قطر کی قیادت جرمن حکومت کی جانب سے کی جانے والی تنقید پر برہم ہے۔ قطری وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جرمن حکومت نے ایندھن خریدنا ہو تو معیار الگ ہے اور اگر فٹ بال کھیلنا ہو تو اس کا معیار بدل جاتا ہے۔
اشتہار
تقریباﹰ دو ہفتے بعد قطر میں فٹ بال کا عالمی کپ شروع ہونے سے قبل قطری وزیر خارجہ محمد بن عبد الرحمان ال ثانی نے برلن حکومت پر ''دوہرے معیار‘‘ کا الزام عائد کیا ہے۔ جرمن اخبار ''فرانکفُرٹر آلگمائنے سائٹُنگ‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے قطری وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ''حکومت کی جانب سے جرمن عوام کو غلط معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔ اُس وقت تو جرمن حکومت کو قطر سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، جب اس نے ایندھن خریدنا ہوتا ہے یا پھر افغانستان سے اپنے جرمن شہریوں کو بچانا ہوتا ہے۔‘‘
محمد بن عبد الرحمان ال ثانی کا مزید کہنا تھا، ''جب ہم فٹ بال ورلڈ کپ کا انعقاد کرتے ہیں، اس لمحے سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں اور جرمن ٹیم کے ساتھ مل کر جشن منانا چاہتے ہیں تو اچانک مختلف معیارات لاگو ہو جاتے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ قطر ہمیشہ تعمیری تنقید سننے کے لیے تیار ہے، ''لیکن ایسی حکومت، جو تمام اصلاحات اور پیش رفت سے واقف ہے، جو بظاہر ہمارے ساتھ مل کر کام کرتی ہے، غلط معلومات کی بنیاد ہماری غلط تصویر پیش کرے تو یہ ناقابل قبول ہے۔‘‘
قطر حکومت برہم کیوں ہے؟
دوحہ حکومت کی ناراضی کی وجہ جرمنی کی خاتون وزیر داخلہ نینسی فیزر (ایس پی ڈی) کے بیانات بنے ہیں۔ انہوں نے قطر میں انسانی حقوق کی صورتحال کے پیش نظر فٹ بال ورلڈ کپ کے انعقاد کو ''ایک مشکل فیصلہ‘‘ قرار دیا تھا۔ انہوں نے اشارتاﹰ کہا تھا کہ جہاں ''انسانی حقوق کا خیال نہ رکھا جاتا ہو، وہاں عالمی کپ جیسے ایونٹس کا انعقاد بھی نہیں‘‘ ہونا چاہیے۔ علاوہ ازیں خاتون وزیر داخلہ نے LGBTIQ کمیونٹی کے لیے حفاظتی ضمانتوں کا بھی مطالبہ کیا تھا کیونکہ قطر میں ہم جنس پرستی قابل سزا جرم ہے۔
دوسری جانب قطری وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ''ہماری اعلیٰ ترین اتھارٹی نے بار بار دہرایا ہے کہ سب کو خوش آمدید کہا جاتا ہے اور کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا‘‘۔ ان کا کہنا تھا، '' قانون نافذ کرنے والے افسران کو واضح طور پر صرف اسی وقت مداخلت کرنے کی ہدایات ہیں اگر تشدد کی وجہ سے کسی فین یا مداح کی سکیورٹی خطرے میں ہے‘‘۔
ان کا جرمن سیاستدانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہنا تھا، ''یہ بدقسمتی کی بات ہے، جب سیاست دان اپنے ملک میں، اپنے فائدے کے لیے، اپنے پوائنٹس کے لیے، ہمارے کندھوں کو استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں‘‘۔
