جرمن دارالحکومت میں بھی ٹرمپ مخالف مظاہروں کی منصوبہ بندی
12 نومبر 2016جرمنی کے دارالحکومت برلن میں امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ناقدین کی جانب سے دو مظاہروں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ منتظمین کے مطابق وہ ان مظاہروں سے ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ یورپ میں مقیم امریکی اپنے جرمنی اور یورپی ساتھیوں کے ہمراہ امریکی داخلی صورت حال سے الگ نہیں ہیں۔
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے خلاف کئی شہروں میں تین ایام سے مظاہرے جاری ہیں۔ امریکی شہر پورٹ لینڈ میں ایک شخص کے زخمی ہونے کا بتایا گیا ہے۔
اس بیان کے مطابق یہ افراد امریکا میں ناانصافی، عدم برداشت، اجانب دشمنی اور عدم مساوات کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ برلن میں ہونے والی ریلیاں دو مختلف مقام پر ہوں گے۔ ایک احتجاجی ریلی کا انتظام امریکی سفارت خانے کے باہر کیا گیا ہے۔ دوسری ریلی برلن کے جنوب مشرقی نواحی علاقے نوئے کولن میں ہو گی۔ نوئے کولن میں ترک اور عرب دنیا کی کثیر آبادی مقیم ہے۔
پولیس کے مطابق ایک ریلی میں شریک ہونے کے لیے کم از کم پانچ سو افراد نے پولیس کو مطلع کیا ہے جب کہ دوسری ریلی کے لیے سماجی نیٹ ورک کی ویب سائٹ فیس بک پر ساڑھے سات ہزار سے زائد افراد نے شرکت کا عندیہ دیا ہے۔ ان ریلیوں کے لیے پولیس نے خصوصی سکیورٹی انتظام مکمل کر لیے ہیں۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو فون کر کے انہیں الیکشن جیتنے پر مبارکباد دی ہے۔ میرکل کے ترجمان نے آج بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے اپنی پہلی گفتگو میں باہمی تعلقات پر تبادلہ خیال بھی کیا۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ دونوں رہنماؤں کی ٹیلی فون کال کا دورانیہ کیا تھا اور کن امور پر بات چیت ہوئی۔ میرکل آئندہ جمعرات برلن میں امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کریں گی، جس میں یورپی یونین اور امریکا کے مابین آزاد تجارت کے مجوزہ معاہدے پر بھی گفتگو ہو گی۔
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخاب پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کے دور صدارت میں امریکا کا عالمی امور پر رویہ ناقابل اندازہ ہو سکتا ہے اور خارجہ پالیسی کے بعض فیصلے عالمی منظر پر واشنگٹن کی تنہائی کا سبب بن سکتے ہیں۔