جرمن خاتون بشپ کا مستعفی ہونے کا اعلان
17 جولائی 2010![](https://static.dw.com/image/5810583_800.webp)
ہیمبرگ سے تعلق رکھنے والی پینسٹھ سالہ پروٹیسٹنٹ بشپ نے ایک پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ ان کی دیانت داری کو شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے اور اس باعث وہ اپنے رب اور مذہبی عبادت کے فرائض کو جاری رکھنے کی پوزیشن میں نہیں رہی ہیں۔
جرمن میڈیا کے مطابق ماریا ژیپ زن کو عوامی غیض وغضب کا نشانہ اس وقت بننا پڑا جب ان کے ایک ساتھی پادری نے ستر اور اسی کے دہائیوں میں نوعمر لڑکے اور لڑکیوں کو اپنی جنسی ہوس کا نشانہ بنایا تھا۔ مختلف حلقے خیال کرتے ہیں کہ ان واقعات سے ماریا ژیپ زن باقاعدہ طور پر آگاہ تھیں۔ دوسری جانب سینئر پاردری نے اپنے گناہوں کا اعتراف کر لیا ہے۔ جرمن ذرائع ابلاغ نے ایک خاتون کی داد رسی کو رپورٹ کیا ہے۔ اس خاتون نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کا واویلہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے اس زیادتی کا ذکر سن 1999ء میں ماریا ژیپ زن سے کیا تھا۔
لوتھرین چرچ کی راہبہ ماریا ژیپ زن کے خلاف عدالت نے جنسی فعل کے لئے ہراساں کرنے کے الزامات کو ابتدا ہی سے مسترد کردیا تھا۔ سن 1992ء میں ژیب زن کو پہلی پروٹیسٹنٹ خاتون بشپ بننے کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔
جرمنی میں کلیسا کے اندر مختلف ادوار میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کا ذکر ابتدا میں رومن کیتھولک کلیسا پر تنقید کی روشنی میں ظاہر ہوا تھا۔ ایک سینئر جرمن بشپ والٹر میکسا نے اسی تناظر میں اس سال اپریل میں اپنے منصب سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
عالمی سطح پر چرچ کے پادریوں کو ماضی میں جنسی کھیل کھیلنے کے حوالے سے عوامی سطح پر گہری تنقید کا سامنا ہے۔ خیال رہے کہ رومن کیھولک کلیسا کے سربراہ پوپ بینیڈکٹ سولہ مختلف الاوقات میں معافی پیش کر چکے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