پرانی ریل گاڑیاں، کئی سال پرانے سِگنل باکس اور ٹرینوں میں تاخیر، جلد ہی ان کا خاتمہ ہو جائے گا۔ جرمنی کے ریل نیٹ ورک کو جدید بنانے کے لیے ریکارڈ چھیاسی ارب یورو کی خطیر رقم خرچ کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
اشتہار
وفاقی وزیر ٹرانسپورٹ آندریاس شوئیر اور وزیر خزانہ اولاف شولز نے جرمن ریلوے نیٹ ورک کے سربراہ رچرڈ لوٹس کے ساتھ ہونے والے ایک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت جرمن ریلوے نظام کو سن دو ہزار انتیس تک مزید موثر اور جدید بنانے کے لیے چھیاسی ارب یورو کی خطیر رقم خرچ کی جائے گی۔
منگل کے روز ہونے والے اس معاہدے کے تحت جرمنی میں ٹرانسپورٹ کو جدید بنانے کا حکومتی ادارہ برائے خدمت اور مالی اعانت (ایل یو ایف وی) باسٹھ ارب یورو فراہم کرے گا جبکہ جرمن ریل نیٹ ورک (ڈوئچے بان) چوبیس ارب یورو خود خرچ کرے گا۔
اتنے ارب یورو کہاں خرچ ہوں گے؟
وفاقی وزارت برائے ٹرانسپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سالانہ دو ہزار کلومیٹر طویل ریل کی نئی پٹریاں بچھانے کے ساتھ ساتھ دو ہزار ریل کانٹوں کی بھی تجدید کی جائے گی۔ اسی طرح سن دو ہزار تیس تک تقریبا دو ہزار ریلوے پلوں کی مرمت بھی اس منصوبے میں شامل ہے۔ سات ارب یورو صرف سگنل باکس ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کے لیے وقف کیے گئے ہیں۔
جرمن حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق آئندہ دس برسوں میں تحفظ ماحول کی وجہ سے ٹرین سے سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد دو گنا ہو جائے گی۔ جاری ہونے والے بیان کے مطابق مسافروں کو براہ راست فائدہ اس صورت میں بھی پہنچے گا کہ بہت سی ٹرینوں کے اسٹاپ کم کر دیے جائیں گے اور پلیٹ فارمز کو بہتر سہولیات سے مزین کیا جائے گا۔ اسی طرح اگر مستقبل میں کسی ریلوے ٹریک پر مرمت کا کام ہوتا ہے تو اس سے ریل گاڑیاں تاخیر سے نہیں پہنچیں گی کیوں کہ انہیں متبادل ریلوے لائنوں پر چلایا جا سکے گا۔
وزیر ٹرانسپورٹ کا اس معاہدے کے بعد کہنا تھا کہ ریلوے نیٹ ورک کو جدید بنانے کے لیے ریکارڈ مالی پیکیج فراہم کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق نئی نسل کے لیے ریل نیٹ ورک کا یہ ایک نیا دور ثابت ہو گا۔
جرمن ریل نیٹ ورک کے سربراہ لوٹس کا کہنا تھا، ''بنیادی ڈھانچہ معیاری کارکردگی اور ٹرینوں کے وقت پر پہنچنے کی اساس ہے۔ ریل نیٹ ورک زیادہ مضبوط اور قابل اعتماد ہو جائے گا اور ریلوے اسٹیشن بھی پرکشش بنائے جائیں گے۔‘‘
ا ا / م م (اے ڈی پی، آر ٹی آر)
600 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ رفتار، دنیا کی تیز ترین ریل گاڑیاں
حال ہی میں جاپان نے دنیا کی تیز ترین ریل گاڑی کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔ میگلیو ٹرین نامی یہ ریل گاڑی چھ سو کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد رفتار سے دوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ دنیا کی تیز ترین ریل گاڑیوں پر ایک نظر۔
تصویر: picture-alliance/AP/Yomiuri Shimbun
بے مثل اور تیز ترین
میگلیو کا مطلب ’مقناطیسی پرواز‘ ہے۔ مقناطیسی طاقت کی وجہ سے ٹرین اپنے ٹریک پر تیرتے ہوئے آگے کی طرف سفر کرتی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو یہ ٹرین ہوا میں معلق رہتی ہے اور رگڑ نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/Yomiuri Shimbun
جیسے ہوائی جہاز