قطر حکومت کو فٹ بال اسٹیڈیم کی تعمیر کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے جیسے الزامات کا سامنا ہے۔ دوسری جانب دوحہ حکومت ایسی تمام تر رپورٹوں کو مسترد کرتی ہے۔
دوحہ قطر کا دارالحکومت ہے، جو اس سال فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ صحرا کی سیر سے لے کر شاندار فن تعمیر تک، اس شہر میں دیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے۔
تصویر: nordphoto GmbH/PIXSELL/picture alliance
قطر کا ثقافتی مرکز، دوحہ
قطر ایک چھوٹی سی خلیجی ریاست ہے، جس کا رقبہ تقریباً 11,500 مربع کلومیٹر (4,468 مربع میل) ہے۔ اس کے مقابلے میں آئرلینڈ سات گنا بڑا ہے۔ صدیوں پرانی روایات اور ہائپر ماڈرن فن تعمیر کے اثرات اس وسطی مشرقی امارات میں ملتے ہیں، خاص طور پر اس کے دارالحکومت دوحہ میں۔ قطر کی آبادی کی اکثریت ملک کے مالیاتی، ثقافتی اور سیاحتی مرکز میں رہتی ہے۔
تصویر: nordphoto GmbH/PIXSELL/picture alliance
ڈاون ٹاؤن دوحہ، ویسٹ بے کی سیر
دوحہ ایک جدید ترین شہر ہے، جو اپنی دولت کی خوب نمائش کرتا ہے۔ تیل اور گیس کے بے پناہ ذخائر قطر کے باشندوں کو دنیا میں سب سے زیادہ فی کس آمدنی 98 ہزار یورو فراہم کرتے ہیں۔ 2.8 ملین آبادی میں سے صرف دس فیصد قطری شہری ہیں۔ ویسٹ بے ڈسٹرکٹ میں فلک بوس عمارتیں تخلیقی فن تعمیر کا منظر پیش کرتی ہیں۔
تصویر: Kamran Jebreili/AP/dpa/picture alliance
ماضی کی سیر، کتارا کلچرل ویلیج
تاریخی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ قطر کو اصل میں 'کتارا' کہا جاتا تھا۔ مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے درمیان اپنے جغرافیائی مقام کی وجہ سے یہ ملک خود کو ثقافتوں کے امتزاج کے طور پر دیکھتا ہے۔ سن 2010 میں کھولا گیا "کتارا کلچرل ویلیج" اپنے عجائب گھروں، گیلریوں اور تقریبات کے ساتھ یہی پیغام دینا چاہتا ہے۔ شہر کے مرکز سے صرف 10 منٹ کی ڈرائیو پر یہاں پہنچا جاسکتا ہے۔
تصویر: Marina Lystseva/TASS/dpa/picture alliance
مذہب، جب اذان کی آواز گونجتی ہے
قطر ایک اسلامی ریاست ہے اور یہاں بسنے والے زیادہ تر افراد سنی مسلمان ہیں۔ دن میں پانچ مرتبہ اذان کی پکار لوگوں کو خوبصورت مساجد کی جانب متوجہ کرتی ہے۔ دوحہ میں واقع قطر کی قومی امام عبدالوہاب مسجد میں تیس ہزار افراد جمع ہو سکتے ہیں۔ غیر مسلم افراد نماز کے اوقات کے علاوہ مساجد کی سیر کر سکتے ہیں۔
تصویر: Nikku/Xinhua/dpa/picture alliance
شاپنگ مالز، ایک الگ دنیا
قطر میں شاپنگ مالز بہت بڑے پیمانے پر تعمیر کیے گئے ہیں اور ہر ایک مال کی اپنی ایک دنیا ہے۔ وہ نہ صرف خریداری کے لیے بنائے گئے ہیں — کچھ میں تھیم پارکس، سینما گھر اور ریستوراں بھی موجود ہیں۔ ایک مال میں آپ 'سنو مین' بنا سکتے ہیں جبکہ دوسرے میں آپ گونڈولیئر کے ساتھ کشتی میں سفر کر سکتے ہیں اور ایسا لگے گا کہ آپ وینس میں ہیں۔ یہ مالز 50 ڈگری درجہ حرارت میں گرمی سے بچنے کے لیے بہترین جگہیں ہیں۔
