1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن حکومت مہاجرین کے انضمام کے ليے اضافی وسائل فراہم کرے گی

9 اکتوبر 2018

جرمنی کی وفاقی حکومت نے مہاجرین کا سماجی انضمام یقینی بنانے کے لیے صوبوں اور بلدیات کو مزید رقم مہیا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی حکومت آئندہ تین برسوں میں مقامی حکومتوں کو اس ضمن میں 15 بلین یورو مہیا کرے گی۔

Deutsch-Kurse für türkische Frauen
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Lux

جرمن اخبار ’زوڈ ڈوئچے زائٹنگ‘ کی ايک رپورٹ کے مطابق جرمنی ميں مہاجرين کے سماجی انضمام کے ليے حکومت کی جانب سے مستقبل ميں اضافی رقوم مختص کی جائيں گی۔ وفاقی جرمن حکومت مہاجرين کے انضمام پر زيادہ توجہ صرف کرنا چاہتی ہے۔ اس سلسلے ميں ايک بل بدھ کے روز وفاقی کابينہ ميں پيش کيا جانا ہے اور قوی امکانات ہيں کہ اسے منظور کر ليا جائے۔

رپورٹ کے مطابق سن 2019 سے لے کر سن 2022 کے درميان وفاقی حکومت جرمنی کی مختلف رياستوں اور بلديات کو مہاجرین کے سماجی انضمام کے حوالے سے سرگرمياں بڑھانے کے ليے پندرہ بلين يورو فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

واضح رہے کہ جرمن حکومت مہاجرين کے بحران سے نمٹنے کے ليے جو رقوم خرچ کر رہی ہے، سماجی انضمام پر آنے والے اخراجات اس کا صرف ايک حصہ ہيں۔ وفاقی جرمن حکومت کی منصوبہ بندی کے تحت سن 2022 تک مجموعی طور پر 78 بلين يورو خرچ کيے جانا ہيں۔ ان ميں سب سے زيادہ رقم، يعنی تقريباً اکتيس بلين يورو ہجرت کی وجوہات کے انسداد کے ليے خرچ کيے جائیں گے۔  يہ رقوم مشرق وسطٰی، افريقہ اور ديگر خطوں ميں جنگ و جدل کے خاتمے، ان خطوں میں ملازمت کے مواقع پيدا کرنے اور ديگر عوامل پر خرچ کی جانی ہيں۔ قريب اکيس بلين يورو مہاجرين کو فراہم کی جانے والی سماجی امداد کے ليے مختص کيے گئے ہيں، جن کی مدد سے وہ جرمنی میں روز مرہ کی زندگی پر اٹھنے والے اخراجات پورے کرتے ہیں۔ وفاقی حکومت کے اندازوں کے مطابق اس دوران کم از کم تيرہ بلين يورو مہاجرين کو جرمن زبان سکھانے کے ليے درکار ہوں گے۔

علاوہ ازيں جرمن حکومت کے اندازوں کے مطابق رواں سال تقريباً دو لاکھ مہاجرين جرمنی کے اندر ہی ايک شہر يا رياست سے دوسرے شہر منتقل ہوں گے جبکہ سن 2022 تک ملک کے اندر ہی نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد کم ہو کر ڈيڑھ لاکھ تک رہ جائے گی۔

ع س / ش ح، نيوز ايجنسياں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں