1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن خفیہ ایجنسیاں مزید رقم حاصل کرنے کی خواہاں

عدنان اسحاق25 نومبر 2013

جرمن اخبارات کے مطابق جرمن خفیہ اداروں کے سربراہاں نے تکنیکی شعبے کو جدید بنانے کے لیے حکومت سے مزید رقم کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے بقول اس کے بغیر امریکی خفیہ ادارے این ایس اے کا مقابلہ کرنا ممکن نہیں ہو گا۔

تصویر: picture-alliance/dpa

آئینی تحفظ کے جرمن ادارے ’ BfV ‘ اور جرمن خفیہ ایجنسی ’BND ‘ نے تکنیکی صلاحیتوں اور جاسوسی کے نظام کو مزید بہتر بنانے کے لیے پانچ سو ملین یورو کا مطالبہ کیا ہے۔ آئینی تحفظ کے جرمن ادارے کے سربراہ ہنس گی اورگ ماسن نے اخبار بلڈ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جاسوسی سے تحفظ حاصل کرنے اور سلامتی کے معاملات پر اخراجات آتے ہیں، یہ ذمہ داریاں ایسے ہی ادا نہیں کی جا سکتیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ تکنیکی شعبہ انتہائی تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور اسی رفتار کے ساتھ اس کے ساتھ چلنا اکثر دشوار ہو جاتا ہے۔ گی اورگ ماسن کے بقول’’ مناسب ٹیکنالوجی اور سافٹ ویئر حاصل کرنے کے لیے پہلے ہی مشکل ہے۔ ایسے متعدد آلات ہیں، جن کے لیے کوئی جرمن کمپنی نہیں ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ بیرون ملک سے اگر یہی ٹیکنالوجی حاصل کی جائے تو خود بھی جاسوسی کا شکار ہونے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔ جرمن خفیہ ایجنسی بی این ڈی کے سربراہ گیرہارڈ شنڈلر نے بھی کچھ اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ ’’ ہمیں ایسے جدید ترین آلات کی ضرورت ہے، جن کی مدد سے ہم صحیح وقت پر جاسوسی کے سافٹ ویئرز اور وائرس کی نشاندہی کرنے کے قابل ہوں۔ اس سے قبل کہ جرمنی کے اہم بنیادی ڈھانچوں کو نقصان پہنچے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے پیشگی انتباہی نظام کا حصول مہنگا ہی نہیں بلکہ مشکل بھی ہے۔

این ایس اے کی جانب سے جاسوسی کے واقعات منظر عام پر آنے کے بعد جرمنی اور امریکا کے تعلقات تناؤ کے شکار ہو گئے تھےتصویر: picture-alliance/dpa

قومی سلامتی کے امریکی ادارے کے اسکینڈل نے جاسوسی کو روکنے کی جرمن صلاحیت کا پول کھول دیا ہے اور یہ واضح ہو گیا کہ جرمنی ایسے واقعات کو روکنے کی صلاحیت سے محروم ہے۔ ذرائع کے مطابق آئینی تحفظ کا ملکی ادارہ نگرانی کے نظام کو وسیع کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ این ایس اے کی جانب سے جاسوسی کے واقعات منظر عام پر آنے کے بعد جرمنی اور امریکا کے تعلقات تناؤ کے شکار ہو گئے تھے اور جب یہ خبر منظرعام پر آئی کہ امریکی اداروں نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی ٹیلی فون کالز سنی ہیں تو معاملہ اور بھی بگڑ گیا تھا۔

جرمن دفتر استغاثہ کے مطابق این ایس اے کے سربراہ کیتھ الیگزینڈر کے خلاف مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ وفاقی پراسیکیوٹر ہارالڈ رنگے نے کہا: ’’ اصولی طور پر سب کچھ ممکن ہے اور این ایس اے کے سربراہ کے خلاف بھی کارروائی کی جا سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ خفیہ ایجنسیوں کے ایجنٹوں کی تحقیات کا معاملہ بعض سیاسی وجوہات کی بناء پر مشکل ہو جاتا ہے۔ جرمن دفتر استغاثہ میں چانسلر انگیلا میرکل کی مبینہ جاسوسی کرنے پر این ایس اے کے خلاف مقدمہ چلانے کے بارے میں سوچ و بچار کی جا رہی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں