جرمن فٹ بال سپر کپ کے فائنل میں بوروسیا ڈورٹمنڈ نے بنڈس لیگا اور جرمن کپ کی فاتح ٹیم بائرن میونخ کو دو صفر سے مات دے کر یہ اعزاز اپنے نام کر لیا ہے۔
اشتہار
ہفتے کی شب ڈورٹمنڈ میں کھیلے گئے جرمن سپر کپ کے فائنل میں انگلش اسٹار کھلاڑی جیڈون سانچیز اور ہسپانوی فارودرڈ پاکو الکسار کی کارکردگی شاندار رہی اور انہوں نے جرمن تاریخ ساز کلب بائرن میونخ کو چاروں شانے چت کر دیا۔ اگر میوںخ یہ فائنل جیت جاتا تو اس کی سپر کپ میں یہ چوتھی مسلسل کامیابی ہوتی۔ اس سیزن میں بائرن میوںخ بنڈس لیگا اور جرمن کلب کے ٹائٹلز پہلے ہی سمیٹ چکا تھا۔
پہلے ہاف میں یہ کھیل بغیر کسی گول کے برابر تھا لیکن دوسرے ہاف کے آغاز پر ہی الکسار نے اڑتالیسویں منٹ میں پہلا گول کر کے ڈورٹمنڈ نے برتری حاصل کر لی۔ اس کے بعد میونخ کی ٹیم اپنے حملوں میں تیزی لے آئی لیکن اسی دوران انیس سالہ سانچیز نے موقع ملتے ہی 68 ویں منٹ میں دوسرا گول داغ دیا۔ یوں یہ اسکور بورڈ فیصلہ کن ثابت ہوا۔
سن دو ہزار سترہ کے بعد ڈورٹمنڈ کی ٹیم نے پہلی مرتبہ کوئی ٹرافی اٹھائی ہے۔ ڈورٹمنڈ کے کوچ لوسیاں فاوری نے میچ کے بعد کہا، ''ہم چاہتے تھے کہ یہ میچ جیت لیا جائے، یہ بہت مشکل تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بائرن میونخ ایک مضبوط ٹیم ہے اور وہ بہت اچھا کھیلی لیکن آخر کار ڈورٹمنڈ کی ٹیم اپنے پلان کے مطابق کھیلی اور کامیاب ہو گئی۔
بائرن میونخ کے کپتان اور جرمن اسٹار مانوئل نائر نے میچ کے بعد کہا کہ ٹیم کی غلطیاں مہنگی ثابت ہوئیں، ''ہم نے متعدد غلطیاں کر کے یہ میچ ڈورٹمنڈ کے حوالے کر دیا۔‘‘ نائر کے مطابق میونخ کے کھلاڑیوں کی غلطیوں کی وجہ سے ڈورٹمنڈ کو موقع ملے اور یوں گول ہوئے۔
ع ب / ش ح / خبر رساں ادارے
جرمن قومی فٹ بال لیگ سے متعلق اہم حقائق
جرمن قومی فٹ بال لیگ بُنڈس لیگا کے 56 ویں سیزن کا آغاز اگست کے اواخر میں ہو رہا ہے۔ اس مرتبہ بھی فیورٹ ٹیم دفاعی چیمپیئن بائرن میونخ ہی ہے۔ جانیے جرمن فٹ بال لیگ سے متعلق دلچسپ حقائق۔
بائرن میونخ کی ٹیم مسلسل چھ مرتبہ جرمن قومی فٹ بال لیگ (بُنڈس لیگا) کا ٹائٹل اپنے نام کر چکی ہے۔ مجموعی طور پر میونخ کلب اٹھائیس مرتبہ یہ کپ جیت چکا ہے۔ یہ فٹ بال کلب مالی لحاظ سے بھی سب سے آگے اور انتہائی طاقتور ہے۔ اس کی سالانہ آمدنی چھ سو ملین یورو ہے۔
تصویر: picture-alliance/sampics/C. Pahnke
نئے طاقتور کلب
سن دو ہزار سترہ اور اٹھارہ میں ایف سی نیورنبرگ آٹھویں مرتبہ زیریں لیگ سے ترقی کرتے ہوئے بنڈس لیگا میں پہنچا ہے۔ جرمن قومی فٹ بال لیگ میں یہ ایک ریکارڈ ہے۔ اسی طرح فورٹونا ڈسلڈورف نے بھی چھٹی مرتبہ بنڈس لیگا ون کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann
