جرمن دفتر خارجہ میں ریاستی امور کے سیکریٹری رائین ہارڈ زِلبیربیرگ کا دورہ پاکستان
26 جنوری 2009جرمن دفتر خارجہ میں ریاستی امور کے سیکریٹری رائین ہارڈ زِلبیربیرگ کے دورہ پاکستان کو بھی امریکی اور یورپی حکام کے انہی حالیہ دوروں کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے جن میں پاکستانی حکام سے افغانستان میں نیٹو فورسز کی سپلائی لائن کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ملاقات کے بعد دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق دونوں اطراف نے باہمی دلچسپی کے امور کے علاوہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور فرینڈز آف پاکستان گروپ کے امور پر تبادلہ خیال کیا تجزیہ نگار اور سابق سفیر طیب صدیقی کے مطابق افغانستان میں جاری جنگ، پاکستان میں سیکیورٹی صورت حال اور اس حوالے سے مغربی ممالک اور پاکستان کے درمیان اختلاف رائے کے باعث مغربی رہنما مسلسل پاکستان سے رابطے میں ہیں۔
’’یورپی ممالک ہوں یا امریکہ انہیں پاکستان سے دلچسپی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے ہے۔ دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کا کیا رول ہونا چاہئے اور اب تک چھ سالوں میں جو کوششیں کی گئی ہیں وہ کہاں تک کامیاب ہوئیں؟ کیا یہ حکمت عملی صحیح ہے یا تبدیلی کی ضرورت ہے‘‘ ۔
رائین ہارڈ زِلبیربیرگ نے پاکستانی رہنمائوں کے ساتھ ملاقاتوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس کے کردار کو سراہا اور پاک جرمن تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی خواہش کا بھی اعادہ کیا جبکہ پاکستانی حکام نے معاشی استحکام کے ذریعے دہشت گردی کے مسئلے پر قابو پانے کے لئے اپنی مصنوعات کو یورپی منڈیوں تک رسائی دینے کامطالبہ بھی دہرایا۔ خیال رہے کہ جرمنی اس وقت یورپی یونین میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور گزشتہ سال پاکستان نے جرمنی کے ساتھ 2 ارب 39 کروڑ ڈالر مالیت کی تجارت کی جبکہ جرمنی پاکستان کو سماجی بہبود خصوصاً تعلیم اور صحت کے شعبوں کی بہتری کےلئے اوسطاً سالانہ 100 ملین یورو کی امداد دیتا ہے ۔