ریل گاڑی پر سوار مسافروں کا کہنا تھا کہ اس ٹرین میں بیٹھ کر سفر ہوائی جہاز جیسا معلوم ہوتا ہے۔ اس ٹرین پر صرف مخصوص لوگوں کو سفر کی اجازت تھی۔ عوام کے لیے یہ ٹرین سن 2027ء میں ٹوکیو اور ناگویا کے درمیان چلائی جائے گی۔ ان دونوں شہروں کے مابین پانچ سو کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ٹرانس ریپیڈ شنگھائی
دنیا کی دوسری تیز ترین آپریٹنگ ٹرین چین کی ’ٹرانس ریپیڈ شنگھائی‘ نامی ٹرین ہے۔ اس ریل گاڑی تیاری میں بھی وہی مقناطیسی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے، جواب جاپان نے میگلیو کے لیے کی ہے۔ یہ ٹرین مسافروں کو شنگھائی ایئر پورٹ تک لے کر آتی ہے۔ تیس کلومیٹر کا فاصلہ صرف آٹھ منٹ میں طے کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
فرانسیسی ریسر
فلیش بیک: اس ٹرین نے سن 1998ء میں تیز رفتار ریل گاڑیوں کی دنیا میں انقلاب کی بنیاد رکھی تھی۔ فرانسیسی ٹرین ٹی جی وی تجارتی بنیادوں پر چلائی جانے والی وہ پہلی ریل گاڑی تھی، جس کی رفتار 250 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ اسی ٹرین کے جدید ماڈل نے سن 2007ء میں 574 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ ایک ورلڈ ریکارڈ قائم کیا تھا تاہم اب اسے 320 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز نہیں چلایا جاتا۔
تصویر: AP
تیز رفتار ٹرین کا طویل ترین ٹریک
دنیا کی چوتھی تیز ترین ٹرین بھی 340 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چین ہی میں بیجنگ سے شنگھائی تک چلتی ہے۔ اس کے علاوہ تیز رفتار ٹرین کا طویل ترین ٹریک بھی چین ہی میں ہے۔ یہ ٹرین مسافروں کو شہر گوانگ ژو سے محض آٹھ گھنٹوں میں دارالحکومت بیجنگ تک پہنچاتی ہے۔ ان دونوں شہروں کا درمیانی فاصلہ قریب تین ہزار کلومیٹر ہے اور اب سے پہلے یہ سفر 22 گھنٹوں میں طے کیا جاتا تھا۔
تصویر: imago/UPI Photo
انٹر سٹی ایکسپریس
جرمنی میں تیز رفتار ٹرین کا نام آئی سی ای یعنی انٹرسٹی ایکسپریس ہے۔ یہ ٹرین ماضی میں 406 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ریکارڈ قائم کر چکی ہے۔ مخصوص سرخ پٹی والی یہ ٹرینیں سن 1991ء سے ٹریک پر ہیں۔ ان ٹرینوں کے موجودہ ماڈل ICE 3 کی اوسطاﹰ رفتار 280 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
تصویر: imago/imagebroker
تھالیس
اس ریل گاڑی کا شمار بھی یورپ کی تیز رفتار ٹرینوں میں ہوتا ہے۔ اس کا آغاز سن 1997ء میں کیا گیا تھا اور تکنیکی طور پر اس کو فرانسیسی ٹرین TGV کے ماڈل پر بنایا گیا ہے اور اس کی اوسطا رفتار 300 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ یہ ٹرینیں جرمنی سے فرانس اور پولینڈ سے فرانس تک جاتی ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
ایکسلریشن ایکسپریس
تیز رفتار ٹرینوں کی دنیا میں امریکا نے نسبتاﹰ دیر سے قدم رکھا۔ Acela Express کو سن 1999ء میں بوسٹن، نیویارک اور واشنگٹن کے درمیان چلایا گیا۔ شمالی امریکا میں چلنے والی یہ واحد تیز رفتار ٹرین ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
شینکانسن
اس ریل گاڑی کا شمار بھی جاپان کی تیز ترین ٹرینوں میں ہوتا ہے۔ اس کا آغاز سن 1964ء میں کیا گیا تھا۔ اس کے پرانے ماڈلز کی اوسطا رفتار 200 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی لیکن اس کے موجودہ ماڈل کی رفتار 300 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