دوحہ میں واقع 'سوق واقف' قطر کی سب سے قدیم مرکزی مارکیٹ کی عکاسی کرتی ہے۔ اس کی اصل عمارت سن 2003 میں آگ لگنے سے تباہ ہو گئی تھی۔ اس کے باوجود تاجر یہاں ایک صدی سے زائد عرصے سے کپڑے، دستکاری، مصالحہ جات اور دیگر سامان فروخت کر رہے ہیں۔ یہ سووینئرز جمع کرنے یا شام کو ٹہلنے کے لیے بہترین جگہ ہے۔
تصویر: Igor Kralj/PIXSELL/picture alliance
نیشنل میوزیم، ریت اور سمندر کی شبیہ
قطر کے قومی عجائب گھر کا فوارہ، جس کی شکل موتیوں کی لڑی کی طرح ہے۔ پرل ڈائیونگ ملک کی تاریخی روایات میں سے ایک ہے۔ قطر کئی سالوں سے موتیوں کی تجارت کا مرکز تھا۔ یہ عمارت خود صحرائی گلاب کی شکل میں بنائی گئی ہے اور یہ معروف فرانسیسی معمار ژان نوویل نے تعمیر کی ہے۔ یہ قطر کے ثقافتی ورثے کے بارے میں جاننے کے لیے بہترین جگہ ہے۔
تصویر: Sharil Babu/dpa/picture alliance
فن تعمیر، فیکلٹی آف اسلامک اسٹڈیز
زہا حدید، سر نورمین فوسٹر اور ریم کولہاس جیسی معروف فن تعمیر کی کمپنیاں قطر میں اپنی سنسنی خیز عمارتوں کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ یہ اسکول آف اسلامک اسٹڈیز کی خوبصورت عمارت کو لندن اور بارسلونا میں قائم مینگیرا یوار آرکیٹیکٹس نے ڈیزائن کیا ہے۔ اس تخلیقی فن پارے میں عربی خطاطی میں درج حروف ایک مستقبلی ڈیزائن میں ضم ہو رہے ہیں۔
تصویر: Kamran Jebreili/AP/dpa/picture alliance
میوزیم آف اسلامک آرٹ
دوحہ کے میوزیم آف اسلامک آرٹ کو چینی نژاد امریکی معمار آئی ایم پائی نے ڈیزائن کیا ہے۔ یہ جزیرہ نما عرب کے اہم ترین عجائب گھروں میں سے ایک ہے۔ سادہ لیکن خوبصورت عمارت، جو پانی پر تیرتی دکھائی دیتی ہے۔ یہاں اسلامی فن، قیمتی مسودے، سیرامکس، زیورات، ٹیکسٹائل اور بہت کچھ نمائش کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔
تصویر: Norbert SCHMIDT/picture alliance
صحرا کی سیر
ملک کا زیادہ تر حصہ صحرائی مناظر پر مشتمل ہے۔ ڈیزرٹ سفاری کے لیے ریت کے ٹیلوں پر بہت سے سیاح اونٹ کی سواری یا جیپ کی سیر کا انتخاب کرتے ہیں۔ صحرا میں ایسے خاص خیمے بھی موجود ہیں، جہاں سیاح شب بسر کر سکتے ہیں۔
دوحہ میں سیر کے لیے صحرا سمیت طویل ساحلی پٹی موجود ہے۔ کٹارا بیچ کے نام سے یہاں ایک عوامی ساحل بھی ہے مگر یہاں نہانے کی اجازت صرف اس صورت میں ہے جب آپ نے مذہبی اعتبار سے مناسب لباس زیب تن کیے ہوں۔ اس کا مطلب ہے کہ خواتین کے لیے کوئی بکنی یا ون پیس باتھنگ سوٹ نہیں۔ آپ یہاں روایتی کشتیوں میں سوار ہو کر یا کارنیشے پر چہل قدمی کر کے سمندر سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