تکنیکی انقلاب
بُنڈس لیگا کے ریفری ایک عرصے سے معلومات کے تبادلے کے لیے ہیڈ سیٹ استعمال کر رہے ہیں۔ لیکن اب کوچوں کو بھی ہیڈ سیٹ دیے جائیں گے۔ ہر ٹیم کے کوچنگ اسٹاف کو تین ہیڈ سیٹ فراہم کیے جائیں گے۔ یوں یہ کوچ میچ کے دوران ہی براہ راست اہم معلومات حاصل کر پائیں گے اور ان کی روشنی میں ’گیم پلان‘ بھی ترتیب دے پائیں گے۔
تصویر: imago/J. Huebner
ورلڈ کپ کی طرز پر ’ویڈیو اسسٹنٹ ریفری‘
بنڈس لیگا کے سن دو ہزار سترہ اور اٹھارہ کے سیزن میں ویڈیو اسسٹنٹ ریفری‘ سے بھی مدد لی گئی لیکن اسے کم ہی کامیابی حاصل ہوئی۔ یہ نظام اتنا موثر نہیں تھا جیسا خیال کیا جا رہا تھا۔ اب اس میں مزید بہتری لائی جائے گی۔ اس مرتبہ روس میں ہونے والے ورلڈ کپ طرز کا کامیاب ویڈیو نظام لایا جا رہا ہے۔
بُنڈس لیگا کو شائقین کے لیے مقناطیس بھی قرار دیا جاتا ہے۔ ڈورٹمنڈ شہر کے ایک اسٹینڈ میں تقریبا ساڑھے چوبیس ہزار افراد کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے اور یہ اس شہر کی ٹیم کے ہر میچ میں بھرا ہوتا ہے۔ اسی طرح جن اسٹیڈیمز میں میچ ہوتے ہیں، وہ بھی شائقین سے بھر جاتے ہیں۔ اوسطاﹰ ہر میچ دیکھنے کے لیے چوالیس ہزار شائقین اسٹیڈیم پہنچتے ہیں جو کہ یورپ میں ایک ریکارڈ ہے۔
جرمنی میں اس قومی فٹ بال لیگ کے دوران ابھی تک شائقین کے لیے فٹ بال اسٹینڈ ہالز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ پہلے یہ ہر اسٹیڈیم کا لازمی جزو ہوتے تھے لیکن برطانیہ، اٹلی اور اسپین میں یہ ختم کیے جا چکے ہیں۔ کئی غیرملکی مداح صرف ان اسٹینڈ ہالز کی وجہ سے جرمنی فٹ بال دیکھنے آتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Gateau
خاتون بھی ریفری
ایسا یورپ کی کسی بھی ٹاپ لیگ میں نہیں ہے۔ جرمنی کی قومی فٹ بال لیگ میں پہلی مرتبہ ستمبر دو ہزار سترہ کو ایک خاتون بیبیانہ شٹائن ہاؤس کو بطور ریفری شامل کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/augenklick/firo Sportphoto/S. El Saqqa
مہنگا ترین کھلاڑی
فرانس کے کورنٹین ٹولیسو کو بُنڈس لیگا کا مہنگا ترین کھلاڑی قرار دیا جاتا ہے۔ بائرن میونخ نے اسے سن دو ہزار سترہ میں ساڑھے اکتالیس ملین یورو میں خریدا تھا۔ جرمن قومی فٹ بال لیگ میں ابھی تک اتنی زیادہ رقم کسی کو بھی کھلاڑی کے لیے ادا نہیں کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/Rauchensteiner/Augenklick
غیرملکی کھلاڑی
یورپ کی کئی دیگر فٹ بال لیگز کے برعکس جرمن فٹ بال کلبوں میں غیرملکی کھلاڑیوں کے شمولیت کے حوالے سے کوئی حد مقرر نہیں ہے۔ گزشتہ سیزن میں فرینکفرٹ کی ٹیم کولون کے مدمقابل تھی اور اس کے گیارہ کھلاڑیوں کا تعلق گیارہ مختلف ممالک سے تھا۔