی حاصل کر لی۔ اس مرتبہ میرکل نے فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کے ساتھ اتحاد بنایا اور دوسری مرتبہ چانسلر کے عہدے پر منتخب کی گئیں۔
تصویر: Getty Images/A. Rentz
جوہری توانائی کا پروگرام اور مخالفت
انگیلا میرکل کوالیفائڈ ماہر طبیعیات ہیں، غالبا اسی لیے وہ حتمی نتائج کے بارے میں زیادہ سوچتی ہیں۔ تاہم انہوں نے فوکو شیما کے جوہری حادثے کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔ جاپان میں ہوئے اس خطرناک حادثے کے بعد جرمنی میں جوہری توانائی کے حامی فوری طور پر ایٹمی توانائی کے مخالف بن گئے۔ یوں میرکل کو بھی جرمن جوہری ری ایکٹرز کو بند کرنے کا منصوبہ پیش کرنا پڑا۔
تصویر: Getty Images/G. Bergmann
میرکل کی ازدواجی زندگی
ان کو کون پہچان سکتا ہے؟ یہ انگیلا میرکل کے شوہر یوآخم زاؤر ہیں، جو برلن کی ہیمبولٹ یونیورسٹی میں طبیعیات اور تھیوریٹیکل کیمسٹری کے پروفیسر ہیں۔ ان دونوں کی شادی 1998ء میں ہوئی تھی۔ عوامی سطح پر کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ یوآخم زاؤر دراصل جرمن چانسلر کے شوہر ہیں۔
تصویر: picture alliance/Infophoto
این ایس اے: میرکل کے فون کی بھی نگرانی
امریکی خفیہ ایجسنی این ایس اے کی طرف سے جرمن سیاستدانون کے ٹیلی فونز کی نگرانی کا اسکینڈل سامنا آیا تھا۔ یہ بھی کہا گیا کہ امریکا نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے فون بھی ریکارڈ کیے۔ اس اسکینڈل پر جرمنی اور امریکا کے دوستانہ تعلقات میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔ لیکن میرکل نے اس نازک وقت میں بھی انتہائی سمجھداری سے اپنے تحفظات واشنگٹن تک پہنچائے۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
تیسری مرتبہ چانسلر کا عہدہ
انگیلا میرکل کے قدامت پسند اتحاد نے سن دو ہزار تیرہ کے وفاقی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کی اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت سازی کی۔ ان انتخابات میں ان کی سابقہ اتحادی فری ڈیموکریٹک پارٹی کو شکست ہوئی اور وہ پارلیمان تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام ہو گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler
یونان کا مالیاتی بحران
میرکل دنیا بھر میں انتہائی مقبول ہیں لیکن یونان میں صورتحال کچھ مختلف ہے۔ سن 2014 میں جب یونان کا مالیاتی بحران شدید تر ہو چکا تھا تو جرمنی اور یونان کی ’پرانی دشمنی‘ کی جھلک بھی دیکھی گئی۔ لیکن میرکل اس وقت بھی اپنی ایمانداری اورصاف گوئی سے پیچھے نہ ہٹیں۔ بچتی کٹوتیوں اور مالیاتی اصلاحات کے مطالبات پر ڈٹے رہنے کی وجہ سے یونانی عوام جرمنی سے زیادہ خوش نہیں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/epa/S. Pantzartzi
جذباتی لمحہ
انگیلا میرکل زیادہ تر اپنے جذبات آشکار نہیں ہونے دیتی ہیں۔ تاہم دیگر جرمنوں کی طرح انگیلا میرکل بھی فٹ بال کی دلدادہ ہیں۔ جب جرمن قومی فٹ بال ٹیم نے برازیل منعقدہ عالمی کپ 2014ء کے فائنل میں کامیابی حاصل کی تو میرکل اپنے جذبات کو قابو میں نہ رکھ سکیں۔ جرمن صدر بھی یہ میچ دیکھنے کی خاطر میرکل کے ساتھ ریو ڈی جینرو گئے تھے۔
تصویر: imago/Action Pictures
مہاجرین کا بحران ایک نیا چیلنج
حالیہ عرصے میں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد جرمنی پہنچ چکی ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے۔ میرکل کہتی ہیں کہ جرمنی اس بحران سے نمٹ سکتا ہے۔ لیکن جرمن عوام اس مخمصے میں ہیں کہ آیا کیا جرمنی واقعی طور پر اس بحران پر قابو پا سکتا ہے۔ ابھی اس کے نتائج آنا باقی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
پیرس حملے اور یورپی سکیورٹی
تیرہ نومر کو پیرس میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے فرانس بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی۔ انگیلا میرکل نے اپنے ہمسایہ ملک کو یقین دلایا ہے کہ برلن حکومت ہر ممکن تعاون کرے گی۔ کوئی شک نہیں کہ پیرس حملوں کے بعد کی صورتحال میرکل کے دس سالہ دور اقتدار میں انہیں پیش آنے والے چیلنجوں میں سب سے بڑا چیلنج ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka
چوتھی مرتبہ چانسلر
انگیلا میرکل نے بیس نومبر سن دو ہزار سولہ کو اعلان کیا کہ وہ چوتھی مرتبہ بھی چانسلر بننے کے لیے تیار ہیں۔ انہیں اپنی پارٹی کی طرف سے مکمل حمایت حاصل رہی اور ان کا قدامت پسند اتحاد چوبیس ستمبر کے وفاقی انتخابات میں سب سے بڑی سیاسی طاقت بن کر ابھرا۔ یوں میرکل کے چوتھی مرتبہ بھی چانسلر بننے کی راہ ہموار ہو گئی۔